سونا / طلا / ذہب/ اورم / گولڈ



سونا / طلا / ذہب/ اورم / گولڈ Gold 

·      سونا کو انگریزی میں گولڈ عربی میں ذہب اور لاطینی زبان میں اورم کہا جاتا ہے۔
·      اس کا رنگ شوخ سنہری ہوتا ہے، یہ ایک ملائم قسم کی دھات ہے۔
·      یہ زمین سے دیگر دھاتوں کے ساتھ ملا ہوا ذرات کی صورت میں پایا جاتا ہے جسے بعد ازاں ریفائنری میں دیگر دھاتوں سے جدا کیا جاتا ہے۔
·      یہ ایک ایسی نفیس قسم کی دھات ہے جس پہ موسمی اثرات اثر انداز نہیں ہوتے۔
·      اس پر عام تیزابات اور الکلی اثر انداز نہیں ہوتے۔
·      اس کو پانی کی صورت میں تحلیل کرنے کے لئے ایکواریجیا کو استعمال کیا جاتا ہے جو کہ دو مختلف "نائٹرک ایسڈ" (شورے کا تیزاب) "ہائیڈرکلورک" (نمک کا تیزاب) تیزابوں کا مرکب ہوتا ہے۔


·      یہ باقی سب دھاتوں کے ساتھ مکس بھی ہوسکتا ہے اور بعد ازاں ان کو جداجدا کرنا بھی ممکن ہے۔
·      سونا اور دیگر دھاتوں کے مرکب کو اگر تیز آگ میں پگھلایا جائے تو آہستہ آہستہ سونے کے علاوہ دیگر تمام دھاتیں جل جاتیں ہیں۔
·      اس کا ایٹمی وزن 196.97 ہے اور اس کا ایٹمی نمبر 79 ہے۔
·      سونا اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ علمِ تاریخ۔
کیوں کہ قرآن میں اور دیگر مذہبی اور تاریخی کتابوں میں اس کا ذکر ملتا ہے۔
·      دنیا کے مختلف علاقوں میں آثارِ قدیمہ سے بھی اس کی موجودگی کے شواہد ملتے ہیں اور ہر دور میں اس کی اہمیت مسلّم رہی ہے۔
·      سونا دنیا کے کئی ممالک میں پایا جاتا ہے جن میں اکثریت مسلم ممالک کی ہی ہے اور ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔
·      پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں تیل اور تانبہ کے علاوہ سونے کے بھی وسیع ذخائر ہیں تاہم ابھی تک اس کو نکالنے کا باقاعدہ آغاز نہیں کیا گیا۔
·      سونے میں موجود چاندی کو الگ کرنے کو انگریزی میں gold parting کہتے ہیں۔
·      انسان نے سونے میں سے چاندی الگ کرنے کا فن لگ بھگ 2,600 سال پہلے لیڈیا (ترکی) میں دریافت کر لیا تھا اور سونے کے سکّے بنانے شروع کئے۔

سونا 1064 ڈگری سنٹی گریڈ پر پگھلتا ہے۔
جب سونے کو پگھلایا جاتا ہے تو اس میں موجود بہت ساری دھاتیں جیسے زنک اور قلعی وغیرہ ہوا کی آکسیجن سے مل کر آکسائیڈ میں تبدیل ہو جاتی ہیں جو اوپر تیرنے لگتا ہے اور بآسانی الگ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اتنی سخت حرارت پر بھی سونا آکسائیڈ بناتا ہے، نہ ہی چاندی۔
یعنی سونے کو جلانے سے کئی دوسری کثافتیں تو الگ ہو جاتی ہیں، مگر چاندی الگ نہیں ہوتی۔
کُپی کے طریقے (Cupellation) سے سیسہ بھی الگ کیا جا سکتا ہے، مگر چاندی پھر بھی الگ نہیں ہوتی۔

·      سونا پانی سے 19.32 گنا بھاری ہوتا ہے یعنی کہ اس کی سپیسیفک گریوٹی 19.32 ہے۔
·      سونا 1065 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر پگھلتا ہے یعنی کہ اس کا میلٹنگ پوائنٹ 1065 سینٹی گریڈ ہے۔
·      سونا 2600 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر ابلنے لگتا ہے یعنی کہ اس کا بوائلنگ پوائنٹ 2600 سینٹی گریڈ ہے۔
·      اسی سونے کو پلاٹینیم کے ساتھ ایک مخصوص مقدار میں ملا کر سفید سونا یا وائٹ گولڈ کا نام دیا جاتا ہے۔
·      دنیا کے کچھ ممالک میں وائٹ گولڈ کے زیورات کا رواج ہے۔
·      سونا کو زیورات کے علاوہ طب، ایلوپیتھک اور ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں دوائیوں کے طور پہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔
·      دور جدید میں اس کا استعمال الیکٹرونکس کے پرزہ جات کی تیاری میں بھی کیا جاتا ہے جیسے موبائل، گھڑیوں اور کمپیوٹر وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
·      زمانہ قدیم میں اس کے برتن، آرائشی سامان، بادشاہوں کے تخت، اسلحہ کے اوپر نقش نگار، مورتیوں اور بت وغیرہ بنانے کے آثار ملتے ہیں۔
·      ماضی بعید اور قریب میں سکّہ اور کرنسی کے طور پہ سونا استعمال کیا جاتا تھا اور دیگر ملکوں سے لین دین میں سونا کا ہی استعمال ہوتا ہے۔
·      دنیا کی قیمتی دھات ہونے کی وجہ سے آج بھی بینک ممالک اور حکومتیں اپنے اثاثہ میں سونے کی موجودگی کو یقینی بناتی ہیں۔

مصنوعی سونا اور چاندی:
سونا اور چاندی دونوں قدرتی دھاتیں ہیں۔
دنیا میں ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو ان دونوں دھاتوں کو مصنوعی طریقہ کار یا مزید دھاتوں کی ہیئت کو بدل کر سونا اور چاندی بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ان کو کیمیا گر کہا جاتا ہے۔ ایسے لوگ تقریبا ہر معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔ اس طبقہ میں سونا کو عموماً شمس اور چاندی کو قمر کہا جاتا ہے۔

سونا اور چاندی
·      سونا دنیا کی قیمتی دھاتوں میں شامل ہے۔
·      بنیادی طور پہ سونے کی ایک ہی قسم ہوتی جسے انگلش میں 24 کیرٹ عربی میں24 قیراط کہا جاتا ہے۔
·      اردو میں اسے خالص سونا یا پانسے کا سونا کہا جاتا ہے۔
·      ضرورت کے مطابق اس میں ملاوٹ کرکے اس کے کیرٹ کو کم کر دیا جاتا ہے جس سے اس کی مختلف اقسام وجود میں آجاتی ہیں.

بسکٹیا پیسوالا سونا:
·      بسکٹ کی شکل میں ایک ڈھیلی بنی ہوتی ہے جسے عرف عام پیس یا بسکٹ کا سونا کہا جاتا ہے۔
·      یہ وہ سونا ہے جو کان سے نکلنے کے بعد کسی ریفائنری میں صفائی کے بعد مارکیٹ میں بھیجا جاتا ہے یا بڑی بڑی نامور کمپنیاں پرانے سونے کو ریفائن کرکے اپنی مخصوص مہر کے ساتھ مارکیٹ میں بیچتی ہیں۔
·      ان پہ متعلقہ کمپنی کی جانب سے سیریل نمبر بھی پنچ کیا جاتا ہے۔
·      اس سونا کی مہر کو مٹا دیا جائے یا اس کے ٹکڑے کر دیئے جائیں تو یہ سونا سونے کی دوسری قسم (جسے تیزابی یا پٹھور کہا جاتا ہے) میں چلا جاتا ہے۔
·      سونے کی اس قسم کا استعمال سونے کو بطورِ اثاثہ محفوظ کرنے کے لئے یا بین الاقوامی زرتبادلہ اور زرمبادلہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے.

پٹھوریا تیزابی سونا:
·      سونے کی دوسری قسم کو پٹھور یا تیزابی سونا کہا جاتا ہے۔
·      یہ بھی خالص سونا ہی ہوتا ہے لیکن نہ تو یہ کسی مخصوص وزن کی ڈلی ہوتی ہے اور نہ ہی اس پہ کسی بڑی کمپنی یا عالمی ادارے کی مہر ہوتی ہے۔
·      یہ ایسا سونا ہوتا ہے جو سنار حضرات پرانے زیورات کو پگھلا کر اس کا نکھار کرنے کے بعد خالص سونا الگ کر دیتے ہیں اور ملاوٹ الگ کر دیتے ہیں۔
·      عموما یہی سونا زیورات بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
·      یہ سونا بسکٹ والے سونے سے سستا ہوتا ہے۔

چاندی
·      سونے کی طرح چاندی بھی دنیا کی قیمتی دھاتوں میں شامل ہے۔
·      بنیادی طور پہ اس کی بھی ایک ہی قسم ہوتی جسے انگلش میں 24 کیرٹ عربی میں 24 قیراط کہا جاتا ہے۔
·      اردو میں اسے خالص چاندی یا پانسے کی چاندی کہا جاتا ہے۔
·      ضرورت کے مطابق اس میں ملاوٹ کرکے اس کے کیرٹ کو کم کر دیا جاتا ہے۔
·      چاندی دو صورتوں میں دستیاب ہے۔

پیس بسکٹیاکلوبار
کسی نامور کمپنی کی ایسی چاندی جو کان سے نکلنے کے بعد صاف کرکے یا پرانی چاندی مارکیٹ میں بھیجی گئی ہو اور اس پہ کمپنی کا نام مخصوص مونوگرام اور سیریل نمبر پنچ ہو پیس/ بسکٹ کی چاندی کہلاتی ہے۔
یہ عموما ایک کلوگرام کی بار ہوتی ہے۔

تیزابی چاندی
·      خالص چاندی کی یہ قسم گول گول دانوں کی صورت اور لمبی رینی کی صورت میں منڈیوں میں دستیاب ہے۔
·      یہ بسکٹ والی چاندی یا کلو بار سے کچھ سستی ہوتی ہے۔
·      یہ چاندی زیورات بنانے کے کام آتی ہے۔
·      تیزابی کہلوانے کی وجہ یہ ہے کہ اسے خالص کرنے کے لئے اور ملاوٹ وغیرہ الگ کرنے کے لئے تیزاب کا استعمال کیا جاتا ہے۔
·      جسے سنار حضرات پرانے زیورات کو پگھلا کر خالص بناتے ہیں۔

مزید دو اقسام
·      چاندی کی مزید دو اقسام عرف عام ہیں جنہیں تھوبی چاندی اور سوبی چاندی کہا جاتا ہے۔
·      یہ خالص چاندی نہیں ہوتی۔
·      یہ دونوں اقسام سنار حضرات کے ہی کام کی ہیں۔
·      تھوبی کو سنار تھوک میں بیچنے کے لئے پرانے زیورات ایک آسان طریقہ سے خالص کرتے ہیں جس سے بہرحال چاندی تیزابی کے معیار کو نہیں پہنچتی۔
·      دوبارہ زیورات بنانے کے لئے تیزابی طریقہ سے ہی خالص کرنا پڑتا ہے۔
·      اس کی قیمت تیزابی سے بھی کم ہوتی ہے۔
·      سوبی چاندی ایسی چاندی کو کہا جاتا ہے جو بہت زیادہ ملاوٹ والے زیورات کو پگھلا کر رینی بنائی گئی ہو۔

کیرٹیا قیراط کی تعریف:
·      سونے اور چاندی کے خالص ہونے کو قیراط کے پیمانے سے ناپتے ہیں۔
·      خالص ترین سونا اور چاندی 24 قیراط ہوتے ہیں۔
·      سونے کے قیراط کم کرنے کا سادہ سا طریقہ مثال کے ساتھ درج ذیل ہے۔
گیارہ ماشے خالص سونا + ایک ماشہ ملاوٹ=
ایک تولہ سونا 22 کیرٹ/قیراط۔
ساڑھےدس ماشے خالص سونا + ڈیڑھ ماشہ ملاوٹ=
ایک تولہ سونا 21 کیرٹ/قیراط۔
دس ماشے خالص سونا + دوماشہ ملاوٹ=
ایک تولہ سونا 20 کیرٹ/قیراط۔
نو ماشے خالص سونا + تین ماشے ملاوٹ=
ایک تولہ سونا 18 کیرٹ/قیراط۔
 
ملاوٹ کے لئے تانبہ چاندی یا کسی دوسری ایک دھات یا مختلف دھاتوں کے مرکب کا ضرورت کے مطابق استعمال کیا جاتا ہے۔
چاندی کے کیرٹ کم کرنے کا بھی یہی کلیہ ہے۔

24 karat = 99.5% pure gold and above
22 karat = 91.7 % gold
18 karat = 75.0 % gold
14 karat = 58.3 % gold
12 karat = 50.0 % gold
10 karat = 41.7 % gold

·      دنیا میں سونے کا سب سے بڑا ٹکڑا (بلاک) 1869ء میں آسٹریلیا میں ملا جس کا وزن 72 کلوگرام تھا۔
·      دنیا بھر میں اس زرد دھات کو پیدا کرنے والے سب سے بڑے تین ممالک (عالمی پیداوار کا ایک تہائی) چین ، امریکا اور آسٹریلیا ہیں۔
·      دنیا بھر میں سب سے زیادہ سونا بھارت میں استعمال ہوتا ہے۔
·      ایک فرضی حقیقت یہ ہے کہ اگر دنیا بھر میں موجود سونے سے 0.5 مائیکرون (مائیکرون = میٹر کا دس لاکھ واں حصہ) موٹائی کا تار تیار کیا جائے تو اس کو اس کرہ ارض کے گرد 1 کروڑ 12 لاکھ مرتبہ لپیٹا جاسکتا ہے۔
      امریکا کے پاس تقریبا 7385 ٹن سونا محفوظ ہے۔
      دنیا بھر میں نکالے جانے والے سونے کی تقریبا نصف مقدار زیورات کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے۔
      خالص ترین 24 قیراط کا سونا نازک اور ٹوٹنے میں آسان ہوتا ہے۔ اس لئے زیورات میں نسبتا کم خالص سونا استعمال کیا جاتا ہے۔
      طب کے شعبے میں سونے کو ہزاروں سال سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان میں سب سے معروف استعمال دانتوں کے سلسلے میں ہے جبکہ اس کو کینسر کے علاج کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جراثیم کے خلاف مزاحمت کے لئے سونا بہترین دھات ہے۔
Source: Whatsapp Group

Comments

Popular posts from this blog

وطن جي حب

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

محنت ۾ عظمت