کورونا، جاتے جاتے یہ کام کرتا جا....


کورونا، جاتے جاتے یہ کام کرتا جا

ہمیں یہ احساس کیوں نہیں ہے کہ:
·      ہر شخص ایک چلتا پھرتا ٹائم بم ہے۔ یہ گھر کیوں نہیں بیٹھتے؟
·      اب تو حکومت نے لاک ڈاون بھی کر دیا ہے۔
·      لوگوں کے ہاں کھانے کے لالے پڑے ہیں تو کوئی کب تک گھر بیٹھ کر موت سے بچے۔
·      جس شخص کا ہر دن موت سے جدوجہد ہو اسے موت کا کیا ڈر ہو۔

کہتے ہیں کہ:
·      کورونا چلا بھی گیا تو دنیا کو بدل جائے گا۔
·      کچھ پہلے سا نہیں رہے گا۔
·      لوگوں کے رویے اور زندگی گزارنے کا زاویہ بدل جائے گا۔
·      جینے کی قدر کا احساس ہو گا۔
·      ہر دن آخری دن کی طرح جینے کی آرزو جنم لے گی۔
·      بہت سے سسٹم زمین بوس ہوں گے۔
·      بہت سے امیر اور طاقتور ممالک بھربھرا کر زمیں بوس ہو جائیں گے۔

بس کورونا، جاتے جاتے یہ کام کرتا جا:
·      یہ دیوار گراتا جا۔
·      انسانی جان کو مقدم کرتا جا۔
·      انسان کی انفرادی حیثیت کو منواتا جا۔
·      ’لوگ کیا کہیں گے‘ کے ہجے اڑاتا جا۔
·      امیر اور طاقتور کی بازی کو مات دیتا جا۔
·      کمزور کو بالاتر کرتا جا۔
·      تجھے تیری قسم ہے۔ کرونا
·      ارے کورونا....
·      سنتا بھی ہے یا نہیں؟
·      یوں تو پوری دنیا کو اپنے اشاروں ہر نچائے بیٹھا ہے
·      ہمارا اتنا سا کام بھی نہیں کر سکتا؟
·      چل ہٹ پرے۔ ہم کوئی نیا وائرس ڈھونڈیں۔
·      موت کی کوئی نئی تدبیر تلاشیں۔
·      چل کلموہے، تجھ سے نہ ہو پائے گا۔


Share on WhatsApp


Sindh
Digital Readers




Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت