کویت: 20 ہزار غیر ملکیوں کے اقامے منسوخ
مثال کے طور پر اکاؤنٹینٹ کے لیے لازمی ہے کہ وہ کم ازکم بی کام ہو۔
کویت میں حکام کے مطابق گذشتہ تین برس میں 20 ہزار غیر ملکیوں کے اقامے
منسوخ کیے گئے ہیں۔
کویتی وزیر مملکت برائے اقتصادی امور مریم العقیل نے کویتی اخبار ’الرائی‘
کو انٹرویو دیتے ہوئے مریم العقیل نے کہا کہ:
· ان غیر ملکیوں کے اقامے منسوخ کیے گئے جن کی تعلیمی
قابلیت ان کے پیشوں سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔
· قانون محنت کے مطابق کویت میں مقیم غیر ملکیوں کے پیشے
ان کی تعلیمی قابلیت سے مشروط ہیں۔
· کارکنوں کے پیشہ ورانہ امتحان کے بعد انہیں اقامے
جاری کیے جاتے ہیں۔
· مثال کے طور پر اکاؤنٹینٹ کے لیے لازمی ہے کہ وہ کم
ازکم بی کام ہو۔ اسی طرح فنی ماہرین اگر اپنی فیلڈ کے مطابق تعلیمی صلاحیت نہیں
رکھتے تو انہیں اقامے جاری نہیں کیے جاتے۔
· خلاف ورزی کرنےوالوں کے اقامے منسوخ کر کے ریکروٹنگ
ایجنسیوں پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے ۔
· ریکروٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے غیر ہنرمند افراد کو
بھیجا گیا ہے۔ کمیٹی نے قانون کے مطابق ان ریکروٹنگ ایجنسیوں کے خلاف کارروائی
کرتے ہوئے انہیں اس بات کا پابند کیا کہ وہ لی گئی فیس واپس کرنے کے ساتھ کارکنوں
کو ان کے ملک جانے کا ٹکٹ بھی فراہم کریں ۔
وزرات داخلہ کے تعاون سے تعلیمی صلاحیت سے عدم مطابقت رکھنے والے گرفتار
500 غیر ملکیوں میں سے 194 کو ملک سے بے دخل کیا جاچکا ہے جبکہ کے مقدمات قومی کمیٹی
برائے افرادی قوت میں زیر سماعت ہیں۔
کویتی حکومت انسانی سمگلنگ کے سد باب کے لیے عالمی قوانین پر عمل پیرا
ہے۔ انسانی حقوق کا تحفظ بھی ہماری اولین ترجیجات میں شامل ہے جس کےلیے ایسے افراد
اور اداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے جو انسانی سمگلنگ میں ملوث ہوتے ہیں ۔
وزیر اقتصادی امور کا کہنا تھا کہ انسانی سمگلنگ جیسے مکروہ فعل کی بیخ
کنی کےلیے وزارت محنت نے جامع پروگرام مرتب کیے ہیں جن پر عمل کرنا ہر ادارے کا
فرض ہے۔ تعلیمی صلاحیت کی شرط اسی لیے عائد کی گئی ہے تاکہ انسانی سمگلنگ کا سد
باب کیا جاسکے۔
مفرور کارکنوں کے حوالے سے سوال پر کویتی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ غیر ملکی
کارکن جو اپنے سپانسر ز کے پاس سے فرار ہوکر دوسری جگہ کام کرتے ہیں وہ قانون شکنی
کے مرتکب ہوتے ہیں ایسے کارکنوں کو تین ماہ کی مہلت دی جاتی ہے کہ وہ اس دوران
اپنے قانونی معاملات درست کروا لیں بصورت دیگر ان پر سزا کا نفاذ کیاجاتا ہے۔ وہ
شہری جو مفرور کارکنوں کو کام مہیا کرتے ہیں وہ بھی قانون شکنی کے زمرے میں آتے ہیں
انہیں جرمانے اور قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Comments
Post a Comment