احساس کمتری

جدید انسانی تحقیق یہ کہتی ہے کہ:
·      ہم اپنے گرد بسنے والوں کو مصنوعی طور پر متاثر کرنے کی ذہنی بیماری میں مبتلا رہتے ہیں۔
·      جو ہم فطری طور پر ہوتے نہیں، دراصل وہ ثابت کرنے کی کوشش (دھوکہ) کرتے ہیں۔
·      ہر وقت دوسروں کو متاثر کرنے کے لئے مہنگی برانڈڈ چیزیں خرید کر ایک دوسرے پر حاوی ہونے کی علت میں مبتلا ہیں۔
·      ہمارا یہی احساس کمتری، ہماری گفتگو، طور اطوار، عادات سے بھی جھلکتا ہے کہ جب آپ دلیل کا جواب دلیل، علم کا اظہار علم کے بجائے زبردستی اپنی سوچ کو یکطرفہ طور پر مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو دراصل آپ اپنے اندر کے خوف کو مٹانے، چھپانے کے احساس کا شکار ہوتے ہیں۔
·      آپ اچھا کھانا کھانے کی خواہش کو گھر کے پُرسکون ماحول، کسی عام سستے ہوٹل، ڈھابے کے قدرتی ماحول میں بیٹھ کر بھی پورا کر سکتے ہیں لیکن آپ کے اندر موجود کمتری کا احساس یا فالتو پیسے کی فراوانی کا تکبر آپ کو کسی فائیو اسٹار ہوٹل یا اعلیٰ ترین ریسٹورنٹ میں لے جاتا ہے۔
·      آپ فطرت سے دور اپنی خواہشات کی تکمیل چاہتے ہیں اور دنیا کو اپنے اندر کا خوف، احساس برتری دکھانا چاہتے ہیں۔

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ:
جو لوگ سستی یا کم قیمتی گاڑیوں کے بجائے مہنگی گاڑیوں کے شوقین ہوتے ہیں وہ دراصل ذہانت کی کم ترین سطح کو چھو رہے ہوتے ہیں اور وہ اس عمل سے لوگوں پر اپنی ذہانت کا رعب ڈالنا چاہتے ہیں۔


Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت