پاکستان میں دیہاتی زندگی


پاکستان میں دیہاتی زندگی
اس بار گرمیوں کی تعطیلات کے دوران میں اپنے چچا صاحب کے گاﺅں چلا گیا تھا۔ اس سے قبل میں کبھی وہاں نہیں گیا تھا اور میری شدید خواہش تھی کہ دیہاتی زندگی کو قریب سے دیکھ سکوں۔خوش قسمتی سے تعطیلات شروع ہونے سے ایک دن قبل میرے سب سے بڑے چچا کراچی تشریف لائے اور میں ان کے ساتھ ہی گاﺅں چلا گیا۔ میں نے وہا ں جو کچھ دیکھا اس مضمون میں لکھ رہا ہوں، امید کہ آپ سب کو بہت پسند آئے گا۔

دیہات کے لوگ بہت سادہ اور صاف گو ہوتے ہیں ۔وہ اپنے طور پر ایک سادہ خوش وخرم اور مطمئن زندگی گزارتے ہیں جو کہ ہمارے شہروں کی جدید زندگی سے قطعی مختلف ہوتی ہے۔ ان کے مکانات بڑے شہروں کے مکانات سے مختلف ہوتے ہیں۔ سرخ اینٹوں سے بنے چند مکانوں کے علاوہ تمام مکان مٹی سے پلاسڑ کئے ہوتے ہیں۔ بیشتر سڑکیں اور گلیاں تنگ اور کچی ہوتی ہیں۔عام طور پر دیہاتی پیدل چلتے ہیں۔مختصر فاصلوں کے لئے وہ کوئی موٹر کار، ٹیکسی یا بس استعمال نہیں کرتے۔یہی وجہ ہے کہ وہ تندرست اور توانا ہوتے ہیں۔

وہاں کی ما رکیٹ کراچی یا ٹورنٹو کی طرح کی بنی ہوئی نہیں ہوتی۔ دیہات میں چند دکانیں اور وہ بھی دور دور ہوتی ہیں۔گاﺅں میں جن دو کاریگروں کی ضروت ہوتی ہے وہ بڑھئی اور لوہار ہیں۔وہ کسانوں کے آلات کو بناتے اور مرمت کرتے ہیں۔اور دوسرے چھوٹے موٹے کام کرتے ہیں۔

گاﺅں کے دوسرے دو اہم افراد میں ایک پرائمری اسکول کا استاد ہوتا ہے جو گاﺅں کے پوسٹ ما سڑ کے فرائض بھی انجام دیتا ہے اور دوسرا مسجد کا امام ہوتا ہے۔

امام کا دیہاتیوں پر بہت اثر ہوتا ہے۔ یہ لوگ اخلاقی اور مذہبی رہنمائی کے لئے اور چھوٹی بیماریوں اور بچوں کی عام تکالیف کے علاج کے لئے امام سے ہی رجوع کرتے ہیں۔ امام صاحب ایک مکتب چلاتے ہیں جہاں وہ بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیتے ہیں جس کے لئے وہ کوئی معاوضہ نہیں لیتے۔ محبت اور تشکر کے اظہار کے طور پر بچوں کے والدین سے معمولی تحائف جیسے دودھ، مکھن اور گھی قبول کرلیتے ہیں۔

ہر گاﺅں میں لوگوں کے جمع ہونے کی ایک جگہ ہوتی ہے جسے اوطاق کہتے ہیں جہاں پر دیہاتی شام کے وقت یا اپنے فرصت کے اوقات میں جمع ہوکر موسم، فصلوں اور گاﺅں کے معاملات پر گفتگو کرتے ہیں اور گھا گر اور طنبورہ پر لوک گیتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں جس طرح اوطاق مردوں کے جمع ہونے کی جگہ ہوتی ہے اسی طرح دیہاتی عورتیں کنوئیں پر جمع ہوتی ہیں۔

دیہات کے لوگ عام طور پر صبح صادق کے وقت اٹھ جاتے ہیں۔ وہ شہر کے لوگوں کی طرح دیر سے سونے کے عادی نہیں ہوتے مرد مسجد میں نماز پڑھنے جاتے ہیں جبکہ عورتیں گھروں میں نماز پڑھتی ہیں۔ مرد گائے اور بھینس کا دودھ دوہتے ہیں اور عورتیں اس دودھ کو بلو کر مکھن اور لسی بناتی ہیں۔ لسی ان کا خاص مشروب ہوتا ہے۔ آج کل دیہات کے کچھ گھروں میں چائے بھی استعمال ہونے لگی ہے۔

دیہاتی زندگی کی اپنی خوبیاں ہوتی ہیں چند دن کے لئے وہاں جا کر رہنا بہت خوشگوار معلوم ہوتا ہے۔ شہروں میں مختلف اقسام کی آلودگی ہے مثلاً ہوائی آلودگی، پانی کی آلودگی اور شور کی آلودگی۔ شہر کے شور اور ہنگامہ خیز زندگی سے دور رہ کر تازہ ہوا اور ہر طرف قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔آپ وہاں صبح صادق سے غروب آفتاب تک کسانوں کو کھیتوں میں کام کرتے دیکھ سکتے ہیں۔آپ انہیں سخت دھوپ میں ایک درانتی کے زریعے فصل کاٹتے دیکھ سکتے ہیں۔کسان کی زندگی سخت محنت کا ایک نمونہ ہوتی ہے۔






Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت