آخر کون ہے یہ کورونا؟


ہاتھ دھو کر پڑی ہو پیچھے تم
جان پر آ بنی حواس ہیں گم


اسماعیل میرٹھی

Corona‘ لاطینی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی ’تاج‘ ہیں۔ 

آخر کون ہے یہ کورونا؟
·      کورونا میل ہے؟
·      کورونا فی میل ہے؟
·      کورونا شی میل ہے؟
سب کی آنکھوں میں خوف کے سائے۔
·      کیا طاقتور، کیا کمزور
·      کیا خوشحال، کیا کمزور
·      کیا چور، کیا بدمعاش
·      کیا گورا، کیا کالا
·      کیا بھورا، کیا پیلا
·      آنکھ کالی ہو یا بھوری
·      کیا نوکر، کیا مالک
سب کے سب سہمے ہوئے ہیں۔

·      کورونا نہ دکھائی دے رہا ہے۔
·      کورونا نہ سنائی دے رہا ہے۔
·      کورونا کے پاس نہ کوئی ڈالر۔
·      کورونا کے پاس نہ کوئی درہم۔
·      کورونا کے پاس نہ کوئی دینار۔
·      کورونا کے پاس نہ کوئی ریال۔
·      کورونا کے پاس نہ کوئی ہائیڈروجن بم۔
لیکن ہر جگہ بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔

جبکہ ہوائوں میں تیرتے پرندوں، جنگلوں میں دھاڑتے درندوں سے لیکر پانیوں میں اٹھلاتی مخلوق تک کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

بڑے بڑے، بڑی بڑی قربانیاں دے کر جو کام نہ کر سکے، کرونا نے کر دکھایا۔
کورونا نے سب کو سیدھا کردیا۔
صدیوں پہلے سمجھایا بتایا گیا تھا کہ:
’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘
اب ’’حکم‘‘ یاد آ گیا اور اب صابن اور سینی ٹائزرز ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔

لیکن اندر کے گندگی کی طرف پھر بھی دھیان نہیں:
·      ماسک سے لیکر سینی ٹائزرز تک سب کچھ بلیک ہو رہا ہے۔
·      رمضان المبارک کی شان میں ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی سے باز نہیں آتے۔

Share on WhatsApp


Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت