صدقے جاواں اپنے’’مسائل‘‘ پر - حسن نثار
· چھٹی جمعہ کی یا اتوار کی؟
· فلاناں چور ہے یا ڈاکو؟
· سنت ہے، صوفی ہے یا سادھو؟
· ڈیم بنے گا، نہیں
بنے گا؟
· چاند کون دیکھے گا
کیسے دیکھے گا؟
· دیکھنا ضروری ہے یا
غیر ضروری؟
· میڈیم اردو یا
انگریزی؟
· نظام پارلیمانی، صدارتی یا چوں چوں کا مربہ؟
·
18ویں ترمیم میں ترمیم ہونی ہے کہ نہیں ہونی؟
· وہ’’صاحب‘‘ ہے یا
’’صاحبہ‘‘؟
· NROہوگا یا نہیں ہوگا؟
· صوبہ بنے گا نہیں
بنے گا؟
· مفروروں کو واپس
لایا جاسکے گا یا نہیں؟
· وزیراعظم سلیکٹڈ
ہے یا الیکٹڈ؟
· اصلی ہے یا کٹھ
پتلی؟
· ایمنسٹی اسکیم صحیح
ہے یا غلط؟
وغیرہ وغیرہ
وغیرہ
ایک طرف ہماری یہ دنیا ہے
مختصراً یہ کہ ایک طرف ہماری یہ دنیا ہے
جو دلدلوں میں دھنستے چلے جانے کی ایسی دردناک قسط وار کہانی ہے کہ اُس کے سامنے یونانی
المیے بھی طربیے دکھائی دیتے ہیں۔
دوسری طرف وہ ترقی یافتہ دنیا
دوسری طرف سائونڈ بیرئیرز توڑ چکی وہ
ترقی یافتہ دنیا جن کے ایشوز ہی کچھ اور ہیں۔
ترقی یافتہ دنیا یعنی پڑھی لکھی دنیا یعنی
تخلیق، تعمیر، ایجاد، اختراع کی دنیا نے صنعتی انقلاب کی کوکھ سے جنم لیا اور پوری
دنیا کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا، سب کچھ تہہ و بالا کردیا اور انسان کو وہ دنیا دان کی
جس میں آج وہ دندناتا پھرتا ہے۔
· آج کے انسان کی
زندگی سے صرف ایک’’بجلی‘‘ نکال دو تو چشمِ زدن میں کنگال ہو کر پھر سے غاروں میں
پہنچ جائے۔
· آج کے ’’بھوکے
ننگے‘‘ کو بھی ایسی ایسی اَن گنت جادوئی سہولتیں دستیاب ہیں جن کا تصور بھی ماضی
کے حکمرانوں کے لئے ناممکن تھا۔
· دنیا کا چہرہ نقشہ
تبدیل کر دینے والے شہرۂ آفاق صنعتی انقلاب کے بعد دنیا اک نئے مرحلہ میں داخل
ہوچکی ہے
جس کا ہم جیسے’’میڈیم‘‘ کے ماروں، ٹی ٹیوں
کے یاروں کو شعور تک نہیں جبکہ اصلی دنیا کے موضوعات اور مسائل ہی کچھ اور ہیں
مثلاً:
ڈیملر
مرسیڈیز بنیز کے سربراہ کا کہنا ہے کہ:
· اب اُن کی کمپنی
کا مقابلہ دنیا کے کار مینوفیکچررز نہیں بلکہ Apple, Google, Tesla, Amazonکے ساتھ ہے۔
لیکن کوئی’’عالم‘‘ یہ جاننا پسند نہیں
کرے گا کہ آئندہ صرف 20 سال کے اندر اندر اِس دنیا میں کیسی ڈرامائی اور ناقابل یقین
تبدیلیاں نوشتہ دیوار ہیں۔
· صرف 5 تا 10 سال
کے اندر اندر سافٹ وئیر روایتی صنعتوں کی دھجیاں بکھیر دے گا۔
· (Uber)صرف ایک سافٹ وئیر ٹول ہے۔ اُن کے پاس ایک کار
بھی اپنی نہیں لیکن وہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسی کمپنی ہے لیکن اُس پر کوئی فکری
کنگ کانگ اپنے زنگ زدہ ذہن پر زور ڈالنا پسند نہیں کرے گا۔
· ائیر بس دنیا کی
سب سے بڑی ہوٹل کمپنی ہے حالانکہ اُس کے پاس پانچ مرلے کی ایک عمارت بھی نہیں۔
· مصنوعی ذہانت (Artificial intelligence)انسانی ذہانت کو چپیڑیں رسید کر رہی ہے۔ کمپیوٹرز
کو دنیا کا انسانوں سے کہیں بہتر’’ادراک‘‘ .......’’شعور‘‘ اور ’’فہم‘‘ ہے
· امریکہ میں وکیلوں
کو ابھی سے بے روزگاری کا سامنا ہے اور آنے والے
سالوں میں وکیل تبرک کے طور پر باقی رہ جائیں تو غنیمت ہوگی اور وجہ ہے اس کی IBM Watsonجس کے قانونی مشورے وکیلوں سے بدرجہا بہتر ہوں
گے۔
یعنی
اگر ایک بیرسٹر کے مہنگے مشورے میں 70 فیصد Accuracy ہوگی تو ’’مشینی مشورہ‘‘ میں
90 فیصدAccuracy ہوگی اور یہ ملے گا بھی چند سیکنڈز کے اندر اندر اور مشورہ سیانوں کا یہ ہے کہ اگر آپ وکالت کررہے ہیں تو فوراً
اِس سے جان چھڑائیں۔
· مستقبل قریب میں
90 فیصد وکیلوں کا صفایا ہوجائے گا (ہماری زیریں عدالتوں کے لئے عظیم خوشخبری)۔
وکالت کے پیشے میں صرف 10 فیصد انتہائی اعلیٰ تعلیم یافتہ غیر معمولی صلاحیتوں کے
حاملSpecialists ہی باقی رہ جائیں گے اور یہ پیشہ
’’خس کم جہاں پاک‘‘ ہوجائے گا۔
· ’’واٹسن‘‘ ابھی سے
کینسر کی تشخیص میں طبی عملہ کی مدد کررہا ہے جو انسانی تشخیص سے 4 گنا بہتر ہے۔
· فیس بک کاPattern Recognition سافٹ وئیر ابھی سے چہروں کو
شناخت کرنے میں انسانوں سے بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے۔
· اور اب صرف جگر
تھام کر نہیں دل، دماغ تھام کر سنئے کہ زیادہ سے زیادہ 2030 تک کمپیوٹرز انسانوں
سے زیادہ ذہین ہوں گے اور یہ بات غیر متنازع ترین ہوگی۔
لیکن میرا ’’مسئلہ‘‘ یہ ہے کہ:
· میری شلوار کا
پائنچا میرے گٹوں سے اوپر ہونا چاہئے یا نیچے یا عین گٹوں کے اوپر، صدقے جاواں
اپنے’’مسائل‘‘ کے۔
· نیل پالش خواتین کی
زندگیوں پر کیسے اثرات مرتب کرتی ہے۔
· جب بغداد پر تاتاری
حملہ آور ہوئے تو وہاں کے روحانی رہنما یہ گتھی سلجھا رہے تھے کہ کوا حرام ہے یا
حلال۔
مختلف قسم کے ٹھیکے دارو!
· ہم پہلے ہی پٹے
پٹائے اپنے حریفوں سے صدیوں پیچھے اُن کے عقلی گھوڑوں کی ٹاپوں کی دھول بن کے رہ
گئے ہیں۔
· سوچو آنے والے
پچاس سو سالوں میں کیا رہ جائیں گے؟
صدقے جاواں اپنے’’مسائل‘‘ پر
حسن نثار
Source : Daily Jang
Comments
Post a Comment