چانکیہ (کوتلیہ)


چانکیہ (کوتلیہ)

چانکیا ایک قدیم ہندوستانی استاد، فلسفی، معاشیات، فقیہ اور شاہی مشیر تھے۔ روایتی طور پر اس کی شناخت کوتلیہ یا وشنو گپتا کے نام سے کی جاتی ہے۔
چانکیہ نے 300 سال قبل مسیح  اپنے مشہور رسالہ آرتھا شاسترا  میں  خاص طور پر بادشاہوں کیلئے نصیحت کی کہ:
بادشاہ کبھی بھی پڑوسی ملک کا دوست نہیں بن سکتا بلکہ پڑوسی ملکوں کو ہمیشہ دباؤ میں رکھنا ہے اور ان کے ساتھ خاموش جنگیں چھیڑنے ہیں۔


جنگ پر چانکیہ نے جنگوں کی تین اقسام کی وکالت کی:
1.   کھلی جنگ:
کھلی جنگ تنازعات پر ریاستوں کے درمیان لڑائی کا میدان میں کھلے عام لڑا جاتا ہے۔

2.   پوشیدہ جنگ:
پوشیدہ  جنگ آج کے گوریلا جنگ کی طرح ہے۔

3.   خاموش جنگ:
·       خاموش جنگ ایک جنگ ہے جو  جارحانہ پالیسیوں کی ذریعے مسلسل بنیاد پر لڑی جاتی ہے۔
·       پڑوسی کو غیر مستحکم کرکے مخصوص مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے لڑی جاتی ہیں۔

چانکیا کے مطابق:
·       خواتین بادشاہوں کیلئے خوشی کا ایک ذریعہ ہیں۔
·       خواتین کو جنگ میں سب سے زیادہ مؤثر ہتھیار کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔
·       عورتوں کو سفارت کاری اور جاسوسی میں ان کے استعمال کی تجویز پیش کی۔ 
·       جنگوں کی حکمت عملی پر، جاسوسوں کے استعمال، جھوٹ کے پھیلانے، مخالفین کے قتل،  اور خفیہ ایجنٹوں کے استعمال کی انہوں نے وکالت کی۔
·       خاص طور پر دشمن کے حوصلے اور طاقت کو کم کرنے کیلئے خواتین ایجنٹوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا۔

Comments

Popular posts from this blog

وطن جي حب

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

محنت ۾ عظمت