Posts

Showing posts from March, 2020

کورونا، جاتے جاتے یہ کام کرتا جا....

Image
کورونا، جاتے جاتے یہ کام کرتا جا ہمیں یہ احساس کیوں نہیں ہے کہ: ·       ہر شخص ایک چلتا پھرتا ٹائم بم ہے۔ یہ گھر کیوں نہیں بیٹھتے؟ ·       اب تو حکومت نے لاک ڈاون بھی کر دیا ہے۔ ·       لوگوں کے ہاں کھانے کے لالے پڑے ہیں تو کوئی کب تک گھر بیٹھ کر موت سے بچے۔ ·       جس شخص کا ہر دن موت سے جدوجہد ہو اسے موت کا کیا ڈر ہو۔ کہتے ہیں کہ: ·       کورونا چلا بھی گیا تو دنیا کو بدل جائے گا۔ ·       کچھ پہلے سا نہیں رہے گا۔ ·       لوگوں کے رویے اور زندگی گزارنے کا زاویہ بدل جائے گا۔ ·       جینے کی قدر کا احساس ہو گا۔ ·       ہر دن آخری دن کی طرح جینے کی آرزو جنم لے گی۔ ·       بہت سے سسٹم زمین بوس ہوں گے۔ ·       بہت سے امیر اور طاقتور ممالک بھربھرا کر زمیں بوس ہو جائیں گے۔ بس کورونا، جاتے جاتے یہ کام کرتا جا: ·       یہ دیوار گراتا جا۔ ·       انسانی جان کو مقدم کرتا جا۔ ·       انسان کی انفرادی حیثیت کو منواتا جا۔ ·       ’لوگ کیا کہیں گے‘ کے ہجے اڑاتا جا۔ ·       امیر اور طاقتور کی بازی کو مات دیتا جا۔ ·       کمزور کو بالاتر کرتا جا۔ ·

اے باب العلم!

Image
حضرت علیؓ علم کا باب بلکہ علم کا سمندر ہیں ان کا بیان کردہ ہر لفظ حکمت کا امین ہوتا ہے اور اپنے اندر معانی کا سمندر رکھتا ہے ۔ حضرت علیؓ سے ایک شخص کہنے لگا: اے باب العلم! قیامت سے پہلے انسانوں کا وہ کونسا عمل ہوگا جو ﷲ کی ناراضی کا سب سے بڑا سبب بنے گا؟‘ حضرت علیؓ نے فرمانے لگے: اے بندئہ خدا! یاد رکھنا قیامت سے پہلے انسان، انسان کو بیمار کرنا شروع ہو جائیں گے۔ اس شخص نے پوچھا وہ کیسے؟ حضرت علیؓ نے فرمایا: آخری زمانے کے لوگ نفرت، حسد، منافقت اور لالچ میں اتنے آگے بڑھ جائیں گے کہ وہ انسانوں سے لڑنے کیلئے تلوار اور نیزے کا استعمال نہیں کریں گے ۔۔۔ بلکہ عجیب عجیب بیماریوں کو پیدا کریں گے اور مختلف شہروں اور علاقوں میں ان بیماریوں کو پھیلانے کی کوشش کریں گے۔۔۔ تاکہ ان بیماریوں میں لوگ گھٹ گھٹ کر مر جائیں اور کسی کو معلوم بھی نہ ہو کہ لوگوں کو کس نے مارا۔ یہی وہ عمل ہو گا جو ﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ ناراضی کا سبب بنے گا۔ پھر فرمایا اے شخص! اس دور کے انسان دولت کے نشے میں پست ہو جائیں گے، وہ ایسی ایسی چیزیں بنائیں گے جو ماحول

پڑھنا منع ہے ۔۔۔۔

Image
پڑھنا منع ہے ۔۔۔۔ ’’نہ سمجھو گے تو مٹ جائو گے‘‘۔ علامہ اقبالؒ یاد رکھو ! دنیا میں دو ہی قسم کے لوگ ہیں۔ 1.   اول وہ جو دنیا کا نظام بناتے اور چلاتے ہیں۔ 2.   دوم وہ جو اس  نظام   کے غلام ہوتے ہیں، غلام رہتے ہیں اور چاہیں بھی تو غلامی کی زنجیریں نہیں کاٹ سکتے۔ ’’میں حیران ہوں کہ انسانوں کی موجودگی میں انسان زندہ کیسے ہے۔‘‘ حسن نثار اپنی اصلاح کوئی بھی شخص اپنی اصلاح نہیں کر سکتا اگر وہ اپنے غلط کاموں کی ذمہ داری قبول نہ کرے۔ اگر وہ غلط کام کرنے کے بعد پکڑا جائے اور پھر یہ کہے کہ وہ اصل میں ایسا کرنا نہیں چاہتا تھا تو وہ اپنی اصلاح کبھی بھی نہیں کر سکے گا۔ ٹانکا وقت پر لگایا جانے والا ایک ٹانکا بعد میں لگائے جانے والے کئی ٹانکوں سے بچا لیتا ہے۔ بدصورتی ہم بدصورتی کو تو انتہائوں کی انتہا تک پہنچا دیتے ہیں لیکن خوبصورتی کے ساتھ ہمارا گزارہ نہیں ہوتا۔ خود کا دشمن ہم بھی کیا لوگ ہیں جنہیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں، اپنے لئے خود ہی کافی ہیں۔ "خوف اور بے یقینی" خوف اور بے یقینی انسان کو تہذیب یافتہ سے غیرتہذیب یافتہ بنا

عزت آنی جانی چیز ہے، زندگی ضروری ہے

Image
عزت آنی جانی چیز ہے زندگی ضروری ہے زندہ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ: آپ بھول جائیں باعزت زندگی کوئی چیز ہوتی ہے، زندگی ضروری ہے، عزت اضافی ہے، مل جائے تو بہت اچھا نہ ملے تو بھی خدا کا شکر ادا کریں کہ پورا دن گزار کر آپ صحیح سلامت گھر واپس آ گئے ہیں اور بچوں کے ساتھ بیٹھے ہنسی خوشی دال چاول کھا رہے ہیں۔ عزت آنی جانی چیز ہے جبکہ زندگی صرف ایک بار ملتی ہے سو اگر کبھی کوئی پولیس والا ناکے پر روکے تو فوراً زمین پر پیٹ کے بل لیٹ جائیں، نتیجے میں یقینا پولیس والوں کی ہنسی چھوٹ جائے گی اور وہ آپ کو دہشت گرد سمجھنے کی بجائے سرکس کا کوئی جوکر سمجھ کر چھوڑ دیں گے۔ غریب کے پاس تو کھونے کے لیے عزت بھی نہیں ہوتی، اُس نے امیر کی طرح پیسے اکٹھے کرکے رکھے ہوتے ہیں اور نہ تیل کی عالمی منڈی میں سرمایہ کاری کی ہوتی ہے جس کے ڈوبنے سے اُس کی راتوں کی نیند حرام ہو جائے۔ اکیسویں صدی کے انسان کا المیہ اداسی اور ڈپریشن ہے اور اپنی تمام تر مادی ترقی کے باوجود جدید دور کا انسان خوش اور مطمئن نہیں۔

آخر کون ہے یہ کورونا؟

Image
ہاتھ دھو کر پڑی ہو پیچھے تم جان پر آ بنی حواس ہیں گم اسماعیل میرٹھی ’ Corona ‘ لاطینی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی ’تاج‘ ہیں۔  آخر کون ہے یہ کورونا؟ ·       کورونا میل ہے؟ ·       کورونا فی میل ہے؟ ·       کورونا شی میل ہے؟ سب کی آنکھوں میں خوف کے سائے۔ ·       کیا طاقتور، کیا کمزور ·       کیا خوشحال، کیا کمزور ·       کیا چور، کیا بدمعاش ·       کیا گورا، کیا کالا ·       کیا بھورا، کیا پیلا ·       آنکھ کالی ہو یا بھوری ·       کیا نوکر، کیا مالک سب کے سب سہمے ہوئے ہیں۔ ·       کورونا نہ دکھائی دے رہا ہے۔ ·       کورونا نہ سنائی دے رہا ہے۔ ·       کورونا کے پاس نہ کوئی ڈالر۔ ·       کورونا کے پاس نہ کوئی درہم۔ ·       کورونا کے پاس نہ کوئی دینار۔ ·       کورونا کے پاس نہ کوئی ریال۔ ·       کورونا کے پاس نہ کوئی ہائیڈروجن بم۔ لیکن ہر جگہ بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔ جبکہ ہوائوں میں تیرتے پرندوں، جنگلوں میں دھاڑتے درندوں سے لیکر پانیوں میں اٹھلاتی مخلوق تک کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ بڑے بڑے، بڑی بڑی قربانیا