Posts

مُکھی ہاؤس میوزیم حیدرآباد سندھ

Image
شاندار فنِ تعمیر کا شاہکار نمونہ ·        مُکھی ہاؤس   –   مُکھی محل –   مُکھی ہاؤس میوزیم ·        مُکھی محل جیٹھا نند مکھی بِن پرتم داس (1833ء-1927ء)نے 1920ء میں اپنی خواہش اور پسند کے عین مطابق تعمیر کروایا۔ ·        جیٹھانند مُکھی اس زمانے میں حیدرآباد کی شہری انتظامیہ کے سربراہ تھے۔ شہر کے کافی انتظامی معاملات ان کے سپرد تھے۔ ·        مکھی ہاؤس سے تھوڑے سے فاصلے پر مُکھی باغ بھی تھا مگر اب اس باغ کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے، یہاں پر اب گنجان آبادی ہے۔ ·        اس شاہکار گھر کی تعمیر کے 7 برس بعد جیٹھانند مکھی 1927ء میں اس دنیا سے چل بسے اور یہ شاندار محل نما گھر ان کی بیوہ اور دو بیٹوں کے نام ہوگیا ۔ ·        وقت اور حالات کبھی ایک جیسے نہیں رہتے، وقت کے بہتے دریا کا رُخ کبھی انسان کے حق میں تو کبھی اس کے خلاف ہوجاتا ہے۔ ·        مُکھی خاندان پاکستان بننے کے بعد بھی اسی شہر اور گھر میں مقیم رہا۔ تاہم 1957ء میں انھوں نے بھی اس محل نما گھر کو خیرباد کہہ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہندوستان میں رہائش اختیار کرلی۔ ·        کسی زمانے میں مُکھی ہاؤس میں ہندوستا

دل کی بیماریوں کے سبب پاکستان میں ہر گھنٹے میں 50 افراد انتقال کرجاتے ہیں۔۔۔

Image
اس وقت حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کا فوکس دل کی بیماریوں کا علاج نہیں بلکہ ان سے بچاؤ ہونا چاہیے۔ ماہرین امراض قلب کا کہنا تھا کہ: پاکستان میں نوجوانوں میں دل کے امراض کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ: ·        ورزش نہ کرنا۔ ·        موٹاپا۔ ·        50 فیصد سے زائد آبادی کا بلند فشار خون کا شکار ہونا۔ ·        26 فیصد سے زائد آبادی کا شوگر کے مرض میں مبتلا ہونا ہے۔ ·        پاکستان میں ابھی بھی سگریٹ نوشی ، دل کے دورے، مختلف اقسام کے کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ·        پاکستان میں اس وقت دنیا میں سب سے سستی سگریٹ اور تمباکو سے بنی دیگر اشیاء فروخت ہوتی ہیں۔ ماہرین نے ان خیالات کا اظہار ورلڈ ہارٹ ڈے کی مناسبت سے منعقدہ ایک روزہ قومی کانفرنس کارڈیو پریوینٹ 2019ء کے مختلف سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تمام نئی کاروں میں بلیک باکس لگایا جائے گا جو آپ کی نگرانی کرے گا۔

Image
  نگرانی زندگی کی ایک حقیقت ہے۔ جس طرح سے ·       ڈیوٹی پر آپ کا باس آپ کی کارکردگی کی نگرانی کر رہا ہے۔ ·       سپر مارکیٹ آپ کی شاپنگ پر ڈیٹا اکٹھا کررہے ہیں ۔ ·       چہرہ پہچاننے والے کیمرے آپ جہاں چلتے ہیں اس کا سراغ لگا رہے ہیں۔ اسی طرح سے اب کاروں میں بھی مانیٹرنگ ڈیوائسز لگائے جائیں گے۔ جی ہاں! اب یہ گاڑیاں آپ کی نگرانی کریں گی۔ تمام نئی کاروں میں بلیک باکس لگایا جائے گا جو آپ کی نگرانی کرے گا۔ جو آپ کی ·       رفتار کو ریکارڈ کرنے کے لئے استعمال ہوگا۔ ·       روڈ ایکسیڈنٹ سے پہلے ، اس کے دوران اور بعد میں آپ کی رفتار ریکارڈ کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ ·       غنودگی کی نگرانی کرنے والے کیمرے۔ یہ نئے مانیٹرنگ ڈیوائسز جو جدید تکنیکی پیشرفت کی عکاسی کرتے ہیں ، زندگیوں کی حفاظت اور مدد میں مددگار ثابت ہوں گے۔ اپنی روڈ محفوظ بنانے کیلئے ہمیں اپنی کوششوں میں کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔

سونے کے ذخائر

Image
امریکہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ سونے کے محفوظ ذخائر 8133 ٹن سونے کا مالک ہونے کے باعث پوری دنیا میں پہلی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ 8133 ٹن سونے کا مالک پہلی پوزیشن جرمنی 3367 ٹن سونے کا مالک دوسری پوزیشن اٹلی 2451 ٹن سونے کا مالک تیسری پوزیشن سعودی عرب کے پاس 323 ٹن سونے کے محفوظ ذخائر ہیں۔ سونے کے اتنے زیادہ ذخائر کسی بھی عرب ملک کے پاس نہیں۔ سعودی عرب کے بعد سونے کے محفوظ ذخائر کا مالک لبنان ہے جس کے پاس 268 ٹن سونا ہے اور اس کا عالمی سطح پر 19واں نمبر ہے۔

آم کی قومی برآمدات

Image
سیزن ختم ہونے تک برآمدات ایک لاکھ 20ہزار ٹن تک بڑھ جائیں گی۔ بزنس مین پینل کے سیکرٹری جنرل اور وفاق ہائے صنعت و تجارت پاکستان ( FPCCI ) کی قائمہ کمیٹی برائے ہارٹی کلچر ایکسپورٹ کے مطابق چیئرمین چوہدری احمد جواد نے کہا ہے کہ: ·        گزشتہ سال 80 ہزار ٹن آم برآمد کیا گیا تھا تاہم رواں سال آم کے برآمدی سیزن میں برآمدات ایک لاکھ ٹن سے بڑھ چکی ہیں اور ت وقع ہے کہ ستمبر 2019ء کے اختتام پر جب آم کا برآمدی سیزن ختم ہو گا تو برآمدات ایک لاکھ 20 ہزار ٹن تک پہنچ جائیں گی۔ ·        ان برآمدات میں ایران اور افغانستان وغیرہ کو کی جانے والی غیر سرکاری برآمدات شامل نہیں ہیں۔ ·        مالی سال 2011-12ء کے دوران آم کی برآمدات ایک لاکھ ٹن سے زائد رہی تھیں جس کے بعد برآمدات میں کمی کا رحجان رہا ہے۔ ·        8 سال کے بعد آم کی برآمدات کا حجم ایک لاکھ ٹن سے بڑھنا حوصلہ افزا ہے۔

پشپا کوہلی - پاکستان کی پہلی ہندو خاتون پولیس افسر

Image
سندھ کے شہر عمرکوٹ کے گاؤں سمارو کی رہائشی پشپا کوہلی پانچ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ پشپا کوہلی نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے صوبے کی پہلی خاتون پولیس افسر منتخب ہوئی ہیں جن کا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔ پشپا کوہلی نے ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی سے ایمرجنسی میڈیکل کیئر میں گریجویشن کر رکھی ہے۔ وہ سول ہسپتال کراچی سے منسلک ٹراما سنٹر میں بطور میڈیکل سٹاف فرائض انجام دے رہی تھیں جب انہوں نے سنہ 2016 میں سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت پولیس میں بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) بھرتی ہونے کے لیے اپلائی کیا تھا۔ 3 ستمبر 2019 کو جب فائنل میرٹ لسٹ آویزاں ہوئی تو اس میں اپنا نام دیکھ کر پشپا کوہلی کی خوشی کی انتہا نہ رہی اور وہ یہ خوشخبری اپنے گھر والوں کو سنانے فوراً گاؤں روانہ ہو گئیں۔ پشپا کوہلی ہندو برادری کی پہلی خاتون کمیشنڈ افسر ہوں گی۔ Sindh Digital Readers

نوکری کرنے والوں کے بجائے نوکریاں دینے والے بنیں۔

Image
کاروبار کرنے   کے لیے صلاحیتوں کی کوئی حد مقرر نہیں اور نہ ہی یہ لازمی ہےکہ آپ کے پاس کسی یونیورسٹی کی ڈگری یا بینک میں خطیر رقم اور کئی سالوں کا کاروباری تجر بہ موجود ہو۔ آپ کو مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جس پر چلتے ہوئے آپ اپنے اہداف مکمل کرسکیں۔ اگر آپ کاروبار کرنا چاہتے ہیں لیکن آغاز کے حوالے سے پریشان ہیں تو درج ذیل تجاویز پر عمل کریں ۔ ·        اپنی قدر و قیمت کا اندازہ لگائیں۔ ·        آپ کاروبار کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ ·        آپ کس قسم کا کاروبار شروع کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟ ·        کیا آپ کروبار شروع کرنے کیلئے تیار ہیں؟ ·        آپ کے پاس ہنر کیا ہے؟ ·        ناکامی کی صورت   میں آپ کتنا نقصان برداشت کرسکیں گے؟ ·        آپ کو کتنے سرمایہ کی ضرورت پڑے گی؟ ·        آپ کس قسم کے طرزِ زندگی کی خواہش رکھتے ہیں؟ ·        آپ کا جذبہ کتنا ہے؟ ان تمام سوالات کے جواب نہایت ایمانداری کے ساتھ تلاش کریں کیونکہ یہ جوابات کاروبار کا آغاز کرنے اور اسے بہتر انداز میں چلانے کے لیے آپ کی رہنمائی کریں گے۔ آئیڈیا ·        اگر آپ