خودکشی کا وائرس


خودکشی کا وائرس

ہم سب خودکشی کے کرونا وائرس کا شکار ہیں۔
معاشرے میں گھٹن اور دباؤ ہے، یہ دباؤ اب مرض کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

آپ اخبار اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو خودکشی کی خبر ضرور ملے گی۔

·       رمضان، عید اور جشن آزادی کے قریب ان خبروں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
·       امتحانات سے پہلے اور رزلٹ کے بعد بھی خودکشی کی خبریں شروع ہو جاتی ہیں۔
·       شادی بیاہ کے دوران بھی دولہا یا دلہن کا کوئی نہ کوئی رشتے دار خودکشی کر لیتا ہے۔
·       یہ وبا اب بچوں میں بھی پھیل رہی ہے، یہ رزلٹ اچھا نہ آنے یا اپنے کسی کلاس فیلو کی کام یابی پر خود کو قتل کر لیتے ہیں۔
·       آپ کو ملک کے زیادہ تر امیر خاندانوں میں خودکشیوں کے واقعات ملیں گے اور یہ وائرس اب اعلیٰ سرکاری افسروں تک بھی پہنچ چکا ہے۔

دنیا میں جب بھی کوئی مشہور یا طاقتور شخص خودکشی کرتا ہے تو خودکشیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
کیوں؟
کیوں کہ معاشرے کے بے شمار لوگ خودکشی کرنے والوں کی صورت حال سے گزر رہے ہوتے ہیں، یہ روز مرنے کا ارادہ کرتے ہیں اور پھر یہ ارادہ توڑ دیتے ہیں۔
لیکن جب ان کے سامنے کوئی مشہور یا طاقتور شخص خود کو مار تا ہے تو انھیں حوصلہ اور ہمت مل جاتی ہے، نفسیات کی زبان میں اسے وردھر ایفیکٹ کہتے ہیں۔

خودکشی اور قتل دونوں موضوعات پر ہزاروں کتابیں اور ریسرچ پیپر لکھے جا چکے ہیں، نفسیات دان یہ بتا چکے ہیں کہ کس قسم کے انسان کس وقت اور کس طریقے سے خودکشی کرتے ہیں؟
نفسیات دان ان کی حرکتوں اور ان کی باتوں سے ان کے عزائم کا اندازہ بھی کر لیتے ہیں، اور خودکشی کرنے والے آسان اور دستیاب وسائل کی طرف جاتا ہے اور یہ وسائل دستیاب ہوتے ہیں۔

مثلاً :
·       دیہاتی علاقوں میں چوہے مار اور گندم میں رکھی جانے والی گولیاں کھائی جاتی ہیں۔
کیوں؟
کیوں کہ یہ آسانی سے مل جاتی ہیں۔

·       نہروں، کنوؤں اور دریاؤں والے علاقوں میں لوگ پانی میں کود کر خودکشی کرتے ہیں۔
کیوں؟
کیوں کہ آسانی۔

·       پٹرول پمپوں کے نزدیک رہنے والے پٹرول چھڑک کر خودکشی کرتے ہیں۔
کیوں؟
کیوں کہ پٹرول آسانی سے مل جاتا ہے۔

·       ریلوے لائن اور بلند عمارتوں کے نزدیک رہنے والے عمارتوں سے کودتے ہیں یا پھر ریلوے کی پٹڑیوں پر لیٹ کر جان دے دیتے ہیں۔
کیوں؟
کیوں کہ آسانی۔

·       ہتھیاروں کے مالک خود کو گولی مار لیتے ہیں۔
کیوں؟
کیوں کہ آسانی۔

·       پنکھوں کے نیچے رہنے والے پنکھوں سے لٹک جاتے ہیں۔
کیوں؟
کیوں کہ انسان دستیاب وسائل کی طرف جاتا ہے اور یہ وسائل دستیاب ہوتے ہیں۔

آپ کو شاید یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ:
خودکشی کی کوشش کے دوران بچ جانے والے دوبارہ خودکشی نہیں کرتے۔
 کیوں؟
·       کیوں کہ یہ موت کو قریب سے دیکھ کر ڈر جاتے ہیں۔
·       کیوں کہ یہ جان لیتے ہیں ان کے جانے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
·       کیوں کہ یہ بچ جانے کے بعد اس بیماری کا علاج کراتے ہیں اور یوں یہ باب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جاتا ہے۔




Comments

Popular posts from this blog

وطن جي حب

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

محنت ۾ عظمت