ہیپاٹائٹس
· ہیپاٹائٹس کیا ہے
؟
· ہیپاٹائٹس کی وجوہات۔
· ہیپاٹائٹس کی
اقسام۔
· ہیپاٹائٹس سے
بچاؤ کی احتیاطی تدابیر۔
ہیپاٹائٹس کیا ہے ؟
ہیپاٹائٹس کو اردو میں یرقان کہا جاتا
ہے۔ یہ ایک ایسا عارضہ ہے جو انسان کے جگر کو سب سے زیادہ متاثر کرتا ہے، بلکہ
درحقیقت جگر میں انفیکشن کے باعث ہونے والی سوزش اور ورم کو ہی ہیپاٹائٹس کہتے
ہیں۔ اس سوزش یا بیماری کی اہم وجہ خون میں ایک کیمیائی مادہ بلی روبین (Bilirubin) کی زیادتی ہوتی ہے۔
میڈیکل سائنس جگر کو انسانی جسم کا سب
سے اہم عضو اور غدود تصور کرتی ہے کیونکہ جگر جسم کے سب سے اہم کام انجام دیتا ہے
اور اس عضو کے متاثر ہونے کا مطلب جسم کے اہم افعال کا متاثر ہوجانا ہوتا ہے ۔
ایک رپورٹ کے مطابق:
· دنیا بھر میں ہر
سال ہیپاٹائٹس 13 لاکھ 40 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے۔ یہ تعداد ایچ آئی وی ایڈز،
ملیریا اور ٹی بی کے باعث موت کے منہ میں جانے والے افراد کی تعداد سے کہیں زیادہ
ہے۔
· ہیپاٹائٹس بی اور
ہیپاٹائٹس سی دنیا بھر میں 80 فیصد جگر کے کینسر کا سبب بنتے ہیں۔
· مریضوں کو اس بات
کا علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ ہیپاٹائٹس کا شکار ہیں۔
· لاعلمی اور تشخیص
کی عدم موجودگی میں یہ مرض انفیکشن کی صورت دیگر افراد میں بھی بآسانی منتقل
ہوجاتا ہے۔
· دنیا بھر میں
30کروڑ افراد ایسے ہیں جو ہیپاٹائٹس جیسے خطرناک مرض کے ساتھ زندگی گزارہے ہیں اور
وہ اس سے لاعلم ہیں۔
ہیپاٹائٹس کی اقسام
ہیپاٹائٹس کی کئی اقسام ہیں، جن میں
ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای شامل ہیں۔
· ہیپاٹائٹس اے اور
ای کو پیلا یرقان کہا جاتا ہے۔
· ہیپاٹائٹس اے، ڈی
اور ای زیادہ خطرناک نہیں اور ان سے متاثرہ شخص چند دنوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔
· ہیپاٹائٹس بی اور
سی کو کالا یرقان کہا جاتا ہے۔
· ہیپاٹائٹس بی اور
سی زیادہ خطرناک سمجھی جاتی ہیں۔
· پاکستان بھر میں
ہیپاٹائٹس اے زیادہ عام ہے۔
· 4.5 فیصد پاکستانی
ہیپاٹائٹس سی جبکہ 1.5 فیصد ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہیں۔
· بین الاقوامی سطح
پر 35کروڑ افراد ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہیں، ان میں 75فیصد افراد ایشیائی ممالک سے
تعلق رکھتے ہیں۔
· 25فیصد متاثرہ
افراد کا ہیپاٹائٹس بی یا اس سے متعلقہ امراض کی وجہ سے موت کا شکار ہونے کا خدشہ
ہوتاہے۔
ہیپاٹائٹس کی وجوہات
اس مرض کی اصل وجہ ایک وائرل انفیکشن ہے
لیکن یہ مرض مختلف وجوہات کی بناء پر بھی انسانی جسم پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔
مثلاً:
· ادویات کے استعمال
کا ری ایکشن۔
· خون کی منتقلی۔
· تھیلیسیمیا اور
ہیموفیلیا کا مرض۔
· استعمال شدہ اور
آلودہ انجیکشن یا سرجیکل آلات کا استعمال۔
· استعمال شدہ سوئی
سے کان چھیدنا، آلودہ ٹوتھ برش اور منشیات یا الکوحل وغیرہ کا استعمال کرنا۔
متاثرہ مریضوں میں سب سے پہلے اس مرض کی
تشخیص ضروری ہے، جوکہ علامات اور بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے بآسانی ممکن ہے۔
ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر
ہیپاٹائٹس کی مختلف اقسام کی وجوہات اور
بچاؤ کی تدابیر بھی مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ مخصوص اقسام کے ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کی
احتیاطی تدابیر یہاں بیان کی جارہی ہیں:
· معاشرتی سطح پر
ہیپاٹائٹس اے کوصاف پانی کی فراہمی، نکاسی کے بہتر نظام، متوازن خوراک کی فراہمی
اور قوت مدافعت کے ذریعے روکا جاسکتا ہے۔
· ہیپاٹائٹس بی سے
بچاؤ کے لیے نومولود کو ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے ٹیکے اور 18ماہ کے دوران طبی
معالج سےکورس مکمل کروانا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ بڑے بچوں کو ہیپاٹائٹس سے بچاؤ
کے لیے ویکیسینیشن دی جاتی ہے۔
· ہیپاٹائٹس سی سے
بچاؤ کے لیے ہمیشہ نئی اور جراثیم وبیکٹیریا سے پاک سرنج کا استعمال ضروری ہے۔
· دوسرے فرد کا
کنگھا اور ٹوتھ برش استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
· دندان ساز (Dentist) کو سرجیکل آلات استعمال کرتے وقت خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
Comments
Post a Comment