Posts

ڈالر کا مصنوعی بحران - حسن نثار

Image
سنسنی خیز ترین خبر یہ ہے کہ دو اہم اداروں نے یہ رپورٹ فائنل کر لی ہے کہ ڈالرز والا کھلواڑ کس نے بلکہ کس کس نے کیا اور ان کے سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کے ساتھ کیسے تعلقات ہیں۔ خبر کی تفصیل میں کیا جانا، چند سرخیوں پر غور فرما لیں تو ساری واردات بہ آسانی سمجھ میں آ جائے گی۔ ·       ’’ ڈالر کا مصنوعی بحران پیدا کرنے میں  51 ٹاپ مافیاز، 72 منی ایکس چینجرز،  18 بڑے بک میکر اور  9لینڈ مافیاز ملوث ہیں ‘‘ ·       ’’ پروپیگنڈا کرنے والے 380 سوشل میڈیا اکائونٹس کا بھی سراغ لگا لیا گیا ہے ‘‘ ·       ’’ ان تمام سوشل میڈیا اکائونٹس کا تعلق تین سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے ‘‘ ·       ’’ روپے کی قدر گرانے میں ملوث بڑے کاروباری گروپوں کے سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کے ساتھ تعلقات ہیں اور ان میں سابق بینکرز بھی شامل ہیں ‘‘ ·       ’’ بک میکرز کے بھارتی بک میکرز سے بھی رابطے ہیں ‘‘ ·       ’’ سرمایہ کاری میں بھی بھارتی مافیا شامل نظر آتا ہے ‘‘

تمہارے معاشرے میں - مظہر بر لاس

Image
·       کہیں کوئی غریب اس کا حصہ نہ بن جائے۔ ·       تمہارے کرتوت دیکھ کر دنیا شرماتی ہے۔ ·       پھر کہتے ہو یہ مسلمان معاشرہ ہے۔ ·       قبروں سے لاشیں نکال کر مردہ جسموں کے پائے پکائے جائیں۔ ·       ایسا تو بنی اسرائیل کے عہد میں بھی نہیں ہوا تھا۔ ·       قبرستانوں پر ہائوسنگ سوسائٹیاں بنا دیتے ہو۔ ·       تھانوں میں ظلم بولتا ہے، جیلوں میں غریب تڑپتے ہیں، اسپتالوں میں علاج میسر نہیں، تم ذخیرہ اندوزی کرتے ہو، تم ناپ تول میں ڈنڈی مارتے ہو، تم حرام جانوروں کا گوشت کھلا دیتے ہو، تم دھوکہ دیتے ہو، تمہارا تاجر لوٹ مار کرتا ہے، ناجائز منافع خوری کرتا ہے ۔۔۔۔ ·       اور پھر آخری عشرہ مدینے میں گزار کر جنت کا ٹکٹ خریدنے کی کوشش کرتا ہے۔    

لیکن ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں - حسن نثار

Image
  ·       ہم علم حاصل نہیں کرتے، وہ علوم ’’ایجاد‘‘ کرتے ہیں۔ ·       زندہ قوم ہیں لیکن قومیتیں کہیں اور کی ڈھونڈتے ہیں۔ ·       جو افورڈ کر سکے وہ یہاں سے دانت نکلوانا اور گنجے سر پر بال لگوانا بھی پسند نہیں کرتا۔ ·       کپڑے ہی نہیں جدید علوم، آلات، سہولیات، اقتصادیات سب کچھ لنڈے کا۔ ·       علم و ہنر کے حوالہ سے قدم قدم پر ترقی یافتہ دنیا کی محتاج۔ ·       20 ویں صدی کا ہر آئیڈیا 21 ویں صدی کا مقبرہ سمجھیں۔ ·       تیسری دنیا کے کسان، کسان نہیں فیلڈ منیجرز ہوں گے۔ ·       ورلڈ کلاس ایجوکیشن تقریباً ہر کسی کی رینج میں ہو گی۔ ·       سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یعنی علم وہنر کی عظیم فتح ہو گی۔ لیکن مجھے فرق نہیں پڑتا کیونکہ  میری کھوپڑی کے اوپر تو بال ہیں، اندر کچھ نہیں۔

بیحد بھاری ہے - حسن نثار

Image
ترقی یافتہ قومیں سائنس اور ٹیکنالوجی کے پروں کی مدد سے نئی دنیائیں دریافت کر رہی ہیں جبکہ نام نہاد ترقی پذیر قومیں مضحکہ خیز تضادات و فروعات میں غرق ہیں اور ان کو اندازہ ہی نہیں کہ کبھی قوموں میں سو پچاس سال سے زیادہ کا فرق نہیں ہوتا تھا جبکہ آج کی دنیا میں قوموں کے درمیان ایک سال میں ایک صدی کا فاصلہ بڑھ رہا ہے۔

ہمارا نظامِ تعلیم اور روزگار

Image
  ایک زمانہ تھا کہ ہر نوجوان : ·       جسے دیکھو شارٹ ہینڈ سیکھ رہا ہے۔ ·       جسے دیکھو ٹائپنگ سیکھ رہا ہے۔ ·       جسے دیکھو کمپیوٹر سیکھ رہا ہے۔ ·       جسے دیکھو بی کام کر رہا ہے۔ ·       جسے دیکھو ایم بی اے کر رہا ہے۔ ·       جسے دیکھو ڈپلوما کر رہا ہے۔ ·       جسے دیکھو ’’سی آے‘‘ کر رہا ہے۔ وغیرہ وغیرہ یہ سب کیا تھا اور کیوں تھا؟ اور آج کل کی بھیڑ چال کیا ہے؟ یہ سوچ، دؤرِ غلامی کا تسلسل تھا۔ ·       یہ سب بھیڑ چالیں اپنی آنکھوں سے دیکھیں جن میں سے بعض بھیڑ چالوں کا میں خود حصہ بھی بنا۔ ·       میٹرک تک بچہ بالکل کنفیوژ رہتا ہے کہ وہ کس فیلڈ کی طرف جائے گا۔ ·       میٹرک کے بعد دو سال کا عرصہ بڑا قیمتی ہوتا ہے اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ہمارے نوجوانوں کی اکثریت بھٹک جاتی ہے۔

پہلے سو دن کا پروگرام ’’نیو ڈیل‘‘ امریکی صدر روز ویلٹ

Image
ایڈم سمتھ کے اصول اور جان کینز کے اصول امریکی صدر روز ویلٹ کی مثال یاسر پیر زادہ کلاسیکی معیشت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ کسی بھی ملک میں آزاد تجارت اور مقابلے کی فضا جس میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہ ہو اُس ملک کی معاشی ترقی کا باعث بنتی ہے، ایسی آزاد فضا میں لوگ وہ اشیا بناتے ہیں جن کے گاہک موجود ہوتے ہیں اور نفع کماتے ہیں، طلب و رسد کا ایک خود ساختہ نظام وجود میں آجاتا ہے، جس چیز کی ڈیمانڈ ہوتی ہے وہ کارخانوں میں بننا شروع ہو جاتی ہے، اُس کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے تو قیمت بڑھ جاتی ہے، مانگ کم ہوتی ہے تو قیمت گر جاتی ہے، اجرت کا تعین بھی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کے مطابق ہوتا ہے اور یوں لوگوں کے باہمی تعاون سے ایک خود کار نظام وجود میں آجاتاہے جس سے معیشت کا پہیہ چلتاہے، کلاسیکی معیشت کے اصول کے مطابق اس نظام میں ٹانگ اڑانے کی حکومت کو کوئی ضرورت نہیں۔

روہڑی شہر - چوہدری محمد ارشاد

Image
  یہاں کی مٹی میں کم و بیش سوا لاکھ اولیائے کرام اور بزرگان دین آسودہ خاک ہیں جس کے سبب اس شہر کو روہڑی شریف بھی کہا جاتا ہے۔ (مشہور کہاوت)     •                   کالا دیوی کا مندر •                   سات سہیلیوں کے مزار (ستین جو آستان ) •                   اروڑ راجکمار ’’دھج رور کمار ‘‘ •                   قدیم تخت گاہ اروڑ کے کھنڈرات •                   لینس ڈائون پل •                   ملک کی سب سے بڑی سڑک نیشنل ہائی وے (جی ٹی روڈ ) •                   ریلوے اسٹیشن پاکستان کا دوسرا بڑا جنکشن •                   سندھ کی پہلی دریائی بندرگاہ (1200ء ) •                   962 ء میں ایک عظیم زلزلے نے شہر کو تہہ و بالا کردیا •                   سیر و تفریح کے لئے یہ ایک بہترین مقام