شوئچی یوکوئی Shoichi Yokoi


شوئچی یوکوئی  Shoichi Yokoi

 

26 سال کی عمر کا شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi) پیشے کے لحاظ سے وہ ایک درزی ہوا کرتا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران اس کے ملک کو اس کی ضروت پڑی تو اس نے اپنے آپ کو پیش کیا اور 1941ء میں شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)جپانی  فوج میں بھرتی ہوا۔

اس وقت دوسری جنگ عظیم اپنے عروج پر تھی اور جپان  کی افواج دنیا کے کئی محازوں پر جنگ میں مصروف تھی، جنگی تربیت کے دوران شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi) کو جو سبق سب سے زیادہ پڑھایا گیا تھا اس سبق میں یہ تھا کہ:

·      ایک فوجی کےلئے سب سے زیادہ شرمندگی کا مقام دشمن کے سامنے ہتھیار ڈالنا اور جنگی قیدی بننا ہوتا ہے۔

·      دشمن کے خوف سے کبھی بھی ہتھیار ڈالنے اور جنگی قیدی بننے سے بچنا ہے چاہے اس کے لئےجان ہی کیوں نہ دینی پڑے۔

یہ سبق دوران تربیت ہی شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)کے ذہن میں بیٹھ چکا تھا۔ تربیت مکمل ہوتے ہی شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)کو جپان  کے زیر قبضہ علاقے گوام (Guam) جزیرے کی حفاظت کے لئے بھیج دیا گیا۔ واضح رہے کہ گوام (Guam) اب امریکہ کے زیر قبضہ ہے۔

شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)تین سال تک جپانی افواج کی کمان میں گوام (Guam) کی حفاظت میں مشغول رہا، تاہم 1944ء میں امریکی افواج نے گوام (Guam) پر حملہ کیا اور باآسانی ایک لاکھ پچاس ہزار آبادی والےاس جزیرے پر قبضہ کرلیا۔

اس حملے میں بڑی تعداد میں جپانی فوجی ہلاک ہوئے جبکہ بہت سے جپانی فوجیوں نے جنگلات میں پناہ لی، ان ہی میں ایک شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)بھی تھے۔

اب سوال یہ تھا کہ کس طرح جپانی حکومت یا فوجی قیادت سے رابطہ کیا جائے، جپانی زبان کے علاوہ دوسری زبان سے واقفیت نہ تھی لہذا شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)نے یہی فیصلہ کیا کہ جب تک کوئی بہتر صورت نہیں نکلتی گوام (Guam) جزیرے کے نواحی علاقے کے جنگلات میں زندگی گزاری جائے۔

شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)نے جنگل میں موجود آبشار کے ساتھ ہی ایک غار تعمیر کیا جسے چھپانے کےلئے درختوں کے تنے استعمال کئے گئے، جس کے بعد اس نے اگلے 28 سال اسی غار اور اسی جنگل میں گزارے، اپنی خوراک کے لئے اس نے چھوٹے موٹے جانوروں جن میں مینڈک، چوہے، خرگوش، مچھلی کا استعمال کیا۔

شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)کو بالکل اندازہ ہی نہ ہوا کہ 1945ء جپان پر ایٹمی حملہ ہوچکا تھا یا جپان جنگ میں شکست کھا کر ایک نئے راستے پر چل پڑا تھا، یا گوام (Guam) اب امریکہ کی ریاست میں شامل ہوچکا تھا۔

شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)تو بس اپنی فوج کے سکھائے ہوئے سبق جس میں ہتھیار نہیں ڈالنے ہیں اور دشمن کا قیدی نہیں بننا پر عمل کررہا تھا، اسی شب و روز میں 28 سال گزر گئے پھر ایک روز دو امریکی شہری اس جنگل میں شکار کھیلنے کےلئے آئے تو ان کی نظر شوئچی یوکوئی  (Shoichi Yokoi)پر پڑی جو آج بھی مچھلی کے شکار میں مصروف تھا۔ اس نے امریکی شہریوں پر امریکی فوجی سمجھتے ہوئے حملہ کردیا تاہم اپنی کمزرو صحت کے باعث وہ سیاحوں کے سامنے بے بس ہوگیا۔

سیاحوں نے انتظامیہ کو آگاہ کیا، یوں معلوم ہوا کہ یہ جپانی  فوجی پچھلے 28 برس سے جنگ میں روپوش ہے، امریکی حکومت نے جپانی  حکومت کو آگاہ کیا، جپانی  حکومت نے خصوصی ٹیم گوام (Guam) بھجوائی اس وقت تک معاملہ میڈیا میں آچکا تھا، شوئچی یوکوئی اب جپانی  عوام میں ہیرو بن چکا تھا ایک خصوصی طیارے میں اس کو جپان  لایا گیا جہاں پانچ ہزار افراد نے ایئرپورٹ پر شوئچی یوکوئی کا استقبال کیا۔

جپان  واپسی پر اس نے گوام (Guam) کے جنگلات میں گزارے گئے اپنے حالات زندگی سے جپانی  میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے ساتھ دو اور جپانی  فوجی بھی تھے جو سات سال جنگل کی زندگی برداشت نہ کرسکے اور انتقال کرگئے تھے لیکن وہ 28 سال گزارنے میں کامیاب ہوگیا۔

شوئچی یوکوئی جپان  واپسی کے بعد شاہی محل بھی گیا وہ بادشاہ سے تو نہ مل سکا لیکن محل کے احاطے میں اس نے میڈیا کے سامنے بادشاہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا بادشاہ سلامت میں آپ کی وہ خدمت تو نہ کرسکا جس کے آپ مستحق ہیں لیکن میری زندگی آپ کی امانت ہے۔

شوئچی یوکوئی نے جپان  واپس آکر شادی بھی کی اور جپان  کے شہر ناگویا (Nagoya) میں رہائش اختیار کی وہ جپانی  میڈیا میں مسلسل بطور مبصر اور ہیرو شرکت کرتا رہا اور 22 ستمبر 1997 کو 82 سال کی عمر میں اس نے وفات پائی، شوئچی یوکوئی آج بھی جپانی  عوام کی نظر میں ہیرو کے طورپر موجود ہے۔

 

Share on Whatsapp



Digital Sindh
Smart People



Comments

Popular posts from this blog

وطن جي حب

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

محنت ۾ عظمت