Advertise With Us – Grow Your Brand Today!

Advertise With Us – Grow Your Brand Today!
We present your brand's ...

Kautilya, Chanakya, and Niccolò Machiavelli

By Abdul Qayyum Qasmani

چانکیہ نے موریہ سلطنت کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا، اور ان کی تعلیمات نے صدیوں تک ہندوستانی سیاسی سوچ کو متاثر کیا۔

میکیاویلی کو جدید سیاسی سائنس کا بانی سمجھا جاتا ہے، اور ان کے نظریات آج بھی سفارتکاری، قیادت، اور طاقت کی سیاست میں زیرِ بحث ہیں۔

  • اگر کسی کا باپ مار دیں تو صلح ممکن ہے لیکن کسی کی زمین یا جائیداد چھین لینے سے صلح نہیں ہوسکتی۔ (میکاولی) 
  • مذہب کا سیاسی استعمال: مذہب کو عوام کو قابو میں رکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، مگر حکمران خود اس سے آزاد ہو۔ (میکاولی) 



چانکیہ / کوٹلیہ کی حکمرانی کی بصیرت

چانکیہ کا ارتھ شاستر نہ صرف ایک سیاسی دستاویز ہے بلکہ اقتصادیات، قانون، فوجی حکمت عملی، اور سماجی نظم و ضبط کا جامع خاکہ بھی ہے۔


اہم اصول:

سادہ زندگی، سخت فیصلے: 

حکمران کو ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر ریاستی مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں۔

خفیہ ایجنسیاں اور جاسوسی: 

ریاستی استحکام کے لیے خفیہ معلومات کا نظام ضروری ہے۔

عوامی فلاح: 

ٹیکس، تجارت، زراعت، اور روزگار کے ذریعے عوام کی بہتری کو ترجیح دی جاتی ہے۔

سزا و جزا کا نظام: 

قانون کی سختی اور انصاف کی فراہمی ریاست کی بنیاد ہے۔


میکیاویلی کی سیاسی حکمت عملی

میکیاویلی کا دی پرنس ایک عملی کتاب ہے جو اقتدار حاصل کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے طریقے سکھاتی ہے، چاہے اس کے لیے اخلاقیات کو نظر انداز کرنا پڑے۔

اہم اصول:

ظاہر اور باطن میں فرق: 

حکمران کو عوام کے سامنے نیک اور رحم دل نظر آنا چاہیے، چاہے وہ اندرونی طور پر سخت ہو۔

موقع پرستی: 

حالات کے مطابق فیصلے کرنا اور موقع کا فائدہ اٹھانا کامیاب حکمرانی کی کنجی ہے۔

خوف بمقابلہ محبت: 

اگر دونوں ممکن نہ ہوں تو بہتر ہے کہ لوگ حکمران سے ڈریں۔

مذہب کا سیاسی استعمال: 

مذہب کو عوام کو قابو میں رکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، مگر حکمران خود اس سے آزاد ہو۔



صدیوں پہلے ٹیکسلا میں پیدا ہونیوالے چانکیہ کوٹلیہ نے ’ارتھ شاستر‘ لکھ کر ریاست اور سیاست چلانے کے ہتھکنڈے بنائے تھے۔ 

چانکیہ کے 18 سوسال بعد میکاولی نے ’دی پرنس‘ لکھ کر ریاست کاری اور سیاست کاری کے اصولوں کو زندہ مثالوں کے ساتھ بیان کیا۔ 

چانکیہ اور میکا ولی دونوں طرز حکمرانی میں کہنے کچھ اور کرنے کچھ کو سیاست کی خشت ِاول قرار دیتے ہیں ان دونوں کی تشریح کے مطابق ریاست کاری کی دو بڑی اقسام ہیں۔ 

  1. ایک گُپت راج نیتی یا Covert statecraft کہلاتی ہے جبکہ 
  2. دوسری دِکھت راج نیتی یا Overt statecraft کہلاتی ہے۔ 

گُپت سیاست یا راج نیتی، بغیر اعلان کئے اپنےعزائم کی طرف بڑھنے کو کہتے ہیں، عام مفہوم میں اسے خفیہ یا خاموش ریاست کاری بھی کہا اور سمجھا جاتا ہے 

چانکیہ کا پسندیدہ انداز حکمرانی یہی ہے جبکہ علانیہ ریاست کاری یا شفاف سیاست میں ہر چیز عوام کو بتاکر، انہیں سمجھا اور مناکر کی جاتی ہے اسے نظر آنے والی یا دِکھت راج نیتی کہا جاتا ہے۔


چانکیہ کوٹلیہ اور میکا ولی کے دنیا میں چاہنے والے بھی بہت ہیں اور بڑے نامور حکمران ان کے نظریات پر عمل اپنی کامیابی کیلئے ضروری سمجھتے تھے مگر دوسری طرف روشن خیال اور جمہوری سوچ والے، چانکیہ اور میکا ولی کی سیاست کو عیاری اور مکاری قرار دیکر انہیں ظلم وجبر کے نظام کو تسلسل دینے کا ذمہ دار بھی قرار دیتے ہیں۔ 

انقلاب فرانس اور دنیا میں سیاسی اور فکری تبدیلیوں کے بعد سے شفافیت، علانیہ سیاست اور عدم تشدد کو چانکیہ سیاست پر ترجیح دی جاتی ہے۔ 

چانکیہ یا میکاولی کی سیاست میں حکمران کا ریاست پر رعب اور خوف ہونا ضروری ہے، میکاولی نے لکھا ہے اگر کسی کا باپ مار دیں تو صلح ممکن ہے لیکن کسی کی زمین یا جائیداد چھین لینے سے صلح نہیں ہوسکتی۔


🏛️🏛️🏛️


ایک خاموش، سنہری شام تھی۔ آسمان پر دانشوروں کی مجلس سجی تھی۔ دو عظیم دماغ — چانکیہ اور میکیاویلی — ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے تھے۔

چانکیہ نے مسکرا کر کہا، "میکیاویلی، تمہاری کتاب دی پرنس پڑھی۔ تم اقتدار کو بچانے کے لیے اخلاقیات کو قربان کرنے کا مشورہ دیتے ہو۔ کیا تمہیں عوام کی فلاح کی پروا نہیں؟"

میکیاویلی نے ہنستے ہوئے جواب دیا، "چانکیہ، عوام کی فلاح تب ممکن ہے جب حکمران اقتدار میں رہے۔ اگر وہ کمزور ہوا، تو فلاح بھی خواب بن جائے گی۔"

چانکیہ نے اپنی چھڑی زمین پر ماری، "اقتدار کا مقصد صرف بقاء نہیں، بلکہ انصاف، علم، اور دھرم کا قیام ہے۔ حکمران کو راجہ رشی ہونا چاہیے — طاقتور بھی، مگر نیک بھی۔"

میکیاویلی نے آنکھیں تنگ کیں، "اور اگر رعایا نیکی کو کمزوری سمجھے؟ اگر دشمن تمہاری رحم دلی کا فائدہ اٹھائے؟"

چانکیہ نے آسمان کی طرف دیکھا، "تب حکمت عملی سے کام لو، مگر اصول نہ چھوڑو۔ دھوکہ بھی دو، مگر صرف تب جب ریاست خطرے میں ہو — نہ کہ ذاتی فائدے کے لیے۔"

میکیاویلی نے سر جھکایا، "شاید تمہاری بات میں وزن ہے۔ مگر میرے زمانے میں رحم کمزوری تھی، اور طاقت ہی قانون۔"

چانکیہ نے مسکرا کر کہا، "تب شاید ہم دونوں نے اپنے اپنے وقت کے لیے سچ لکھا۔ تم نے خوف سے حکومت سکھائی، میں نے فلاح سے۔"

دونوں نے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھا — اور وقت کی دھند میں گم ہو گئے۔ 



Digital Sindh
Smart People

#abdulqayyumqasmani #qasmani #Machiavelli 

Comments

WhatsApp

You May Like

You May Like

Archive

Show more