نیکی کرنی چاہئے مگر نسل دیکھ کر......


ایک دن باز نے دیکھا کہ بکری شیر کے بچے کو دودھ پلارہی ہے، باز نے بکری سے پوچھا کہ آپ ایسا کیوں کررہی ہیں تو بکری نے بتایا کہ دراصل شیرنی مرگئی ہے اس لئے میں اس کے بچے کو دودھ پلا رہی ہوں، نیکی کرنی چاہئے۔

باز نیکی کا یہ درس لے کر نکل گیا، کچھ عرصے بعد اس نے دیکھا کہ سیلاب میں ٹھٹھرا ہوا ایک چوہا جان بچانے کی کوشش کررہا ہے مگر بپھرا ہوا پانی اس کی جان نہیں چھوڑ رہا، باز کو بکری کا دیا ہوا درس یاد آگیا۔

 اس نے پنجہ مارا، چوہے کو پانی سے باہر نکالا اور اسے ایک خشک جگہ پر لے گیا، چوہا سردی سے ٹھٹھرا ہوا تھا، باز نے مزید نیکی کرتے ہوئے اس کے گرد اپنے پر پھیلا دئیے۔

اب چوہا پروں کے نیچے تھا، پروں کی گرمائش سے چند منٹوں میں چوہا متحرک ہوگیا، بس اب اس نے باہر نکلنے کے لئے باز کے پر کترنا شروع کردئیے۔

باز کے پر کٹ گئے تو چوہا کہیں نکل گیا، باز نے اڑنا چاہا مگر پروں کے بغیر کیسے اڑ سکتا تھا، بس وہیں پڑا رہا۔

جب پر دوبارہ آگئے تو سیدھا بکری کے پاس پہنچا، اسے اپنی نیکی کا سارا قصہ سنایا، پھر مشکل پیش آنے والا ماجرا بھی بیان کردیا۔

باز غصے میں تھا، بکری سے کہنے لگا، تم کہتی تھیں کہ نیکی کرنی چاہئے، یہ نیکی تو مجھے مہنگی پڑگئی۔

بکری نے باز کی بات سنی اور بڑے آرام سے کہنے لگی۔

’’تم نے میری آدھی بات سنی تھی، میں نے کہا تھا نیکی کرنی چاہئے مگر نسل دیکھ کر......‘‘

Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت