Posts

120 لیٹر پانی فی کس ہر روز ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

Image
120 لیٹر پانی فی کس ہر روز ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ اقوامِ متحدہ کے منشور کی ایک کلاز ( Clause ) کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے کہ: ہر شہری کو روزانہ کم از کم: ·       5 لیٹر پانی پینے کیلئے۔ ·       5 لیٹر کھانا پکانے کیلئے۔ ·       45 لیٹر نہانے کیلئے۔ ·       25 لیٹر دھونے اور صفائی کیلئے۔ ·       40 لیٹر دیگر ضروریات کی تکمیل کیلئے۔ ہر شہری کو روزانہ کم از کم  120 لیٹر پانی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

مونچھ نیچی کرنے سے کامیابی کے سینکڑوں در کھل جاتے ہیں!

Image
مونچھ ·        مونچھ نہیں تو کچھ نہیں ۔ ·        مونچھیں ایک مرد کی شان ہوتی ہیں۔ ·        مونچھ کی اونچ نیچ کی فکر نہ کرو۔ ·        مونچھ نیچے کرنے سے کامیابی کے سینکڑوں دروازے کھل جاتے ہیں! ·        بوقت ضرورت اپنی مونچھ نیچے کر لیا کرو اور جب کام ہو جائے تو دوبارہ مونچھوں پر تاؤ دینا شروع کردو۔ ·        انسان اپنے کردار سے نہیں، اپنی مونچھوں سے پہچانا جاتا ہے۔ ·        انسان اگر سر سے گنجا بھی ہو جائے تو بھی مونچھوں سے کبھی گنجا نہیں ہوتا۔ ·        آپ کے پاس اگر کوئی ہتھیار نہ بھی ہو تو بھی مونچھوں پر تاؤ دے کر کسی کو ڈرایا جا سکتا ہے۔ Share on WhatsApp

چانکیہ (کوتلیہ)

Image
چانکیہ (کوتلیہ) چانکیا ایک قدیم ہندوستانی استاد، فلسفی، معاشیات، فقیہ اور شاہی مشیر تھے۔ روایتی طور پر اس کی شناخت کوتلیہ یا وشنو گپتا کے نام سے کی جاتی ہے۔ چانکیہ نے 300 سال قبل مسیح  اپنے مشہور رسالہ آرتھا شاسترا  میں  خاص طور پر بادشاہوں کیلئے نصیحت کی کہ: بادشاہ کبھی بھی پڑوسی ملک کا دوست نہیں بن سکتا بلکہ پڑوسی ملکوں کو ہمیشہ دباؤ میں رکھنا ہے اور ان کے ساتھ خاموش جنگیں چھیڑنے ہیں۔ جنگ پر چانکیہ نے جنگوں کی تین اقسام کی وکالت کی: 1.    کھلی جنگ: کھلی جنگ تنازعات پر ریاستوں کے درمیان لڑائی کا میدان میں کھلے عام لڑا جاتا ہے ۔ 2.    پوشیدہ جنگ: پوشیدہ  جنگ آج کے گوریلا جنگ کی طرح ہے۔ 3.    خاموش جنگ: ·        خاموش جنگ ایک جنگ ہے جو  جارحانہ پالیسیوں کی ذریعے مسلسل بنیاد پر لڑی جاتی ہے۔ ·        پڑوسی کو غیر مستحکم کرکے مخصوص مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے لڑی جاتی ہیں۔ چانکیا کے مطابق: ·        خواتین بادشاہوں کیلئے خوشی کا ایک ذریعہ ہیں۔ ·        خواتین کو جنگ میں سب سے زیادہ مؤثر ہتھیار کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ ·        عورتوں کو سفارت

خودکشی کا وائرس

Image
خودکشی کا وائرس ہم سب خودکشی کے کرونا وائرس کا شکار ہیں۔ معاشرے میں گھٹن اور دباؤ ہے، یہ دباؤ اب مرض کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ آپ اخبار اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو خودکشی کی خبر ضرور ملے گی۔ ·        رمضان، عید اور جشن آزادی کے قریب ان خبروں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ·        امتحانات سے پہلے اور رزلٹ کے بعد بھی خودکشی کی خبریں شروع ہو جاتی ہیں۔ ·        شادی بیاہ کے دوران بھی د و لہا یا دلہن کا کوئی نہ کوئی رشتے دار خودکشی کر لیتا ہے۔ ·        یہ وبا اب بچوں میں بھی پھیل رہی ہے، یہ رزلٹ اچھا نہ آنے یا اپنے کسی کلاس فیلو کی کام یابی پر خود کو قتل کر لیتے ہیں۔ ·        آپ کو ملک کے زیادہ تر امیر خاندانوں میں خودکشیوں کے واقعات ملیں گے اور یہ وائرس اب اعلیٰ سرکاری افسروں تک بھی پہنچ چکا ہے۔ دنیا میں جب بھی کوئی مشہور یا طاقتور شخص خودکشی کرتا ہے تو خودکشیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ کیوں؟ کیوں کہ معاشرے کے بے شمار لوگ خودکشی کرنے والوں کی صورت حال سے گزر رہے ہوتے ہیں، یہ روز مرنے کا ارادہ کرتے ہیں اور پھر یہ ارادہ توڑ دیتے ہیں۔ لیکن جب ان کے سامنے کوئی مشہور یا طاق

کھارے پانی سے پھلوں کی پیداوار کا کامیاب تجربہ

Image
کھارے پانی سے پھلوں کی پیداوار کا کامیاب تجربہ صحرائے تھر میں صوفی بیر کی پیداوار شروع تھر کے زیر زمین پانی کے ذخائر میں سے امید پیدا ہوگئی ہے۔ تھر فاؤنڈیشن اور سندھ اینگرو کول مائننگ کا اہم کارنامہ ·        ایک ایکڑ پر 120 درخت لگا کر 35 سے 40 ہزار روپے کا منافع کمایا جا سکتا ہے۔ ·        صحرائے تھر میں کھارے پانی سے پھلوں کی پیداوار کا کامیاب تجربہ، صوفی بیر کی پیداوار شروع ·        ایک ایکڑ پر 120 درخت لگا کر 35 سے 40 ہزار روپے کا منافع کمایا جا سکتا ہے۔ ·        حکومت کو مقامی کاشت کاروں کو زرعی قرضے دینے کی تجویز۔ ·        یہ منصوبہ تھر فائونڈیشن اور کول مائننگ کمپنی کی جانب سے تھر کول بلاک ٹو میں 10 ایکڑ زمین پر ایک سال قبل بیر کے درخت لگائے گئے تھے جوکہ اب پیداوار دینا شروع ہو گئے ہیں ۔ ·        کھارے پانی پر زراعت کی کڑی ہے جس کے تحت 200 میٹر زیر زمین کھارے پانی کے تیسری تہہ کو زیر استعمال لاتے ہوئے درخت لگائے گئے۔ ان درختوں کو 3500 پی پی ایم والے پانی سے پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ فنی معاونت کے ذریعے لگایا گیا

راجہ داہر کی دیبل میں شکست کیوں ہوئی؟

Image
راجہ داہر کی دیبل میں شکست کیوں ہوئی؟ راجہ داہر کو جب پتہ چلا کہ دیبل پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا ہے تو وہ بہت غصے میں تھے، اتنا زیادہ غصے میں تھے کہ کوئی بھی اُن کے سامنے جانے کی ہمت نہیں کرتا تھا۔ ایسی ہمت صرف اور صرف اس کا عقلمند وزیر بدہیمن ہی کرسکتا تھا۔ بدہیمن ہمت کر کے راجہ داہر کے سامنے چلا گیا۔ راجہ داہر: بدہیمن کیا لینے آئے ہو؟ کہاں گئی تمہاری عقلمندی؟ بدہیمن: مہاراج!۔۔۔۔۔ ہماری فوج نے عرب کے حملہ آوروں کو دو بار شکست دی تھی، اس سے ہماری فوج نے یہ سمجھ لیا تھا کہ اُسے کسی میدان میں شکست تو ہو ہی نہیں سکتی، ہماری فوج پر فتح کا نشہ سوار ہوگیا تھا، مسلمانوں کے دباؤ کو ہمارے سپاہی برداشت نہ کر سکے۔ راجہ داہر: مجھے بتایا گیا ہے کہ دیبل کا جھنڈا گر پڑا تھا ۔۔۔۔ بدہیمن: مہاراج ۔۔۔۔۔ عرب کے ان مسلمانوں نے مندر کے گنبد پر پتھر پھینکے تھے، گنبد ٹوٹا تو جھنڈا گر پڑا، ہماری قسمت اس جھنڈے کے ساتھ وابستہ ہے، اگر وہاں اس سے چار گنا زیادہ فوج ہوتی تو وہ بھی بھاگ جاتی۔ مہاراج ۔۔۔۔۔ سوال آپ کے راج بھا