مراکش کا شہر تنجیر
دنیا کی سیاحت کیلئے آپ کو بے شمار
دولت کی نہیں بلکہ جذبے اور شوق کی ضرورت ہوتی ہے۔ دنیا میں جتنے بھی سیاح گزرے
ہیں، وہ کوئی امیر شخصیات نہیں تھیں مگر ان کا جنون اور شوق انہیں دنیا کی سیاحت
پر لے گیا۔
مراکش کا شہر تنجیر اسلامی دنیا کی دو
عظیم شخصیات طارق بن زیاد اور ابن بطوطہ کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔
·
تاریخ اسلام کے عظیم سپہ سالار طارق بن زیاد کا
تعلق اسی شہر سے تھا جن کی 711ء میں فتوحات کے نتیجے میں یورپ میں اسلام پھیلا۔
·
14ویں صدی کے عظیم مسلمان سیاح ابن بطوطہ کا تعلق بھی تنجیر سے
تھا۔
تنجیر شہر
مراکو کے شمال مغرب میں واقع تنجیر شہر
یورپ سے صرف 14 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ سفر فیری پر آدھے گھنٹے میں
طے کیا جاسکتا ہے۔
· صاف موسم میں شہر
سے جبرالٹر (جبل الطارق) کی روشنیاں نظر آتی ہیں۔ اسپین سے ملحق جبرالٹر وہ مقام
ہے جہاں طارق بن زیاد نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پڑائو ڈالا تھا اور اپنی کشتیاں
جلاکر تاریخی تقریر کی تھی۔
· طارق بن زیاد کی
فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں نے اندلس جو آج اسپین اور پرتگال پر مشتمل ہے، پر
تقریباً 800 سال تک حکمرانی کی۔
ابن بطوطہ
ابن بطوطہ کی قبر ایک چھوٹے x10 10 کے کمرے میں تھی جبکہ کمرے کے باہر نصب تختی پر
ابن بطوطہ کا نام اور تاریخ پیدائش و وفات درج تھی۔
ابن بطوطہ کی قبر کے نگراں ایک ضعیف
نابینا شخص مختار ہے، مختار نے بتایا کہ وہ ابن بطوطہ کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے
اور اس کی زندگی ابن بطوطہ کی قبر کی نگرانی کرتے گزری ہے۔
مختار نے بتایا کہ:
ابن بطوطہ کا اصل نام محمد بن عبداللہ
تھا جنہوں نے اپنی سیاحت کا آغاز 21 سال کی عمر میں 1325 میں اسی جگہ سے کیا اور
29 سال دنیا کی سیاحت میں گزارے۔ وہ اسی چھوٹےx10 10کے کمرے میں قیام کرتے تھے اور ان کی موت کے
بعد ان کی خواہش پر انہیں یہیں دفنادیا گیا۔ اپنے سفر کے دوران انہوں نے اپنی کتاب ’’Rihla‘‘ لکھی۔
ابن بطوطہ غریب خاندان سے تعلق رکھتا
تھا اور یہی چھوٹا سا کمرہ اس کا کل اثاثہ تھا مگر
اس نے دنیا کی سیاحت کا جنون اپنے محدود وسائل کے باوجود پورا کیا اور تاریخ کا
حصہ بن گیا۔
تنجیر ریلوے اسٹیشن
افریقہ کی تیز ترین ’’البراق ٹرین‘‘
جیسے ہی تنجیر ریلوے اسٹیشن پر آکر رکی اور میں باہر آیا تو گرمی کے موسم میں
بھی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے نے میرا استقبال کیا۔
اسٹیشن کی عمارت دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ
کسی بڑے شاپنگ مال میں داخل ہوگئے ہوں جہاں دنیا کے ہر بڑے برانڈ کے شوروم،
ریسٹورنٹس اور کیفے موجود تھے۔
البراق ٹرین
· البراق ٹرین کا
افتتاح کچھ ماہ قبل مراکش کے شاہ محمد ششم اور فرانسیسی صدر ایمویل میکرون نے کیا
تھا۔
· البراق ٹرین کی
رفتار 350کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
· البراق ٹرین پہلے
مرحلے میں مراکش کے دو اہم صنعتی و تجارتی شہروں کاسا بلانکا اور تنجیر کو ملاتی
ہے مگر بعد ازاں البراق کو مراکش شہر سے بھی جوڑا جائے گا۔
· البراق ٹرین میں
500 سے زائد مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جس کی تکمیل پر 8 ارب ڈالر کے اخراجات
آئے ہیں۔
· رباط اور تنجیر کا
فاصلہ 250کلو میٹر ہے جو البراق ٹرین کی تیز رفتاری کے باعث 50 فیصد کم ہوکر صرف 2
گھنٹے 10منٹ رہ گیا ہے۔
’’تنجیر
میڈ‘‘ بندرگاہ
· ’’تنجیر میڈ‘‘
بندرگاہ کا شمار افریقہ کی سب سے بڑی اور دنیا کے 20 سرفہرست بڑے پورٹس یعنی
بندرگاہوں میں ہوتا ہے۔
· یہ پورٹ 8 ملین
کنٹینرز، 7 ملین مسافر،7 لاکھ ٹرک اور دو ملین گاڑیاں ہینڈل کرنے کی صلاحیت رکھتا
ہے۔
· اس پورٹ کی تکمیل
پر اربوں ڈالر لاگت آئی ہے جس کے بعد شہر میں بہت زیادہ ترقیاتی کام ہوئے ہیں اور
شہر ماڈرن اور خوبصورت شہر میں بدل چکا ہے۔
آپ تنجیر آئیں اور اُس ساحلی مقام پر
نہ جائیں جہاں بحر اٹلانٹک اور میڈیٹرین آکر ملتے ہیں تویہ بڑی ناانصافی ہوگی۔
اسپائرل نامی اِس مقام پر پانی کے دو
مختلف رنگ دیکھ کر مجھے قرآن پاک کی وہ آیت یاد آگئی جس میں کہا گیا ہے کہ
’’وہ اللہ ہی ہے جس نے دو سمندروں کو
باہم جوڑ دیا مگر پھر بھی اِن کے درمیان ایک آڑ ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے
ہیں۔‘‘
ہرکولیس غار
اس مقام کے قریب ہی واقع ہرکولیس غار
بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے جس کے بارے میں مشہور ہے کہ سینکڑوں سال قبل یہاں
ہرکولیس رہائش پذیر تھا۔ سمندر کی جانب کھلنے والے غار کے دہانے نے سینکڑوں سالوں
میں پانی سے کٹائو کے باعث افریقہ کے نقشے کی شکل اختیار کرلی ہے۔
Comments
Post a Comment