انٹرنیٹ سیٹلائٹ - اسٹار لنک - اسپیس ایکس


امریکا کی کمپنی اسپیس ایکس نے اپنے جدید راکٹ Falcon 9 کے ذریعے مدار میں 60 انٹرنیٹ سیٹلائٹ لانچ کر دیے ہیں جن کا کام مختلف مقامات پر تیز ترین انٹرنیٹ سروس مہیا کرنا ہوگا۔

اسپیس ایکس اُن نجی کمپنیوں میں شامل ہے جنہیں انٹرنیٹ کی فراہمی کے مقاصد کیلئے خلاء میں سیٹلائٹ چھوڑنے کی اجازت حاصل ہے۔

دیگر کمپنیوں میں برطانیہ کی OneWeb شامل ہے جس نے فروری میں 6  آپریشنل اسپیس کرافٹ سیٹلائٹس مدار میں چھوڑی تھیں۔

اس کے علاوہ آن لائن سامان فروخت کرنے والی امریکی کمپنی امیزون کا بھی یہی ارادہ ہے۔

·      اس پروجیکٹ کے تحت زمین سے 2 ہزار کلومیٹر اوپر فضا میں مصنوعی سیارچہ بھیجا جاتا ہے جہاں سے وہ زمین پر تیز رفتار انٹرنیٹ کی سروس فراہم کرتا ہے۔
·      اسپیس ایکس کمپنی کے سیارچے لانچ کرنے میں صرف ایک گھنٹے کا وقت لگا۔
·      اس مقصد کیلئے کمپنی نے فروری میں Tintin-A اور Tintin-B نام سے تجرباتی مقاصد کیلئے پروجیکٹ لانچ کیا تھا۔


اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک کا ارادہ ہے کہ مجموعی طور پر 12 ہزار انٹرنیٹ سیٹلائٹس لانچ کی جائیں گی۔
·      اس انٹرنیٹ پروجیکٹ کو StarLink کا نام دیا گیا ہے۔
·      بھیجے جانے والے ہر سیارچے کا وزن 227 کلوگرام ہے
·      ان میں کئی ہائی فریکوئنسی اینٹینا نصب ہیں۔
·      اس پورے سیارچے کو پاور کی فراہمی کیلئے ایک چھوٹا شمسی پینل بھی لگایا گیا ہے جو سیارچے کو مطلوبہ بجلی فراہم کرے گا۔
·      ان سیارچوں میں الیکٹرک پروپلشن سسٹم بھی نصب ہے جو سیارچے کو کسی بھی سمت میں جانے کیلئے برقی چارجڈ کرپٹان پارٹیکلز فراہم کرتا ہے۔
·      الیکٹرک پروپلشن سسٹم خلا میں اسٹار لنک کے تحت لانچ ہونے والی سیٹلائٹس کو درست سمت میں اوپر، نیچے یا دائیں بائیں سیٹنگ میں بھی مدد دے گا۔
یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے ہم گزشتہ دور میں ٹی وی کے سنگل درست کرنے کیلئے چھت پر نصب اینٹینا کو ہلاتے تھے تاوقتیکہ یہ درست پوزیشن پر آ جائے۔

Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت