Posts

Showing posts with the label Real Estate

کروڑوں روپے قرضے لے کر گھر بنانا دانشمندی نہیں ۔۔۔۔

Image
کتنے لوگ ہیں جو : ·       پیٹ کاٹ کر۔۔۔۔ ·       تنگدستی میں گزارا کرکے۔۔۔۔ ·       ایک ایک پیسہ جوڑ کر۔۔۔ ·       لون اور قرضوں کے بے انتہا بوجھ تلے دب کر ۔۔۔ اپنا ذاتی گھر بنا پاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود: وہ ماہانہ اخراجات کے حوالے سے مشکلات کا شکار رہتے ہیں کیونکہ ظاہر ہے، گھر آپ کو کما کر نہیں دے سکتا۔ یاد رکھیے: ·       گھر سے پہلے، اپنی آمدنی بڑھانے کی فکر کیجیے۔ ۔۔۔ ·       آمدنی کے ذرائع داؤ پر لگا کر ۔۔۔۔ ·       کڑوڑوں روپے قرضے لے کر گھر بنانا دانشمندی نہیں۔ پیسہ، پیسے کو کھینچتا ہے۔ مغرب میں گھر بنانے کو اب بیوقوفی سمجھا جاتا ہے۔ وہ کڑوڑوں روپے گھر میں پھنسا کر رکھنے کے مخالف ہیں۔ گھر اس پیسے سے بناتے ہیں جو "زیادہ ( Extra )" ہو اور ماہانہ آمدنی کا اچھا حساب کتاب چل رہا ہو۔ اس سوچ سے باہر آئیے کہ:   "اپنا گھر ہونا چاہیے" اس سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ: "اچھی (ماہانہ/سالانہ) آمدنی ہونی چاہیے" کیونکہ: آپ اور آپ کے خاندان کو آمدنی نے پالنا ہے، گھر نے نہیں ۔۔۔ اپنا گھر ضرور بنائیے لیکن ۔۔۔۔

15 سال قبل تعمیر کی گئی 6 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس

Image
کراچی کے علاقے رنچھوڑلائن کی سومرا گلی میں تقریباً 15 سال قبل تعمیر کی گئی 6 منزلہ اور 18 فلیٹس پر مشتمل رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی ۔ صبح فجر کی نماز کے بعد عمارت میں عجیب و غریب آواز آنا شروع ہوگئی تھی جس کے بعد گھروں میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئی، باہر آ کر دیکھا تو پلرز بھی ہل رہے تھے جس کے بعد لوگ خوف وہراس میں گھروں سے باہر نکل گئے، خوش قسمتی سے مکین بڑے حادثے سے بچ گئے۔ عمارت ایک طرف جھک گئی تھی جس کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی(ایس بی سی اے) کے حکام نے عمارت کو مخدوش قرار دیتے ہوئے اسے مکینوں سے خالی کروا دیا تھا۔ زمین بوس ہونے سے قبل عمارت کی بجلی اور گیس بھی منقطع کر دی گئی تھی۔ مکینوں کے ساتھ ساتھ اطراف میں موجود دکانوں کو بھی خالی کرا لیا گیا تھا اور پولیس اور رینجرز نے گلی کو دونوں طرف سے بند کرکے آمدورفت کا سلسلہ منقطع کردیا تھا۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ عمارت کے استعمال میں ناقص مواد کا استعمال کیا گیا تھا جس کے سبب یہ عمارت بوجھ برداشت نہ کر سکی اور زمین بوس ہو گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے

’او-پوڈ‘ گھر

Image
’او-پوڈ‘ (O-pod) گھر ایک بڑے سائز کے پائپ کے اندر بنایا جاتا ہے، جہاں رہائش اختیار کرنے والے کو اندازاً 100 مربع فٹ کی جگہ میسر آجاتی ہے۔ ’’او-پوڈ‘‘ ایک ایسا گھر ہے جو کم وقت اور کم پیسوں میں تیار کیا جاسکتا ہے جب کہ اس کی منٹیننس لاگت بھی بہت معمولی ہے۔

ہانگ کانگ کا مصنوعی جزیرہ آباد کرنے کا منصوبہ

Image
·       ہانگ کانگ شہر میں جائیداد کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں نے شہریوں کو چھوٹی چھوٹی جگہوں میں رہنے پر مجبور کردیا ہے۔ ·       ایک ہی اپارٹمنٹ کو کئی حصوں میں تقسیم کرکے رہنے کا رجحان عام ہورہا ہے، جسے ’’مائیکرو فلیٹ‘‘، ’’نینو اپارٹمنٹ‘‘، ’’کیج ہوم‘‘ اور ’’کوفن ہومز‘‘ (تابوت گھر) کہا جاتا ہے۔ ·       گھروں کی کمی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ہانگ کانگ اسپیشل ایڈمنسٹریٹو ریجن کی حکومت نے مصنوعی جزیرہ بناکر زمین حاصل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ ·       یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد منصوبہ ہوگا اور نئے جزیرے کا رقبہ دبئی کے 560ہیکٹر پر محیط پام جمیرا سے دُگنا ہوگا۔ ·       مصنوعی جزیرے پر گھروں کی تعمیر کے اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 80ارب ڈالر لگایا گیا ہے، اس طرح یہ ہانگ کانگ کا اب تک کا سب سے مہنگا منصوبہ ہوگا۔ ·       اس منصوبے کو اس طرح تیار کیا جائے گا کہ وہ طاقتور سمندری طوفانوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث سمندر کی سطح میں اضافے کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوگا۔ ·       سمندر سے زمین حاصل کرنے کے بعد توقع ہے کہ اس منصوبے پر کام کا آغاز 2025ء میں شروع ہ