کھارے پانی سے پھلوں کی پیداوار کا کامیاب تجربہ
کھارے پانی سے
پھلوں کی پیداوار کا کامیاب تجربہ
صحرائے تھر میں صوفی بیر کی پیداوار شروع
تھر کے زیر زمین
پانی کے ذخائر میں سے امید پیدا ہوگئی ہے۔
تھر فاؤنڈیشن اور
سندھ اینگرو کول مائننگ کا اہم کارنامہ
·
ایک ایکڑ پر 120 درخت لگا کر 35 سے 40 ہزار روپے
کا منافع کمایا جا سکتا ہے۔
·
صحرائے تھر میں کھارے پانی سے پھلوں کی پیداوار
کا کامیاب تجربہ، صوفی بیر کی پیداوار شروع
·
ایک ایکڑ پر 120 درخت لگا کر 35 سے 40 ہزار روپے
کا منافع کمایا جا سکتا ہے۔
·
حکومت کو مقامی کاشت کاروں کو زرعی قرضے دینے کی
تجویز۔
·
یہ منصوبہ تھر فائونڈیشن اور کول مائننگ کمپنی
کی جانب سے تھر کول بلاک ٹو میں 10 ایکڑ زمین پر ایک سال قبل بیر کے درخت لگائے
گئے تھے جوکہ اب پیداوار دینا شروع ہو گئے ہیں۔
·
کھارے پانی پر زراعت کی کڑی ہے جس کے تحت 200
میٹر زیر زمین کھارے پانی کے تیسری تہہ کو زیر استعمال لاتے ہوئے درخت لگائے گئے۔
ان درختوں کو 3500 پی پی ایم والے پانی سے
پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ فنی معاونت کے ذریعے
لگایا گیا اور ہر ایک ایکڑ میں 120 بیر کے درخت لگائے گئے، ایک سال کے عرصے میں ان
درختوں نے بیر دینا شروع کر دیا ہے، جبکہ ایک بیر کے درخت میں 5 سے 7 کلو بیر پیدا
ہوتے ہیں، جبکہ 120 درخت پر ایکڑ میں سے پہلے سال ہی 35 سے 40 ہزار کے بیر ملے ہیں۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ایچ ایس ای
شعبے کے منیجر عمیر اسلم بٹ نے کہا کہ:
·
اس وقت بیر کا مارکیٹ میں ریٹ 2200 روپے فی من
ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تھرپارکر میں کھارے پانی سے پیدا کیے گئے بیروں سے
مناسب منافع کمایا جا سکتا ہے،
·
کھارے پانی سے زرعی پیداوار کے بعد باغ تیار کر
کے اس سے پیداوار حاصل کرنا تھر فاؤنڈیشن اور سندھ اینگرو کول مائننگ کا اہم
کارنامہ ہے، جس کو ایک آزمائشی منصوبے کے طور پر انجام دیا جا رہا ہے،
·
زیر زمین پانی کا معیار 5500 ٹی ڈی ایس ہوتا ہے
جس کو ویسٹ واٹر سے ملایا جائے تو نتیجے میں 3500 ٹی ڈی ایس والا پانی حاصل ہوتا
ہے۔
·
اچھی زرعی آمدنی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ
ڈرپ ایریگیشن اور پانی والے اسپرنکلر کو اپنایا جائے۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کے ڈائریکٹر سائٹ
آپریشنز سید مرتضیٰ اظھر رضوی نے کہا کہ:
·
خطے میں بارش کے پانی کو زراعت کے استعمال کے
لیے زیرزمین پانی کی تیسر ی تہہ میں موجود کھارے پانی کو استعمال میں لانے سے
مقامی آبادگار اچھا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
·
آزمائشی تجربے کی کامیابی کے بعد سندھ حکومت کو
چاہیے وہ مقامی کاشت کاروں کو زرعی قرضے فراہم کرے اور شراکتی زراعت والے پروگرام
کے ذریعے شمسی توانائی پر چلنے والے ٹیوب ویل اور دیگر زرعی آلات دے کر ان کی
زندگی میں انقلابی تبدیلیاں لانے کے اپنا کردار ادا کرے۔
Comments
Post a Comment