آنحضور صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری خطبہ


آنحضور صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری خطبہ

حضرت محمد صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم پیغمبر اسلام 571 عیسوی میں پیدا ہوئے ۔ وہ قریش کے معزز خاندان سے تعلق رکھتے تھے ۔ خداوند کریم نے حضرت محمد صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبی منتخب کیا ۔ قریش بتوں کی پوجا کیا کرتے تھے اور ایک خدا پر یقین نہیں رکھتے تھے ۔ حضرت محمد صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریش سے کہا کہ وہ اپنے جھوٹے خداﺅں کی عبادت نہ کریں ۔ آپؐ نے انہیں بتایا کہ وہ خدا کے پیغمبر صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور ان سے کہا کہ وہ ایک اور سچے خدا کی عبادت کریں ۔ اکثر یت نے اس نئے عقیدے کی مخالفت کی اور ان کی شدید مخالفت پیغمبر صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے بہت صدمے کا باعث بنی۔ ان کی اسلام سے مخالفت اتنی شدید اور خوفناک تھی کہ آپ صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے پیروکاروں کو مدینہ ہجرت کرنے کے لئے کہنے پر مجبور ہو گئے ۔ 622 عیسوی میں آپ صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے وفادار دوست حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے ہمراہ مدینہ کو ہجرت فرمائی۔ تاریخ میں یہ موقعہ ہجرت کے نام سے جانا جاتا ہے۔

مدینہ منورہ میں رسول اکرم صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اسلامی معاشرہ کی بنیاد رکھی جو تین اصولوں پر مشتمل تھی کہ قادر مطلق صرف خدا ہے حضرت محمد صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے رسول ہیں اور تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ مردوں کے ساتھ قانونی برابری کے لئے آپ صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کو جائیداد کا حقدار بنایا۔ آپ صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے کہا کہ وہ یقین، اخلاص اور دیانتداری سے لین دین کریں اور تاریخ میں پہلی دفعہ عالمی بھائی چارے کو ایک حقیقت اور عام قانون کا اصول دیا۔

ہجرت کے دسویں سال پیغمبر صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ساتھیوں کے ساتھ مکہ مکرمہ حج کرنے تشریف لئے گئے۔

 اس تاریخی موقعہ پر آپ نے جبل عرفات کے بہت بڑے مجمع سے خطاب میں فرمایا۔ یہ وعظ آپ کا آخری حجتہ الوداع کا خطبہ ثابت ہوا ۔ اس تاریخی موقعہ پر آپ نے ایک بار پھر اسلام کے پیغام کو دہرایا۔

آپ صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ صرف وہی قادر مطلق ہے ۔ اس کی طاقت اور اقتدار میں کوئی شریک نہیں ۔ اس نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور اپنے پیغمبر صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بدی کی طاقتوں کے خلاف مدد فرمائی۔
''اے لوگو! میری بات غور سے سنو شاید ہمیں آج کے بعد اتنے بڑے اجتماع میں بیٹھنے کا موقع نہ ملے آپ صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن پاک کی ایک آیت کا حوالہ دیا اور فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔

'' اے انسان تمہیں ایک نر اور مادہ سے پیدا کیا اور تمہارے قبیلے اور قومیں بنا دیں تاکہ تمہاری ایک دوسرے سے پہچان کی جاسکے اور اللہ کی نظر میں تم میں سے سب سے زیادہ عزت والا وہی ہے جو زیادہ متقی ہے''
ان آیات کی روشنی میں کسی عربی کو غیر عربی پر کوئی فوقیت نہیں ہے ۔ نہ ہی گورے کو کالے پرفوقیت حاصل ہے ۔ صرف ایک آدمی کی اچھائیاں ہی اسے دوسروں سے افضل بناتی ہیں ۔ تمام بنی نوع آدم ؑ کی اولاد ہیں ۔ اور آدم ؑ کو مٹی سے بنایا گیا تھا ۔ اس لئے میں ان تمام جھوٹے دعوﺅں کو جن کے مطابق بڑائی اور برتری کا معیار خون یا دولت پر ہو اپنے پاﺅں تلے روند تا ہوں ۔''

آپ صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا:
''اے لوگو! ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور تمام مسلما ن آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔''

 آخر میں آپ صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
''میں نے آپ لوگوں تک پیغام پہنچا دیا ہے ۔ میں تمہارے درمیان ایک چیز چھوڑ رہا ہوں جو تمہارے کام آئے گی ۔ اگر تم اس کے مطابق عمل کرو گے تو تم کبھی غلط راہ پر نہیں جاﺅ گے۔ یہ اللہ کی مقدس کتاب ہے۔''

اگرچہ پیغمبر صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں۔ ہماری رہنمائی کے لئے قرآن پاک موجود ہے ۔ ہمیں اس کی روزانہ تلاوت کرنی چاہیئے ۔ اور اس کی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ اگر ہم اس کی تعلیمات کے مطابق عمل کرنے کی عادت بنالیں تو ہم بہت جلد دنیا میں اپنی سابقہ عظمت حاصل کرلیں گے ۔









Comments

Popular posts from this blog

وطن جي حب

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

محنت ۾ عظمت