مزاحیہ لطیفے


مزاحیہ لطیفے






مرچیں

·      اگر بیوی سج سنور کر شوہر کے سامنے جائے، شوہر موبائل میں مصروف ہو اور تعریف نہ کرے تو بیوی کو مرچیں لگ جاتی ہیں۔

·      اگر بیوی لذیذ کھانا پکائے لیکن شوہر اس میں کوئی خامی نکال دے تو بیوی کو مرچیں لگ جاتی ہیں۔




پیار میں اندھا

پیار میں اندھا ہونے سے اچھا ہے کہ بندہ محبت میں ”کانا“ ھو جائے۔




محبت کی مروڑ

محبوبہ کو انڈے والا برگر، پیپسی اور گول گپے کھلانے کی اوقات نہ رکھنے والے کنگلوں کے پیٹ میں ہی محبت کے زیادہ مروڑ اٹھتے ہیں۔




بیویوں کی تعداد کا چار ہونا

 

 

شادی کے چار حروف-----ش--ا--د--ی

نکاح کے چار حروف-----ن--ک--ا--ح

شوہر کے چار حروف-----ش--و--ہ--ر

بیگم میں چار حروف_بیگ_م

بیوی میں چار حروف_بیو_ی

زوجہ میں چار حروف_زوج_ہ

ناوی (پشتو) میں بھی چار حروفناوی

ہندی زبان میں بھی پتنی کے چار حروف. پتن_ی

نساء میں بھی چار حروف۔ن-س-ا-ء

اور WIFE میں بھی چار حروف ہیں__w_i_f_e

حتیٰ کہ ان سب ناموں سے بننے والے لفظ "دلہن" میں بھی چار حروف۔د۔ل۔ہ۔ن

 

ان سب ناموں کے حروف کی تعداد سے یہی اشارہ ملتا ہے کہ بیویاں چار ہی ہونی چاہییں-

 

ھاتھ میں بھی چار انگلیاں اور ایک انگوٹھا اس کی گواہی ھے۔

 

دل کے بھی چار خانے اور ہر خانے میں ایک بیوی کی تصویر۔

 

اللہ تعالیٰ سب مسلمان مردوں کی دلی مراد پوری فرمائیں- آمین ثمہ آمین!





بیوی نے لاڈ بھرے انداز میں شوہر سے کہا:
’’آپ کو میری خوبصورتی اچھی لگتی ہے یا عقلمندی‘‘
شوہر کا جواب تھا:
’’جانو مجھے تمہاری یہ مذاق کرنے کی عادت بہت اچھی لگتی ہے‘‘۔






کہتے ہیں کہ:
بیوی کی خوبیاں تلاش کرنا اتنا ہی مشکل جتنا اپنی خامیاں تلاش کرنا۔
ساری رات بیوی کو روتے بچے پر اتنا غصہ نہیں آتا، جتنا آرام سے سوتے شوہر کو دیکھ کر آتا ہے۔




محبت، زن مریدی، سرکاری نوکری تینوں ایک جیسی، بندہ روتا بھی رہتا ہے اور کرتا بھی رہتا ہے۔





کسی سیانے سے پوچھا گیا:
وائف، بیوی، بیگم میں کیا فرق ہے؟
سیانا بولا:
کچھ فرق نہیں، یہ بھی انڈیا، بھارت، ہندوستان کی طرح ایک مصیبت کے تین نام۔




پرانے گانے سنوں تو بیگم پوچھتی ہے کہ:
کس کی یاد ستا رہی ہے؟
نئے گانے سنوں تو بیگم کہتی ہے کہ:
تمہیں بڑی جوانی چڑھی ہوئی ہے۔
ایک دن صوفیانہ کلام سنتے دیکھ کر بولی:
لگتا ہے جناب کو کہیں تازہ تازہ عشق ہوا ہے۔





سب خاوند ایک جیسے ہی ہوتے ہیں، بس شکلیں مختلف ہوتی ہیں۔
شکلیں بھی اس لئے مختلف تاکہ ہر کسی کو اپنا اپنا خاوند پہچاننے میں آسانی ہو۔






فلم میں اچانک شیر نے اسکرین کی طرف دوڑ لگائی تو سردار جلدی سے اُٹھ کر باہر کی طرف بھاگا۔۔۔
سردار کے دوست نے کہا:
بیوقوف، کہاں بھاگے جارہے ہو؟ یہ تو صرف فلم ہے۔
سردار لمحہ بھر کیلئے رُک کر بولا
مجھے بھی پتا ہے کہ یہ فلم ہے مگر شیر کو تو نہیں پتا، وہ تو جانور ہے۔




ملک کی تقدیر تو غیرشادی شدہ ہی بدل سکتے ہیں۔
شادی شدہ تو اپنی مرضی سے ٹی وی چینل بھی نہیں بدل سکتے۔





شادی بجلی کی تاروں کی طرح تار صحیح جگہ جڑ جائے تو گھر روشن ورنہ آپ خود سمجھدار ہیں۔۔۔




ایک دوست نے اپنے دوسرے دوست سے کہا:
ایک گلاب جامن اور لے لو ۔۔۔
دوست بولا:
شکریہ میں پہلے ہی چار کھا چکا ہوں۔۔۔
یہ سن کر دوست نے کہا:
کھائے تو تم نے سات ہیں مگر یہاں گن کون رہا ہے، ایک اور کھالو۔







بیوی جو کہے وہی کرو، اپنی عقل، اپنی چالاکیاں اپنے دفتر تک ہی محدود رکھو۔۔۔




ایک بیوی نے خاوند سے پوچھا:
خوش نصیب کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں، خاوند جھٹ سے بولا ’’Unmarried‘‘۔






بیوی: آٹا کہاں سے لائے تھے؟
شوہر: کیا ہوا؟
بیوی: ساری روٹیاں جل گئی ہیں۔






ویسے تو شادی ایک آرٹ ہے مگر ہمارے ہاں یہ مارشل آرٹ ہے ۔
روسی کہاوت ہے کہ:
بیوی خاوند کی دریافت ہوتی ہے اور خاوند بیوی کی ایجاد ۔
پرتگالی کہتے ہیں کہ:
کوئی بندہ اپنی بیوی کا ہیرو نہیں ہوتا اور کوئی عورت اپنے ہیرو کی بیوی نہیں ہوتی ۔
امریکی سیانوں کا خیال ہے کہ:
بوڑھے کا شادی کرنا ایسے ہی ہے کہ جیسے کوئی ان پڑھ اخبار خریدنا شروع کردے۔

اٹلی والوں کی رائے ہے کہ:
جس مرد کی جرابیں پھٹی یا بٹن ٹوٹے ہوئے ہوں تو اسے دو میں سے ایک کام فوراً کر لینا چاہیے یا شادی کر لے یا طلاق دیدے۔

مصری دانشور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ:
شادی چھوٹے قد کی عورت سے کرنی چاہیے کیونکہ مصیبت جتنی چھوٹی ہو اتنی ہی بہتر ہے۔

کہتے ہیں کہ :
بیوی سے محبت کرنا وہاں خارش کرنے جیسا ہے جہاں خارش نہ ہو رہی ہو
جب آدمی شادی کرتا ہے تو اسے پتا چلتا ہے کہ اصل خوشی کیا ہے مگر تب تک دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

( اپنے رسک پر لائیک،کمنٹ یا شئیر کریں)









ضرورت ہے ۔۔۔

ایک صاحب کو فیملی ڈرائیور کی ضرورت تھی اور اس نے اخبار میں اشتہار ڈال دیا کہ ہمیں ایسا ڈرائیور چاہیے جو مندرجہ ذیل خصوصیات کا حامل ہو۔
·       شادی شدہ ہو
·       پابند صوم و صلات ہو
·       لمبی سفید داڑھی ہو
·       عمر 50 سے اوپر ہو
·       حاجی ہو
·       تہجد گذار ہو
·       حج کے علاوہ اضافی عمرے یا حافظ کو ترجیح دی جائے گی۔
کافی لوگ انٹریو کیلئے آئے لیکن کہیں نہ کہیں کوئی کمی نکل آتی۔
آخر ایک مندرجہ بالا خصوصیات کا حامل 52 سالہ سفید داڑھی والا باریش شخص مل گیا۔
جب انکو گاڑی کی چابی دی گئ تو انہوں نے کہا کہ میرے بھی 3 شرائط ہیں۔
جناب انکو بڑے صاحب کے پاس لیجایا گیا۔
اور کہا کہ بتائیں کیا شرائط ہیں۔
1.   انہوں نے کہا کہ پہلی شرط یہ کہ گاڑی میں ٹیپ ریکارڈ نہیں بجے گا۔
کہا کہ ٹھیک ہے دوسری شرط
2.   دوسری شرط یہ کہ نماز کے وقت گاڑی پارک کر کے نماز پڑھوں گا۔
کہا کہ ٹھیک ہے آخری شرط بتاؤ۔

3.   کہا کہ مجھے گاڑی چلانی نہیں آتی آپ چلانا سکھائیں گے۔





گھوڑے کے منہ میں کتنے دانت؟
یورپ جب بلیک ایجز میں تھا تو دو پادری اس بات پر بحث کر رہے تھے کہ بائبل کی روشنی میں گھوڑے کے منہ میں کتنے دانت ہوتے ہیں۔
ایک کہہ رہا تھا ’’بتیس‘‘
دوسرا کہہ رہا تھا ’’نہیں چھتیس‘‘۔
قریب سے گزرنے والے ایک شخص نے کہا:
’’بائبل کو چھوڑئیے۔ گھوڑا موجود ہے، منہ کھول کر اس کے دانت گن لیجئے‘‘

دونوں پادریوں نے فوراً کہا کہ یہ شخص بائبل کا منکر ہے اور پھر اس جرم میں مشورہ دینے والے کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔




تجربے سے ثابت ہوا کہ ۔۔۔
کسی نے کروچ پر تجربہ کیا اور کاکروچ پکڑا اور ٹیبل پر چھوڑ دیا۔ سہمے ہوئے کاکروچ نے کوئی حرکت نہ کی۔  جب کاکروچ نے کوئی حرکت نہ کی تو اس نے میز پر پین سے ٹھک ٹھک کی تو کاکروچ بھاگ پڑا۔ اس نے پھر پکڑا اور اس کی ایک ٹانگ توڑ دی۔
دوسری بار پھر سے اس نے میز پر پین سے ٹھک ٹھک کی تو وہ تینوں ٹانگوں سے چلنے لگا۔ پھر دوسری ٹانگ توڑ دی اور ٹھک ٹھک کی۔ وہ ذرا سا چلا۔
پھر تیسری ٹانگ توڑ دی تو کاکروچ نے ایک ٹانگ پر چلنے کی کوشش کی۔
 اس نے چوتھی ٹانگ بھی توڑ دی اب ٹھک ٹھک کرنے پر کاکروچ نے کوئی حرکت نہ کی تو اس نے کاغذ پر لکھا کہ ۔۔

’’تجربے سے ثابت ہوا کہ کاکروچ کی چاروں ٹانگیں توڑ دی جائیں تو وہ سننے کی حس سے محروم ہو جاتا ہے‘‘۔



گدھے کی ذمیداری

ملا نصر الدین

 

ایک مرتبہ ملا نصر الدین گدھے پر الٹا بیٹھ کر جا رہے تھے، کسی نے پوچھا،

ملا جی گدھے پر الٹا سوار، کیوں؟

ملا نصر الدین بولے: اس لئے الٹا بیٹھا ہوں تا کہ پیچھے کے حالات، خطرات پر نظر رکھ سکوں۔

اس شخص نے کہا، سامنے کون نظر رکھے گا؟

ملا نصر الدین نے جواب دیا: وہ گدھے کی ذمیداری ہے، وہ دیکھ رہا ہے۔

 








Comments

Popular posts from this blog

وطن جي حب

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

محنت ۾ عظمت