لیڈی ہدایت ﷲ - سندھ کے پہلے وزیر سر غلام حسین ہدایت ﷲ کی بیگم
جیسے بفنشہ کا پھول پتوں میں چھپ کر ہوا
میں خوشبو پھیلاتا ہے، ایسے ہی اچھے لوگ دکھاوے سے دور رہتے ہوئے، اپنے ہم وطنوں
کی فلاح و بہبود کیلئے کوششیں کرتے ہیں۔ لیڈی ہدایت ﷲ بھی ایسی ہی ہستیوں میں سے
ایک تھیں۔
لیڈی ہدایت ﷲ کا اصل نام صغرا تھا، مگر
وہ سندھ کے پہلے وزیر سر غلام حسین ہدایت ﷲ کی بیگم تھیں، اس لئے لیڈی ہدایت ﷲ کے
نام سے مشہور ہوگئیں۔ وہ 24 ستمبر 1903ء کو شکارپور میں پیدا ہوئی۔ ان کا خاندان
دُرانی پٹھان تھا۔ انہوں نے نو سال کی عمر میں سندھی کی چار کلاسیں پاس کیں۔ پردے
کی پابندی کی وجہ سے وہ مزید نہ پڑھ سکیں۔
فروری 1919 ء میں ان کی شادی سر غلام
حسین ہدایت ﷲ سے ہوئی جو اس وقت حیدرآباد میں وکالت کرتے تھے۔ 1921 ء میں جب ان کے
شوہر کو ممبئی میں وزیر مقرر کیا گیا تب وہ بھی ان کے ساتھ ممبئی چلی گئیں۔ وہاں
انہوں نے اردو بولنا، پڑھنا اور لکھنا سیکھا۔ انگریزی اور فارسی بولنے میں مہارت
حاصل کرلی۔ لیڈی ہدایت ﷲ نے ممبئی میں معاشرے کیلئے فلاح و بہبود کا کام شروع کر
دیا۔ خاص طور پر غریب مسلمان عورتوں کی بھلائی کیلئے انہوں نے پونا کی پہاڑیوں میں
رہنے والی غریب مسلمان عورتوں کو اردو اور دینی تعلیم دینے میں حصہ لیا۔ پونا کے
شہری اسپتالوں میں مسلمان مریض عورتوں کیلئے علیحدہ وارڈ قائم کئے۔ وہاں انہوں نے
مسلمان نرسوں کو اسپتال میں رکھنے کی تحریک میں بھی حصہ لیا۔
لیڈی ہدایت ﷲ جب سندھ واپس آئی تو وہ
کراچی میں ”ایمپائر لیڈیز ایسوسیشن کی میمبر ہوگئی۔ ایسوسیشن کی میمبرز چادریں
تکیہ کا کپڑا سی کر ایک بار سول اسپتال اور دوسری بار لیڈی ڈفرن اسپتال پہنچاتی
تھیں۔ اس کے علاوہ باری باری میمبر عورتوں کے گھروں پر ملاقاتیں ہوتی تھیں۔ ان
ملاقاتوں میں گھر کا بہتر انتظام رکھنے کے متعلق آراء دی جاتی تھی۔
لیڈی ہدایت ﷲ نے مسلمان عورتوں میں
سیاسی شعور بیدار کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی
سربراہی میں جب پاکستان کی تحریک شروع ہوئی تو لیڈی ہدایت ﷲ نے پوری سندھ کا دورہ
کرکے مسلمان عورتوں کو مسلم لیگ میں شامل ہونے کیلئے تیار کیا۔ اسی سلسلہ میں
انہوں نے عورتوں کے ایک وفد کو لیکر حیدرآباد سے کوئٹہ تک دورہ کیا۔
1946ء میں
پورے ہندوستان میں مسلم لیگ کے امیدواروں نے الیکشن میں بھاری کامیابی حاصل کی، جس
سے ثابت ہوا کہ مسلم لیگ مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے۔ مگر کانگریس چالاکی
سے خضر حیات کی وزارت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔ مسلم لیگ نے خضر حیات وزارت کے خلاف
عدم اعتماد کی تحریک شروع کی تو مرد لیڈران زیادہ تر گرفتار ہوگئے۔ اس وقت لیڈی
ہدایت ﷲ اور بیگم شفیع محمد کی رہنمائی میں مسلمان خواتین میدان میں آگئیں۔ انہوں
نے پنجاب سیکریٹریٹ کے اہم دروازہ کی کنڈی توڑ کر، سیکریٹریٹ کی عمارت پر مسلم لیگ
کا جھنڈا لگا دیا۔ آخر کار مسلم لیگ کے لیڈران کو رہا کیا گیا۔ اور خضر حیات کو
استعفیٰ دینا پڑا۔
14 اگست 1947 ء کو پاکستان قائم ہوا تو سر غلام
حسین ہدایت ﷲ کو سندھ کا پہلا گورنر جنرل مقرر کیا گیا۔ قائد اعظم کے کہنے پر سر
غلام حسین ہدایت ﷲ نے ہوائی جہاز کرائے پر لے کر دہلی کے کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے
مسلمانوں کیلئے کراچی سے پکا ہوا کھانا بھیجنا شروع کیا اور واپسی پر وہی جہاز
عورتوں اور بچوں کو کراچی لے کر آتا تھا۔
گھر گھر سے پکا ہوا کھانا جمع کرکے
ائیرپورٹ پر بھیجنا، دہلی سے آنے والے بچوں اور عورتوں کا استقبال کرنا، ان کے
کپڑے، خوراک، دوا کا بندوبست کرنا، لیڈی ہدایت اللہ کی نگرانی میں ہوتا تھا۔ بچوں
اور عورتوں کو پولو گراﺅنڈ میں لگے ہوئے خیموں میں پہنچانے کا کام بھی ان ہی کے
حوالے تھا۔ یہ کام لیڈی ہدایت ﷲ کی سربراہی میں کراچی کی ہندو، پارسی اور عیسائی
عورتیں بڑی گرم جوشی سے سر انجام دیتی تھیں۔
لیڈی ہدایت ﷲ نے تعلیم کے فروغ کیلئے
بھی اہم خدمات سر انجام دیں۔ انہیں ”آل پاکستان ایجوکیشنل کانفرنس“ کا بانی میمبر
مقرر کیا گیا۔ انہوں نے ”آل پاکستان ایجوکیشنل“ کے ذریعے ”سر سید کالج“ قائم کرنے
کے سلسلہ میں مخیر حضرات سے مالی امداد حاصل کرنے میں مدد کی اور حکومت سے بھی
مراعات لے کر دیں۔آپ کانفرنس میں آخری عمر تک چیئرمین تعلیم نسواں کے عہدے پر فائز
رہیں۔ ”خاتون پاکستان فاطمہ جناح گرلز اسکول اور کالیج“ قائم کرنے کے سلسلہ میں
انہوں نے قابل قدر خدمات سر انجام دیں۔
لیڈی ہدایت ﷲ کو نئی نسل میں بڑی امیدیں
وابستہ تھیں۔ ان کا نئی نسل کیلئے پیغام اس طرح ہے:
”ادب اور اخلاق سیکھو تاکہ معاشرہ میں اعلیٰ مقام
حاصل کر سکو۔ نماز پابندی سے پڑھو۔ قرآن کا ترجمہ اپنی زبان میں سیکھو تا کہ ﷲ
تعالیٰ کے احکامات پر صحیح عمل کر سکو۔ سچ اور انصاف کا راستہ اختیار کرو اور آپس
میں پیار و محبت کے ساتھ ایک ہوکر رہو۔“
Comments
Post a Comment