غریبی اور غریبی کا نشہ ۔۔۔ حسن نثار
غریـبی اور غریـبی کا نشہ چاہنے کے باوجود غریب اس سے نجات حاصل نہیں کرسکتا۔۔ حسن نثار یہ جو قدم قدم پر بدصورتی بکھری ہے تو اس کے پیچھے بھی غریبی اور غریبی کا نشہ ہے۔۔۔ • افلاس سے تو حضورؐنے پناہ مانگی ہے ۔ • غربت اک حد سے گزر جائے تو اک خاص قسم کے نشے میں تبدیل ہو جاتی ہے جو ’’کلرکوں‘‘ کی سمجھ میں نہیں آ سکتی ۔ • نشہ سگریٹ کا ہو، ہیروئین کا، تمباکو والے پان کا یا شراب کا ...... • ہر نشئی جانتا ہے یہ جان لیوا ہے لیکن چھوڑ نہیں سکتا، غربت کا بھی یہی حال ہے۔ چاہنے کے باوجود غریب اس سے نجات حاصل نہیں کرسکتا۔۔ لیکن یہ بات ’’بابوئوں‘‘ کی سمجھ میں نہیں آئے ...