گڈو بیراج


گڈو بیراج

دریا انسانی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔یہ ابتدا ہی سے تجارتی راستوں کے طور پر استعمال ہوتے رہے ہیں۔ سڑکوں اور ریلوں کی تعمیر سے پہلے تجارت زیادہ تر دریاؤں سے کشتیوں اور بحری جہازوں کے زریعے ہوتی تھی۔یہی وجہ تھی کہ زیادہ تر قصبے زمانہ قدیم میں دریاؤں کے نزدیک تعمیر ہوئے۔

اس کے ساتھ ساتھ دریاؤں نے انسان کی ایک اور طریقے سے خدمت کی ہے۔ انسان کو اپنی فصلیں اُگانے کے لئے بارش پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ لیکن کوئی ایسا طریقہ نہیں تھا کہ آب پاشی کے لئے بارشوں کا پانی مطلوبہ وقت پر حاصل کیا جا سکے۔ نہ ہی پانی کی مناسب مقدارکے لئے بار ش پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ تو بعد میں انسان نے دیکھا کہ بارش کے پانی کو جمع کر لیا جائے اور خشک موسم میں زراعت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ دریاوں میں پانی کی بہتات تھی اس لئے انسان نے دریاوں سے نہریں کھود نے کا سو چا تا کہ آب پا شی کے لئے پا نی کی کمی ہوتی تو نہریں خشک ہو جاتیں اور کسانوں کے پاس اپنی فصلوں کے لئے پانی نہ رہتا ۔

دریاؤں سے دو مسائل پیدا ہوئے۔ دریاﺅں سے سال بھر پانی کس طرح حاصل کیا جائے اور سیلا بوں کی شدت سے کسی طرح بچا جائے۔ بیراج ان مسا ئل کا حل ہیں۔

بیراج ایک طرح کی دیوار ہوتی ہے جو پانی کے بہاﺅ کو روکتی ہے۔ اس میں دروازے ہوتے ہیں جن میں محدود (مقررہ) مقدار میں پانی گزرتا ہے۔اس کا مقصد ہے کے سیلابی موسم میں پانی کے بہاﺅ کو قابو میں رکھا جا سکے اور اس کا اس طرح ذخیرہ کیا جا سکے کہ نہروں کو سارا سال پانی ملتا رہے اس طرح کسانوں کو ان کے کھیتوں کیلئے ان کی ضرورت کے مطابق پانی دیا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ سے بہاﺅ کو قابو کر کے زندگی اور جائیداد کو سیلابوں سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔یہ پوری دنیا میں استعمال ہورہا ہے۔

گدو بیراج ۔ ان بہت سے بیراجوں میں سے ایک ہے جو پا کستا ن میں تعمیر کئے گئے ہیں۔ یہ دریائے سندھ پر جو کہ تقر یباً سارے پاکستا ن میں بہتا ہے تعمیر کیا گیا ہے۔

گدو بیراج اس جگہ ہے جہا ں دریا کی چوڑائی 14 کلومیڑ ہے۔ اس کو اس طرح بنا یا گیا ہے کہ پا نی جو کہ 14 کلو میڑ کے پاٹ میں پھیلا ہوا ہے اسے تقر یباً ایک کلو میڑ لمبے تنگ بیراج سے گزارا گیا ہے۔ بیراج کی لمبائی 1355 میڑ ہے۔ اس کو اس طرح سے بنا یا گیا ہے کہ 12 لا کھ کیوسک کا سیلاب اس میں سے گزر سکے۔سات میٹر چوڑی سڑک جو بیراج پر بنائی گئی ہے اس سے لاہور اور کوئٹہ کے درمیان سڑک کا فاصلہ کم کیا گیا ہے۔رحیم یار خان اور کشمور کے درمیان فاصلہ تقر یباً نصف ہو گیا ہے۔

اس میں تین خا ص نہروں کا نظام ہے دو دائیں کنارے پر اور ایک بائیں کنارے پر۔ بیگاری سندھ فیڈر اور ڈیزٹ پٹ فیڈر دائیں کنارے پر ہیں اور گھو ٹکی فیڈر بائیں کنارے پر۔ ان کا شمار دنیا کی سب سے بڑی فیڈر نہروں میں ہوتا ہے۔اس بیراج کا مطلب 27 لاکھ ایکڑ زمین کی آب پاشی ہے۔ رقبے کا زیادہ تر حصہ سندھ کے اضلاع سکھر اور جیکیب آباد پر مشتمل ہے۔اور باقی صوبہ بلو چستان کے قلات ڈویثرن کا علاقہ ہے۔تو قع ہے کے اس علاقے کی غلہ کی پیدا وار 5 لاکھ ٹن تک بڑھ جائے گی۔

گڈو بیراج پاکستان کے بڑے بیراجوں میں سے ایک ہے۔ اس کو بڑی مشکل سے مکمل کیا گیا ہے۔ پانچ ہزار سے زیادہ انجینئروں،کاریگروں اور مزدوروں نے اسے مکمل کرنے کے لئے دن رات کام کیا ۔اس نے فروری 1962ء کو کام کرنا شروع کیا۔ بیراج نے دریا کو قابومیں کر لیا ہے اس علاقے میں سیلابوں سے ہونے والے نقصان کا خا تمہ کر دیا ہے۔






Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت