Posts

Showing posts from March, 2019

غریبی اور غریبی کا نشہ ۔۔۔ حسن نثار

Image
غریـبی اور غریـبی کا نشہ چاہنے کے باوجود غریب اس سے نجات حاصل نہیں کرسکتا۔۔ حسن نثار یہ جو قدم قدم پر بدصورتی بکھری ہے تو اس کے پیچھے بھی غریبی اور غریبی کا نشہ ہے۔۔۔ •                   افلاس سے تو حضورؐنے پناہ مانگی ہے ۔ •                   غربت اک حد سے گزر جائے تو اک خاص قسم کے نشے میں تبدیل ہو جاتی ہے جو ’’کلرکوں‘‘ کی سمجھ میں نہیں آ سکتی ۔ •                   نشہ سگریٹ کا ہو، ہیروئین کا، تمباکو والے پان کا یا شراب کا ...... •                   ہر نشئی جانتا ہے یہ جان لیوا ہے لیکن چھوڑ نہیں سکتا، غربت کا بھی یہی حال ہے۔ چاہنے کے باوجود غریب اس سے نجات حاصل نہیں کرسکتا۔۔ لیکن یہ بات ’’بابوئوں‘‘ کی سمجھ میں نہیں آئے گی۔۔۔ •                   مفلسی حس لطافت کو مٹا دیتی ہےبھوک آداب کے سانچوں میں نہیں ڈھل سکتی •                   بھوک...جو بدقسمتی سے برصغیر کے ڈی این اے میں شامل ہے اسے گداگری کے زور پر ہینڈل کرنا ممکن نہیں۔ برنرڈشا نے کہا تھا .... ’’ دولت مندوں اور سرمایہ داروں کی خیرات اور چندہ سے چلنے والی انجمنیں ہمیشہ دولت مندوں کی طاقت

گھبراہٹ یا بے چینی کیا ہے؟

Image
انزائٹی (Anxiety) گھبراہٹ یا بے چینی  انزائٹی (Anxiety) انگریزی کی اصطلاح ہے، جس کے اردو معنی گھبراہٹ یا بے چینی کے ہیں۔ مثلاً ·       مسلسل ایک اعصابی کیفیت کا طاری رہنا ·       ہاتھوں میں پسینہ آنا ·       دل کی دھڑکن کی رفتار میں غیر معمولی تیزی محسوس ہونا وغیرہ اگر آپ بھی اپنے اندر کچھ ایسا ہی خوف محسوس کرتے ہیں تویہ انزائٹی کی علامات ہے۔ اگرچہ انزائٹی کوئی بیماری نہیں ہے لیکن یہ ایک ایسی تشویشناک کیفیت ضرورہے، جس کا حل ضروری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق18فیصد نوجوان بے چینی یا گھبراہٹ کا شکار ہیں۔

میں کچھ بھی تو صحیح نہیں کرسکتا۔۔۔

Image
میں کچھ بھی تو صحیح نہیں کرسکتا۔۔۔ ڈپریشن اور آپ کی سوچ تقویم ذات   Self-Evaluation تقویم ذات ایک ایسا عمل ہے جو ساری عمر جاری رہتا ہے ۔ ہم جائزہ لیتے رہتے ہیں کہ ہم زندگی کے کاموں سے کس طرح عہدہ بر آ ہوتے ہیں ۔اور یہ بھی جائزہ لیتے رہتے ہیں کہ ہم وہ کچھ کررہے ہیں جو ہمیں کرنا چاہیئے ، وہ کہہ رہے ہیں جو کہنا چاہئیے یا اس طرح سے کر رہے ہیں جیسے کرنا چاہیئے۔ ڈپریشن میں تقویم ذات عام طور پر منفی اور تنقیدی ہوتا ہے ۔ جب کوئی غلطی ہوتی ہے تو ہم سوچتے ہیں کہ میں نے سب کچھ گڑبڑ کر دیا۔ میں کچھ بھی تو صحیح نہیں کرسکتا ۔ یہ سب کچھ میری غلطی کی وجہ سے ہی خراب ہوا ہے ۔ ڈپریشن کی حالت میں فرد سب سب کچھ غلط ہونے اپنے پر لے لیتا ہے اور اگر کچھ اچھا ہو جائے تو اس کا انعام دوسروں کو دیتا ہے ۔ ماہرین نفسیات کا خیال ہے کہ ڈپریشن کے مریض میں تقویم ذات بہت زیادہ تنقیدی ہوتا ہے ۔ اور فرد میں توقیر ذات self-esteem کو کم کرتا ہے اور ناکامی کا احساس بڑھاتا ہے ۔

میں لوگوں کو اچھی طرح سے بتا نہیں سکتا کہ میں ان سے کیا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔

Image
میں لوگوں کو اچھی طرح سے بتا نہیں سکتا کہ میں ان سے کیا چاہتا ہوں مہارت میں کمی کی شناخت Identification of skill deficits کبھی کبھار ڈپریشن کا مریض بالکل صحیح صحیح اپنی مہارت میں کمی کو جان لیتا ہے ۔ میں لوگوں کو اچھی طرح سے بتا نہیں سکتا کہ میں ان سے کیا چاہتا ہوں یہ عموماً منفی تقویم ذات سے منسلک ہوتا ہے ۔ اس لئے یہ میرا قصور ہے کہ میں جو چاہتا ہوں وہ حاصل نہیں کرپاتا ۔ تاہم ڈپریشن میں فرد یہ فرض کر لیتا ہے کہ وہ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے ضروری مہارت نہیں سیکھ سکتا ۔ اسے یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ کسی اور بہتر انداز سے کام کرنا نہیں سیکھ سکتا ۔ سماجی مہارت میں کمی کی بالکل صحیح صحیح پہچان ڈپریشن کو اور زیادہ پیچیدہ بنادیتی ہے ۔ کیونکہ اس سے مریض کو اپنی دیگر غیر عقلی اور انتہائی منفی سوچ کی ٹھوس بنیاد مل جاتی ہے ۔ اگر ڈپریشن کے مریض میں واقعی کوئی کمی ہو تو وہ فرض کرلیتا ہے کہ دوسری منفی تقویم ذات بھی لازمی درست ہونا چاہئیں ۔ مزید برآں ڈپریشن کی حالت میں فرد اپنی ذات میں منفی خصو صیات زیادہ دیکھتا ہے اور مثبت اور اچھی خوبیاں کم ۔ نتیجتاً فرد کے پاس ایک لم

ڈپریشن میں امید نہیں ہوتی ۔۔۔۔

Image
زندگی کے تجربات کا تجزیہ Evaluation of life experience  ·          ڈپریشن میں امید نہیں ہوتی ۔۔ ·          آپ کی ضرورت کیا ہے   اور   آپ کیا چاہتے ہیں۔۔ ·          یادیں تقریباً ہمیشہ ہی منفی ہوتی ہیں ۔۔۔ ·          اگر کچھ غلط ہوجائے تو فرد تمام تجربے کو ہی ناکام تجربے کے طور پر لیتا ہے ۔۔ ·       زندگی میں سب کچھ ایسے ہی نہیں ہوتا جیسا آپ چاہتے ہیں ۔

اچھڑو تھر

Image
اچھڑو تھر نایاب نسل کے ہرن ، مور اور سریلے گیتوں کی سر زمین ۔ عمر قریشی اچھڑو تھر زندگی، موت، خوابوں، تمناؤں، مایوسیوں اور اُمیدوں کی ہار اور جیت کا ایک وسیع میدان ہے ۔ یہاں کے باسیوں کے پاس جب تک اُمید کا بھرم رہے گا، تب تک یہ سفید صحراء آباد رہے گا۔مقتدر حلقے اگر یہاں پینے کے پانی کی سہولت، اسپتال اور بچوں کے لیے تعلیم کا بندوبست کریں، تو ان لوگوں کی زندگی آسان ہو سکتی ہے۔ ·       یہاں جنگلی حیات کا ایک پورا جہاں بسا ہواہے، خاص کر تلوُر اور کوکریان بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں، اس کے علاوہ سنگچور، ریگ ماہی، ریگستانی چوہا، مُشک بلی، جنگلی بلی، لومڑ، کالا اور بھُورا تیتر بھی اس ریگستان کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ·       اچھڑو تھر کا رقبہ 23 ہزار مربع کلومیٹرز پر محیط ہے اور اس کی حدود عمرکوٹ اور ہتھونگو سے شروع ہو کر سندھ کے پانچ اضلاع سانگھڑ، بینظیر آباد، خیرپور، سکھر اور گھوٹکی سے جا ملتی ہیں۔ اس طرح گھوٹکی سے آگے پھر پنجاب سے جا ملتی ہیں، جہاں بابا فرید کا چولستان اس سلسلے کو خوش آمدید کہتا ہے۔ ·       ایسا لگتا ہے ،جیسے یہ ریت کے سمندر کی لہریں ہوں۔ یہاں

کیا آپ کا بچہ شرمیلا ہے؟

Image
کیا آپ کا بچہ شرمیلا ہے؟ ( یعنی لوگوں کے سامنے نروس یا گنگ ہوجانا یا ماتھے پر پسینہ آجانا وغیرہ) فاروق احمد انصاری ·       بنیادی وجہ معلوم کریں ·       بچے کا خوف دور کریں ·       بچے کا اعتماد بڑھائیں ·       سوشل میڈیا کا مسئلہ ·       پیشہ ورانہ مدد ·       کیا آپ جلد اپنی ملازمتیں یا مکان بدل لیتی ہیں اور آپ کے بچوں کو ہر بار مختلف ماحول اور دوستوں سے واسطہ پڑتا ہے؟

میراجسم میری مرضی

Image
’’میراجسم میری مرضی‘‘ حسن نثار میراجسم میری مرضی بالکل صحیح بات ہے....... سو فیصد درست۔ اگر جسم تمہارا ہے تو مرضی بھی یقیناً تمہاری چلے گی اور چلنی چاہیے، لیکن کیا واقعی یہ جسم تمہارا ہے؟ یا خالق و مالک و رازق کی امانت ہے جو چند سانسوں، چند سالوں کے لئے امانت کے طور پر تمہیں سونپا گیا تو خود ہی سوچ لو دیانت کا تقاضا کیا ہے۔جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی حق یوں یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا ·       جسم ہمارا تمہارا ہوتا تو خود کشی حرام نہ ہوتی۔ ·       یہاں کچھ بھی تو ہمارا تمہارا نہیں۔ ·       کیا ہم اپنی مرضی سے پیدا ہوتے ہیں؟ ·       کیا ہمیں ماں باپ کے انتخاب کا اختیار ہے؟ ·       کیا ہم بہن بھائی خود منتخب کرتے ہیں؟ ·       کیا ہم پیدا ہونے کے لئے گھر، خاندان، شہر، ملک یہاں تک کہ مذہب کا بھی اختیار رکھتے ہیں؟ ·       کیا ہمیں اپنی شکل صورت، رنگ، جسامت، افتاد طبع پر کسی بھی قسم کا کوئی اختیار ہے؟ ·       کیا موت ہمارے اختیار میں ہے؟ نہیں...... ہرگز نہیں جسم تو کیا........ یہاں کچھ بھی ہمارا نہیں کہ ہم تو اپنے بلڈ گروپ کے سامنے بھی بے بس ہیں۔ اور ی

نوکری انٹرویو

Image
نوکری انٹرویو انٹرویور : آپ ہوائی جہاز میں سفر کر رہے ہیں ۔ جس میں 500 اینٹیں ہیں ۔ آپ نے ایک اینٹ نیچے پھینک دی ۔ باقی کتنی بچیں ؟ امیدوار :    499         انٹرویور : بالکل ٹھیک ۔ انٹرویور :   ہاتھی کو تین اسٹیپ میں فریج میں کیسے رکھیں گے ؟ امیدوار :   فرج کھولا ۔ ہاتھی رکھا ۔ فرج بند کر دیا ۔ انٹرویور : بالکل صحیح ۔ ہرن کو چار اسٹیپ میں فرج کیسے رکھیں گے ۔ امیدوار :   فرج کھولا ۔ ہاتھی نکالا ۔ ہرن کو ڈالا ۔ فرج بند کیا ۔ انٹرویور : ٹھیک ہے ۔ شیر کی سالگرہ ہے ۔ تمام جانور آئے ہیں ۔ سوائے ایک کے ۔ وہ کون سا جانور ہے ؟ امیدوار :   ہرن ۔ کیوں کہ وہ فرج میں ہے ۔ انٹرویور :   بالکل ٹھیک ۔ ایک بوڑھی عورت نے ایک جھیل پار کرنی ہے جس میں مگر مچھ رہتے ہیں ۔ وہ کیسے پار کرے ؟ امیدوار : بے فکر ہو کر پار کر لے ۔ سارے مگرمچھ شیر کی سالگرہ میں گئے ہوئے ہیں ۔ انٹرویور : ہاں مگر جھیل پار کرتے ہوئے بوڑھی عورت پھر بھی مر گئی ۔ بتائیں کیوں ؟ امیدوار : میرا خیال ہے کہ وہ ڈوب گئی ہو گی جھیل میں ؟ انٹرویور : جی نہیں ۔ اس کے سر پر اوپر

روپلو کولہی

Image
Rooplo Kolhi was a Sindhi Freedom Fighter روپلو کولہی -  سندھ کی جنگِ آزادی کا ہیرو     ·       کارونجھر پہاڑ کے دامن میں’’روپلو کولہی ‘‘ کے نام سے ایک خوب صورت ریزورٹ بنایا گیا ہے۔ ·       1843ء میں انگریزوں نے حیدرآباد پر قبضہ کرکے پکا قلعہ پر اپنا جھنڈا لہرا نے کے بعد ،تمام سند ھ پر اپنا تسلط مکمل کرنے کا اعلان کر دیا تھا، لیکن سندھ پر قبضہ ہونے کے بعد بھی انہیں صحرائے تھر میں کولہی برادری کی طرف سےسخت مزاحمت کا سامنا تھا۔ ·       اس زمانے میں ہندوستان کا مشہور ڈاکو بلونت سنگھ چوہان ، نگرپارکر میں روپوشی کی زندگی گزار رہا تھا، روپلو کی ماں کیسر بائی بھی چوہان تھیں، اس لیے بلونت انہیں اپنی بہن سمجھتا تھا، یہی وجہ تھی کہ بلونت سنگھ نے روپلو کو فنون حرب سے آشنا کیا۔ ·       روپلو نے ٹھاکروں سے کہا کہ آپ لوگوں نے معصوم بچوں کو دودھ اور لسی سے محروم کرکے قہر برپا کردیا ہے ·       جنرل ٹائرئوائٹ وہاں سے فرار ہوکرنگر پارکر کے شمال میں گوٹھ پورن واہ کےموچی لادھو مینگھواڑ کے گھر میں ایک بہت بڑے مٹی کے برتن میں جاکر چھپ گیا۔ ·       نگر پارکر پر قبضے کے بعد کولہی یہ

چوکنڈی قبرستان - نور خان محمد حسنی

Image
چوکنڈی قبرستان نور خان محمد حسنی ·          کراچی میں لانڈھی کے مقام پرموجود ’’چوکنڈی قبرستان‘‘ عمومی طور پر جوکھیو قبیلے کا قبرستان سمجھا جاتا ہے، جہاں بلوچوں کے بعض مقابر بھی موجود ہیں۔ ·       ’’چوکنڈی قبرستان‘‘ کے پُرسکون ماحول اور مخصوص فنِ تعمیر کو دیکھ کر دنیا کی بے ثباتی کا احساس شدید تر ہوجاتا ہے۔ ·       قبروں کی تعمیر میں زرد رنگ کا پتھر استعمال ہوا ہے، جو ٹھٹّھہ کے قریب جنگ شاہی میں پایا جاتا ہے۔ ·       اِس قبرستان کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں مَردوں اور خواتین کی قبروں کو الگ الگ رکھا گیا ہے۔ مردوں کی قبروں پر خوب صورت کلاہ نما ڈیزائن یا نیزہ بازی، گھڑسواری اور خنجر وغیرہ کے نقش بنائے گئے ہیں، جب کہ خواتین کی قبروں پر خوب صورت زیورات کندہ ہیں۔ ·       اہرامِ مصر جیسی مخروطی طرز پر تعمیر شدہ ہر قبرکی بالائی سطح کو چار یا پانچ اُفقی سلیب سے ڈھانپ کر اس طرح جوڑا گیا ہے کہ اس کا شمالی حصّہ تاج یا دستار کی شکل میں نظر آتا ہے۔ ·       یہ مقابر اسلامی دَور سے متعلق ہیں، کیوں کہ ان پر عربی میں تحریریں کندہ ہیں اور ان کی الائنمنٹ اسلامی طرز کی ہے۔ ·       سکھر