میری ویدر کلاک ٹاور کراچی سندھ پاکستان - روبینہ فہیم
سمندری سفر سے واپسی پر جب آپ کراچی کی حدود میں داخل ہوتے تھے تو سب سے
پہلے جو عمارت نظر آتی وہ میری ویدر ٹاور تھا۔یہ ٹاور سر ولیم لوکیر میری ویدر کی
یاد میں تعمیر کیا گیا، جو کہ 1868سے 1877تک سندھ کے کمشنر رہے تھے۔
· میری ویدر ٹاور 1886 میں سر ولیم کی خدمات کا
اعتراف کرتے ہوئے تعمیر کیا گیا۔
· اس کی بلندی 102فٹ ہے، جب کہ رقبہ 44مربعہ فٹ پر
مشتمل ہے، اس کے چاروں جانب گھڑیاں نصب ہیں، جب کہ ا س پر بنا ستارہ ڈیوڈ اسٹا ریا
ستارہ داؤدی یہودی مذہب کی علامت ہے۔ کمشنر ولیم میری ویدر کا نام بھی کنندہ ہے۔
·
اس ٹاور
کی بناوٹ میں جودھپوری لال پتھر کا استعمال کیا گیا ہے۔
میری ویدر ٹاور قیام پاکستان سے قبل تعمیر کیا گیا یہ ٹاور آج تک اپنی
اسی حالت میں اہم یادگار کے طور پر موجود ہے۔ اسی وجہ سے اس علاقے کو ٹاور کے نام
سے جانا جاتا ہے۔
ٹاور کے علاقے کو تجارتی لحاظ سے بھی مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ اس کے اطراف میں
آئی آئی چندریگر روڈ پر کئی تجارتی طرز کی اہم عمارتیں قائم ہیں، جن میں دفاتر
اور بینک شامل ہیں۔ جہاں روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں افراد کا یہاں سے گزر ہوتا ہے،
مگر اس یادگار ٹاور کی اہمیت سے بہت ہی کم لوگ مانوس ہیں۔
اس کا اصل نام کہیں چھپ کر رہ گیا ہے۔ پری اور پیکر کی طرح ”میری اور ویدر“
کہیں غائب ہے عوام کے ذہنوں میں اگر کچھ رہ گیا ہے تو صرف ایک ہی نام یعنی ٹاور۔
اپنی تاریخی حیثیت کے باوجود یہ عمارت دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خستگی کا شکار
ہو رہی ہے۔
Comments
Post a Comment