کھیل کود کے دوران جسم حرکت میں رہتا ہے اور جسمانی محنت و مشقت کی وجہ سے سانس کی آمد ورفت، نظام ہاضمہ، دورانِ خون اور عضلات کے کھنچائو وغیر ہ نارمل رہتے ہیں۔ · عضلات اور اعصاب پر قابو پانا آتا ہے۔ · توانائی کے اخراج اور حصول کے ساتھ ساتھ قوت مدافعت میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ · مجموعی صحت اچھی رہتی ہے اور نشوونما بہتر سے بہترہوتی چلی جاتی ہے۔ بچوں کو کھیل کود سے جو خوشی ملتی ہے وہ کسی اور چیز سے حاصل نہیں ہوتی، وہ گھنٹوں کھیل کود میں مگن رہیں تب بھی ان کا دل نہیں بھرتا۔ بچے کھیلوں سے ہی حقیقی خوشی حاصل کرتے ہیں، اس طرح ان کی پریشانیاں اور الجھنیں دور ہو تی ہیں اور انہیں کچھ کر گزرنے کا احساس طمانیت بخشتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی شخصیت میں محنت اور فیصلہ سازی کی صفات کو پروان چڑھانے میں مدد ملتی ہے۔ زیادہ تر اسکولوں میں کھیلوں کی سرگرمیاں ہوتی ہیں، بچوں کو اپنی مرضی اور دلچسپی کے مطابق کھیل کا انتخاب کرنا ہوتاہے۔ بعض اسکولوں میں بہت سی جسمانی سرگرمیاں لازمی قرار دی جاتی ہیں تاکہ بچوں کی ذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ جسمانی نشوونما بھی بہتر طریقے سے