Posts

Showing posts from May, 2020

بد سلوک

Image
بد سلوک باس / ڈائریکٹر / مینجر   اگر آپ کا باس / مینجر / ڈائریکٹر یہ ہر وقت جاننا چاہتا ہے کہ: ·       آپ کیا کر رہے ہیں۔ ·       کس کے ساتھ کس کام میں مصروف ہیں۔ ·       ہر آدھی گھنٹے کے بعد آپ سے رپورٹ طلب کر رہا ہے۔ ·       اگر آپ اس کی مرضی نہ کریں تو وہ غصے میں آ جاتا ہے۔ ·       ہر وقت آپ کو ہدایات دیتا رہتا ہے تاکہ آپ عین وہی کریں جو آپ کا باس چاہتا ہے۔   تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ کا باس یا مینجر یا ڈائریکٹر بدسلوک ہے اور آپ کی زندگی کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ اس طرح کے باس یا مینجر یا ڈائریکٹر کو آپ کرونا باس کی کیٹگری میں شامل کردیں، کیونکہ کرونا آپ کو جان سے ماردیتا ہے اور بدسلوک باس آپ کی عزت و نفس کے ساتھ کھیلتا ہے۔   source: Social Media Digital  Sindh Smart People

کرونا – کانفیوژن اور تاخیر

Image
کرونا – کانفیوژن اور تاخیر   1.      لیڈرشپ جو فوری فیصلے اور سمت کا تعین کرے۔ 2.      ادارے جو ڈیلیور کریں۔ 3.      افرادی قوت جو احکامات کا نفاذ کرے۔ 4.      عوامی شعور جو ریاست سے مکمل طور پر تعاون کرے۔ جن قوموں کو یہ چاروں چیزیں میسر ہیں وہ کورونا پر کم سے کم نقصان کے ساتھ جلد قابو پا رہی ہیں۔ جہاں پر ہماری طرح کا فقدان ہو وہاں پر کنفیوژن اور تاخیر کا ہی راج ہوتا ہے۔ Digital Sindh Smart People

ہٹا کٹا مزدور سونے کی کان

Image
ہٹا کٹا مزدور سونے کی کان مزدوروں کو یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ: ·       مزدور صرف اُس وقت تک زندہ رہ سکتا ہے جب تک وہ کام کر سکتا ہے۔ ·       مزدور صرف اُس وقت تک کام کر سکتا ہے جب تک مزدور کی مزدوری سرمائے میں اضافے کا باعث بن سکے۔ مزدور ایک جنس کی طرح ہیں، جیسے تجارت میں استعمال ہونے والی کوئی بھی دوسری شے، اور یوں وہ سرمایہ دارانہ رقابت اور بازار کے اتار چڑھاؤ کے نتیجے میں برپا ہونے والے حوادث کا شکار ہو سکتے ہیں۔ کارل مارکس - فریڈرک اینگلز صنعتکار یہ صنعتکار مزدوروں کا خون چوستے دکھائی دیتے ہیں۔ تاجر کا روپ دھارتے ہیں اور مہنگائی کا بازار گرم کر کے لوگوں کو خود کشیوں پر مجبور کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ یہ بہروپیے قوم کو لسانی اور مذہبی منافرتوں کا شکار بھی بناتے ہیں۔ Share on  Whatsapp Digital Sindh Smart People

کروڑوں روپے قرضے لے کر گھر بنانا دانشمندی نہیں ۔۔۔۔

Image
کتنے لوگ ہیں جو : ·       پیٹ کاٹ کر۔۔۔۔ ·       تنگدستی میں گزارا کرکے۔۔۔۔ ·       ایک ایک پیسہ جوڑ کر۔۔۔ ·       لون اور قرضوں کے بے انتہا بوجھ تلے دب کر ۔۔۔ اپنا ذاتی گھر بنا پاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود: وہ ماہانہ اخراجات کے حوالے سے مشکلات کا شکار رہتے ہیں کیونکہ ظاہر ہے، گھر آپ کو کما کر نہیں دے سکتا۔ یاد رکھیے: ·       گھر سے پہلے، اپنی آمدنی بڑھانے کی فکر کیجیے۔ ۔۔۔ ·       آمدنی کے ذرائع داؤ پر لگا کر ۔۔۔۔ ·       کڑوڑوں روپے قرضے لے کر گھر بنانا دانشمندی نہیں۔ پیسہ، پیسے کو کھینچتا ہے۔ مغرب میں گھر بنانے کو اب بیوقوفی سمجھا جاتا ہے۔ وہ کڑوڑوں روپے گھر میں پھنسا کر رکھنے کے مخالف ہیں۔ گھر اس پیسے سے بناتے ہیں جو "زیادہ ( Extra )" ہو اور ماہانہ آمدنی کا اچھا حساب کتاب چل رہا ہو۔ اس سوچ سے باہر آئیے کہ:   "اپنا گھر ہونا چاہیے" اس سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ: "اچھی (ماہانہ/سالانہ) آمدنی ہونی چاہیے" کیونکہ: آپ اور آپ کے خاندان کو آمدنی نے پالنا ہے، گھر نے نہیں ۔۔۔ اپنا گھر ضرور بنائیے لیکن ۔۔۔۔