Posts

Showing posts with the label History

1st May, Labour Day

Image
  Labour Day , also known as International Workers' Day or simply May Day , is a celebration that honors the contributions of laborers and the working classes. Let's explore its origins and significance: 1. Historical Context : - On May 1, 1886 , a significant event occurred in the United States: a general strike advocating for the eight-hour workday began. This movement led to the Haymarket affair in Chicago, where police clashed with workers during a public assembly. Several officers and civilians lost their lives. As a result, hundreds of labor leaders were arrested, and four were executed by hanging. This event marked the annual observance of International Workers' Day . - The eight-hour day movement aimed for a balanced division of time: eight hours for work, eight hours for recreation, and eight hours for rest . 2. Global Observance : - May 1st is a national public holiday in many countries, celebrated as International Workers' Day or a simila

Edward Mordake (Mordrake / Mordec) - A man with two faces.

Image
  دو چہروں والا شخص۔ ایڈورڈ مورڈیک کیا آ پ ١٩ ویں صدی کا دو چہروں والے شخص کے بارے جانتے ہیں؟ جس نے اپنے دوسرے چہرے کی وجہ سے 23 سال کی عمر میں خودکشی کرلی تھی۔ دنیا میں عجیب الخلقت انسانوں کی کئی کہانیاں مشہور ہیں۔ انہیں میں سے ایک پر اسرار کہانی ایڈورڈ مورڈریک کی ہے جس کے سر کی اگلی اور پچھلی دونوں طرف چہرے تھے اور اگرچہ عقبی جانب والا چہرہ بولتا نہیں تھا لیکن سرگوشیاں اور آنکھوں سے اشارے ضرور کرتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ  ایڈورڈ برطانیہ کے ایک نواب خاندان میں پیدا ہوا اور اگرچہ وہ سامنے سے دیکھنے پر بہت خوش شکل نظرآتا تھا لیکن اس کے سر کے پچھلی طرف والا چہرہ بہت بدشکل تھا۔ اس کا ایک چہرہ اس کے سر کے پیچھے تھا لیکن یہ سر کے پیچھے والا چہرہ نہ کھاتا تھا نہ پیتا تھا۔ یہ صرف روتا اور ہنستا تھا۔ ایڈورڈ نے کافی دفعہ ڈاکٹروں سے گزارش کی کہ میرے سر کے پچھلی جانب والا چہرہ آپریشن کرکے ہٹا دیں یہ رات کومجھے سونے نہیں دیتا یہ رات کو خوفناک قسم کی سرگوشیاں کرتا ہے۔ لیکن ڈاکٹرز نے یہ آپریشن کرنے کا رسک نہ لیا۔ کیونکہ اس آپریشن میں اس کی جان بھی جا سکتی تھی۔ جیسے جیسے وہ جوان ہوتا گیا اس کا عقبی چ

شوئچی یوکوئی Shoichi Yokoi

Image
شوئچی یوکوئی   Shoichi Yokoi   26 سال کی عمر کا شوئچی یوکوئی   (Shoichi Yokoi) پیشے کے لحاظ سے وہ ایک درزی ہوا کرتا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران اس کے ملک کو اس کی ضروت پڑی تو اس نے اپنے آپ کو پیش کیا اور 1941ء میں شوئچی یوکوئی   (Shoichi Yokoi) جپانی  فوج میں بھرتی ہوا۔ اس وقت دوسری جنگ عظیم اپنے عروج پر تھی اور جپان  کی افواج دنیا کے کئی محازوں پر جنگ میں مصروف تھی، جنگی تربیت کے دوران شوئچی یوکوئی   (Shoichi Yokoi) کو جو سبق سب سے زیادہ پڑھایا گیا تھا اس سبق میں یہ تھا کہ: ·       ایک فوجی کےلئے سب سے زیادہ شرمندگی کا مقام دشمن کے سامنے ہتھیار ڈالنا اور جنگی قیدی بننا ہوتا ہے۔ ·       دشمن کے خوف سے کبھی بھی ہتھیار ڈالنے اور جنگی قیدی بننے سے بچنا ہے چاہے اس کے لئےجان ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ یہ سبق دوران تربیت ہی شوئچی یوکوئی   (Shoichi Yokoi) کے ذہن میں بیٹھ چکا تھا۔ تربیت مکمل ہوتے ہی شوئچی یوکوئی   (Shoichi Yokoi) کو جپان  کے زیر قبضہ علاقے گوام ( Guam ) جزیرے کی حفاظت کے لئے بھیج دیا گیا۔ واضح رہے کہ گوام ( Guam ) اب امریکہ کے زیر قبضہ ہے۔ شوئچی یوکوئی   (Shoichi Y

بھنبھور - دیبل بندر

Image
بھنبھور (دیبل بندر) ·       بھنبھور شہر دیبل بندر کے نام سے آباد تھا۔ ·       بھنبھور سندھ کے شہر کراچی سے 60 کلومیٹر دور واقع ہے۔ ·       بھنبھور شہر 1 صدی سے 13 صدی تک اپنے عروج پر رہا۔ ·       محمد بن قاسم نے بھنبھور شہر کو سب سے پہلے فتح کیا۔ ·       بھنبھور کو برصغیر کا باب الاسلام بھی کہا جاتا ہے۔ ·       بھنبھور شہر میں ملنے والی جامع مسجد کے آثار جسے جنوب مشرقی ایشیا کی پہلی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ·       بھنبھور شہر ملکی وغیر ملکی ماہرین آثارِ قدیمہ کی توجہ کامرکز بنا ہوا ہے۔ ·       سسی کے شہر بھنبھور کی ایک شناخت رومانوی داستان سسی پنہوں بھی ہے۔ ·       بھنبھور شہر کی آرکیالاجیکل سائٹ کی ابتدائی کھدائی کا کام 1928ع میں رمیش چندرا مجمدار نے شروع کروایا۔ ·       1951ع میں بھنبھور شہر کی دوبارہ کھدائی کی گئی۔ ·       پاک اٹالین اور فرینچ جوانٹ آرکیولوجیکل مشن نے مشترکہ طور پر اس سائٹ کی پھر سےکھدائی کا کام اپنے ذمے لیا جو 2015 تک جاری رہا۔ ·       2017 سے اب تک اٹالین آرکیولاجیکل مشن اور محکمہ ثقافت و نودرات سندھ مشترکہ طور پر

دیوار سندھ رنی کوٹ (منی دیوار چین)

Image
دیوار سندھ   رنی کوٹ  (منی دیوار چین) ·        ماہرین آثار اس کے معماروں کا کھوج لگانے اور اس کے سن تعمیر کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں اب تک ناکام ثابت ہوئےہیں۔ ·        تاریخ کے صفحات میں اس قلعے کا نام رانی کا کوٹ ، موہن کوٹ اور رنی کوٹ کے نام سے تذکرہ ملتا ہے ۔ ·        سندھ کے اس عظیم شاہ کار کو وہ مقام نہیں مل پایا جو دیوار چین سمیت دنیا کے دیگر آثار کے حصے میں آیا ہے۔ ·        رنی کوٹ قلعے کے سامنے دریائے رانی واقع ہے۔ ·        قلعہ کے اندر داخل ہوتے ہی بالکل سامنے اسٹوپا نما برج ہے۔ ·        اسٹوپا نما برج سے آگے دائیں جانب ایک مسجد کے آثار ہیں، جس سے یہاں مسلمانوں کی آمد کا سراغ ملتا ہے۔ مسجد کے مینار اور گنبد کے کچھ حصے شہید ہوچکے ہیں۔ ·        30 فٹ اونچی فصیل کے ساتھ سیکیورٹی گارڈز کے گشت کیلئے 6 فٹ چوڑی گزرگاہ ہے۔ ·        سیکیورٹی گارڈز کیلئے بیضوی شکل کے کمرے ہیں جن کے سامنے سے گزر کر دوسرے دروازے سے کھلا حصہ آتا ہے۔ اس حصے میں ساسانی قوم کے محلات کی طرز پر کمرہ بنا ہوا ہے ۔ ·        کلہوڑہ، تالپوروں اور انگریزوں نے اپنے اپنے دور