شرمندہ ہوں کہ دنیا دیکھی اپنا تھر نہیں دیکھا۔
شرمندہ ہوں کہ
دنیا دیکھی
اپنا تھر نہیں دیکھا۔
تازہ کٹے پیازوں
کی وجہ سے آنسو آگئے ورنہ کہاں تھر کہاں میرا گھر.....
حسن نثار
روزنامہ جنگ کراچی
کاپی
(Source: Daily Jang Karachi)
شرمندہ ہوں کہ
دنیا دیکھی اپنا تھر نہیں دیکھا۔ حیران کن معلومات کا خزانہ۔ بندہ کس کس بات کا
حوالہ دے کہ قدم قدم پر آنسو قہقہوں پر تیرتے دیکھے لیکن ایک بات مجھے بری طرح لڑ
گئی ہے۔ تھر اور اہل تھر کے بارے بریف کرتے ہوئے اک مقام پر سہیل نے کہا کہ
’’تھر کے باسی اپنی جھونپڑیوں کے دروازے کبھی بند نہیں کرتے کیونکہ
یہاں چوری ڈکیتی کا کوئی رواج ہی نہیں۔‘‘
میرا فوری ردعمل
تو خوشی کا تھا جو یہ سوچ کر گہرے دکھ، غم، رنج اور ملال میں غرق ہوگیا کہ
چور ڈاکو تو صرف
اس طرف دیکھتے ہیں جس طرف چوری ڈکیتی کے قابل کچھ ہو۔ تھر والوں کی جھونپڑیوں سے
کسی چور ڈاکو کو بھوک، ننگ، غربت عسرت کے علاوہ کیا ملے گا؟
سہیل نے بتایا
’’تھر میں دستی چکی میں پسے آٹے اور پیاز کے علاوہ کھانے کے لئے کچھ نہیں۔‘‘
میر ی آنکھوں میں
آنسو آگئے اور اس لئے نہیں کہ میں حساس ہوں یا مجھ میں کوئی شرم حیا موجود ہے،
تازہ کٹے پیازوں
کی وجہ سے آنسو آگئے ورنہ کہاں تھر کہاں میرا گھر.....
تھر میں چوری
ڈاکے کا رواج نہیں تو وہ یاد آیا جس نے لکھا تھا ۔’’رہا کھٹکا نہ چوری کا، دعا دیتا
ہوں راہزن کو‘‘یہ چور اور ڈاکو کون ہیں جنہوں نے ہمیں چوری ڈاکے سے ہی بے نیاز کردیا۔
تھینک یو سہیل!اپنی بے بسی اور بے حسی پر رونا آتا ہے۔
Comments
Post a Comment