![]() |
| By: Abdul Qayyum Qasmani |
باپ ظالم ہے اورماں مظلوم
جوان بیٹے سے 6 ماہ سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
- بیٹا گھر میں موجود ہے،
- پاکٹ منی بھی لیتا ہے،
- کالج کی فیس بھی ادا کی جاتی ہے
لیکن باپ سے نالاں ہے اور یوں باپ بیٹے کی گفتگو منقطع ہے۔
یہ گھرگھر کا مسئلہ ہے۔
لوگ عموماً اسے والدین کی غلط تربیت کا نتیجہ قرار دیتے ہیں حالانکہ اس کا تربیت سے کوئی تعلق نہیں۔
باپ گھر کی ہر ضرورت پوری کرتا ہے لیکن اکثر بچے پھر بھی باپ کو ہی نفرت کانشانہ بناتے ہیں۔ اس میں کئی دفعہ تربیت سے زیادہ ماں کی یکطرفہ داستانوں کا زیادہ کردار ہوتاہے جو عموماً بچے کو باپ کی طرف سے سننے کو نہیں ملتیں سو بچہ یہی سمجھتاہے کہ باپ ظالم ہے اورماں مظلوم۔
تربیت ایک خاص عمرتک کی جاسکتی ہے، اس کے بعد بچہ باہر کے ماحول سے سیکھتا ہے اور بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں باپ کی حیثیت ایک اے ٹی ایم سے زیادہ نہیں سمجھی جاتی۔
بچے ماں سے ناراض ہوں تو شام تک ٹھیک ہوجاتے ہیں لیکن باپ سے ناراض ہوں تو یہ ناراضی اکثر مہینوں تک محیط ہوجاتی ہے۔
- باپ نہ روٹی بنا سکتا ہے،
- نہ کھانا بنا سکتا ہے،
- نہ گھر کے کام کاج کرتا نظر آتا ہے
لہٰذا اولاد کو لگتا ہے کہ یہ تو بس خرچہ پورا کرنے والا فرد ہے جو صبح جاتا ہے اور شام کو آجاتاہے، ایسے بندے کو صرف گھر کے اخراجات پورے کرنے چاہئیں۔
- باپ کیسے پیسا کماتاہے،
- کیسے گھر سنبھالتاہے،
یہ اکثر بچے نہیں جاننا چاہتے کیونکہ اُنہیں صرف یہ پتاہے کہ
ماں کے پیروں تلے جنت ہے، ماں عظیم ہے اور ماں ہی مقدم ہے۔
Digital Sindh
Smart People
#abdulqayyumqasmani #qasmani #Cruel #Father #oppressed #Mother

Comments
Post a Comment