دھمال یا دم حال؟



دھمال یا  دم حال؟

آجکل ایک لفظ جو غلط العام ھے وہ ھے "دھمال" کہ جسکی نسبت " حضرت شاہ حسین المعروف لعل شہباز قلندر " سے دی جاتی ھے اور جسے فی زمانہ " رقص " کی ایک قسم قرار دے دیا گیا ۔

جبکہ

" لفظ دھمال سِرے سے کوئی لفظ ھے ھی نہیں بلکہ وقت کی ساتھ بِگڑ کر یہ شکل اختیار ھوئی ھے "

دراصل
عربی زبان کے دو لفظ
1.  دَم (جسکے معنی خون کے ھیں)
اور
2.  حال (جسکے معنی حالت کے ھیں)
کی بگڑی ھوئی شکل کا نام فی زمانہ " دھمال " ھے
یہ بالکل ویسے ھی ھے جیسے بانی پاکستان " حضرت قائدِ اعظم محمّد علی جناح " کے والد کا اصل نام " ذوالجناح پوجا " تھا لیکن آج انکو " جناح پونجا " لکھا اور پڑھا جاتا ھے جبکہ پاک و ھند تو دور کی بات پوری دنیا میں " جناح " نام کی کوئی ذات ھے ھی نہیں؟ 

لفظ " دم حال " اپنا تعارف و معنی خود بیان کرتا ھے یعنی اسکا مطلب ھے
" خون سے بھری ھوئی حالت "


روایات کے مطابق

حضرت شاہ حسین المعروف لعل شہباز قلندر جب بحالتِ فقر " فِکر میں مصروف ھوتے تھے " تو اپنے جسم پر لوھے کی زنجیریں باندھ کر جانبِ کربلا رخ کرتے اور اس حالتِ جذب میں وہ " یومِ عاشور بوقت عصر استغاثہ امام حسین علیہ السّلام " ھل من ناصرا ینصرنا " کا جواب دیتے ھوئے  اپنا ھاتھ بلند کرتے ھوئے لبّیک کہتے اور چونکہ وہ کیفیت جذب میں اس وقت عصر میں کربلا کی ریت کی گرمی کو اپنے پاؤں تلے محسوس کرتے تو کبھی ایک پاؤں اٹھاتے اور کبھی دوسرا بلند کرتے تھے اور اسی کیفیت جذب میں مسلسل عمل یعنی ھاتھ بلند کیئے پیروں کا اٹھانا اور آھنی زنجیروں کی وجہ سے انکے جسم سے خون جاری ھوجانا " دم حال " کے نام سے مشہور ھوا کہ " قلندر اپنا دم حال کر لیتے ھیں " جو آج اسی عمل سے ملتے جلتے عمل کا نام " دھمال مشہور ھے "
یاد رھے کہ

" دم حال " دراصل رقص نہیں ھے بلکہ " ماتم ھے "

اور اصل لفظ

" دھمال " نہیں ھے بلکہ " دم حال " ھے


 Source Whatsapp Group

Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت