’’چل میری رانی شاباش، چل میری رانی‘‘ عطا ء الحق قاسمی
’’چل میری رانی شاباش، چل میری رانی‘‘ عطا ء الحق قاسمی یورپی لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُنہیں جانوروں سے بہت محبت ہے حالانکہ میرے نزدیک جانوروں سے محبت میں ہم لوگ بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ ہم لوگ تو گھوڑی کو بھی رانی اور شہزادی کا درجہ دے ڈالتے ہیں۔ یقین نہ آئے تو کسی بھی کوچوان کی گفتگو سن لیجئے، جو وہ چھانٹا ہاتھ میں پکڑے اپنی گھوڑی سے کر رہا ہوتا ہے، ’’ چل میری رانی شاباش، چل میری رانی ‘‘ وغیرہ ! یہ علیحدہ بات ہے کہ اُس کے باوجود وہ اگر سست روی کا مظاہرہ کرے تو کوچوان چھانٹے کو ’’ بروئے کار ‘‘ لاتے ہوئے اُس کا حسب نسب تبدیل کر دیتا ہے۔ جانوروں کو اِس سے زیادہ اور کیا مقام دیا جا سکتا ہے کہ ہم لوگ بوقت ضرورت گدھے کو بھی باپ بنا لیتے ہیں۔