آپ زندگی کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

افسوس مجھے زندگی کے 60 سال گزارنے کے بعد
جینے کا مقصد سمجھ آیا ۔۔۔
اور وہ ہے
’’خدا کی بےشمار مہربانیوں کو قدم قدم پر یاد رکھنا اور یاد رکھتے ہوئے اپنے سے بڑھ کر دوسروں کے آرام اور آسانیوں پر توجہ دینا۔
 کیونکہ اپنی ذات کے لئے آرام اور آسانی تو جانور بھی تلاش کرتا ہے۔ انسان ہونے کا مطلب ہی یہ ہے کہ دوسروں کا بھی سوچو۔‘‘
کرسٹی شمٹ  (Kristi Schmidt)



آپ زندگی کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟







کرسٹن لیپکن کوٹ (Christen Lippincott) کہتی ہیں کہ:
 ان کے نزدیک زندگی خوب صورت ترین ایکٹویٹی ہے، معاشرہ میں محبت اور گرمجوشی کو بڑھاوا دینا جس کا مطلب ہے ضرورت کے مطابق لوگوں کی مدد کرنا۔
میں بچوں کے ہسپتالوں کے لئے کمبل تیار کرنے کے علاوہ فارغ وقت میں پالتو جانوروں (Pets)کے لئے بھی مختلف قسم کے کمبل تیار کرتی ہوں۔ اس کے علاوہ میں عمر رسیدہ لوگوں کے لئے شالیں بھی بناتی ہوں۔ مجھے اس کام میں بیحد سکون ملتا ہے۔

سری رام سری دھر کہتے ہیں:
یادوں کا خزانہ ہی میرے لئے اصل خزانہ ہے نہ کہ اثاثوں کا خزانہ۔ میں تو اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اتنی سیاحت کرو جتنی کرسکتے ہو۔ اتنے لوگوں سے ملو جتنوں سے مل سکتے ہو اور پھر ان یادوں کو مختلف طریقوں سے محفوظ کرلو۔
شخصیات اور مختلف مقامات کی اتنی تصویریں بنائو جتنی بناسکتے ہو۔ مجھے ان باتوں سے بہت سکھ ملتا ہے۔


شارلٹ ڈیپاؤلا (Charlotte Dipaola) کہتی ہیں کہ:
ناخواندہ لوگوں کو زیور تعلیم سے سجانا ہی زندگی کا حقیقی مقصد اور حسن و جمال ہے۔
جب کوئی انسان آپ کی مدد سے پہلی بار لکھی ہوئی عبارت پڑھتا ہے تو اس کی آنکھوں میں آپ کے لئے جو پیغام ہوتا ہے، وہی دراصل حاصل زیست (زندگی) ہے اور آپ کو یہ جان کر روحانی خوشی ہوتی ہے کہ وہ مرد یا عورت جسے آپ نے پڑھنے لکھنے کے قابل بنایا، زندگی بھر محبت سے آپ کو یاد رکھے گا۔

سنڈی سائمن (Cindy Simon) کا یہ خیال ہے کہ:
کس قدر خوبصورت اور قابل تحسین ہے یعنی لوگوں کو اس کام میں مدد دینا کہ وہ اپنے اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرسکیں اور جو چاہتے ہیں اسے پاسکیں، زندگی کی معراج اور انسانیت کا حسن ہے۔ یہ اک ایسا عمل ہے جو انسانی زندگی کو ناقابل یقین حد تک آسودہ اور بامعنی بناسکتا ہے۔

جینا فلبرن (Jenna Filburn) کہتی ہیں کہ:
لوگوں کو ایک بہترین’’ٹیم‘‘ کے طور پر زندگی گزارنے کی تمیز سے آشنا کرنا کسی عبادت سے کم نہیں۔
جینا فلبرن بتاتی ہیں کہ ان کے شوہر ہائی اسکول ٹینس کوچ ہیں اور یہ’’ہنر‘‘ میں نے اپنے شریک حیات سے سیکھا۔
کسی بھی کمیونٹی میں اگر یہ شعور پیدا ہوجائے کہ مل جل کر اک ٹیم کی طرح رہنے سے زندگی کتنی سہل، مطمئن اور سریلی ہوجاتی ہے تو یہ اک قابل ذکر اچیومنٹ ہے اور شاید بحیثیت انسان ہماری ذمہ داری بھی ہے۔

اینیٹ تھامس (Annette Thomas) کہتی ہیں کہ:
اللّٰہ کی ہر قسم کی مخلوق کا خیال رکھنا روحانی خوشی کا سرچشمہ ہے۔ انسان تو انسان، پرندوں اور جانوروں سے لے کر حشرات الارض تک کی بہتری اور فلاح و بہبود پر توجہ دینے سے مجھے راحت ملتی ہے اور میری زندگی کو نت نئے معنی ملتے ہیں مثلاً مکڑیوں کو غیر فطری ماحول سے نکال کر احتیاط کے ساتھ ان کے پسندیدہ ماحول میں پہنچانا، آوارہ لاوارث کتوں کی دیکھ بھال یعنی خوراک، علاج کے لئے کچھ رقم اور وقت صرف کرنا، پانی سے باہر کسی بھولے بھٹکے کچھوے کو اس کی دنیا میں واپس لے جانا، جہاں ممکن ہو وہاں پودے، درخت لگانا، دوسروں کے مذہب اور ثقافت کا احترام کرنا کچھ ایسے کام ہیں جنہیں سرانجام دینے سے یہ احساس اجاگر ہوتا ہے کہ میں ایک کارآمد زندگی بسر کررہی ہوں۔
  
میری بری (Marie Bray) کہتی ہیں کہ:
’’سب سے پہلے تو ہم کسی کی اولاد یعنی کسی کے بچے ہوتے ہیں، پھر بہن بھائیوں کے بہن یا بھائی، پھر ہم آہستہ آہستہ زندگی میں کچھ دوست، سہیلیاں بناتے ہیں، پھر اک خاص مرحلہ پر ہماری شادیاں ہوجاتی ہیں۔
جوڑے بنتے ہیں یعنی ہم کسی کے شریک حیات ہو کر شوہر یا بیوی کے رول میں بھی آجاتے ہیں اور پھر بالآخر وہ دن بھی آجاتا ہے جب ہم خود ’’والدین‘‘ کا روپ دھار لیتے ہیں جس کی انتہا یہ کہ ایک نہ ایک دن ہم بھی اپنے بوڑھے والدین کی مانند دادا ، دادی یا نانا ، نانی بن جاتے ہیں۔‘‘
(Marie Bray) اپنی بات کو سمیٹتے ہوئے یہ آخری جملہ لکھتی ہیں جو سونے کے حروف سے لکھا جانا چاہئے۔



آپ پسند کرسکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔


زندگی کا مقصد

Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت