Advertise With Us – Grow Your Brand Today!

Advertise With Us – Grow Your Brand Today!
We present your brand's ...

بھوک ’’دو وقت کی روٹی‘‘

 


 

بھوک

’’دو وقت کی روٹی‘‘

زندگی کا اصل مقصد کیا ہے؟

·      ’’دو وقت کی روٹی‘‘

·      دال روٹی، گھی چینی، ٹماٹر ٹینڈوں کا ماتم جاری ہے۔

·      نسل در نسل ہم لوگ پیدا ہی اس لئے ہوتے ہیں کہ روٹی کا طواف کرتے کرتے قبروں میں اتر جائیں۔

·      نہ کل سکون تھا نہ آج اور نہ آنے والے دنوں میں کوئی امکان دکھائی دیتا ہے۔

·      شادی بیاہوں پر ’’روٹی کھل گئی‘‘ کا نعرہ سنتے ہی جس طرح شرفا اور معززین ’’کھلتے‘‘ ہیں، قابل دید منظر ہوتا ہے۔

 

خوبصورت معاشرے کی بنیاد کون رکھے گا؟

·      جن کی زندگیوں کا اول و آخر، ظاہر و باطن ہی دو وقت کی روٹی قرار پائے وہاں تخلیق اور تعمیر کا کیا کام؟

·      جہاں صدیوں سے زندگی بنیادی ضرورتوں کے گرد ناچ رہی ہو۔

·      جہاں بھوک، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مسئلے نہ صرف موجود ہوں بلکہ ان میں تیزی سے اضافہ بھی ہو رہا ہو۔۔۔ وہاں خواب فروشی کے علاوہ کون سا دھندا چل سکتا ہے؟

 

صدیوں کی بھوک ہے جو دور دور تک ختم ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔ گواہی چاہئے تو اپنے ان محاوروں پر ہی غور کر لیں۔

·      جس کے گھر دانے، اس کے کملے بھی سیانے۔

·      پیٹ پڑا چارہ، کودنے لگا بیچارہ۔

·      روٹی کی پٹ پٹ تو بہرے بھی سن لیتے ہیں۔

·      نیت کھوٹی، رزق نہ روٹی۔

·      پہلے پیٹ پوجا، پھر کام دوجا۔

·      سستا گیہوں، گھر گھر پوجا۔

·      جس کے ہاتھ ڈوئی، اس کا ہے ہر کوئی۔

·      جس کی تیغ، اس کی دیگ۔

·      دیگ ہوئی دم، حاضر ہوئے ہم۔

·      ہاتھ میں لانا، پات میں کھانا۔

·      ساس گئی گائوں، بہو کہے کیا کیا کھائوں۔

 

معروف فلسفی ابن خلدون نے کہاتھا:’’جب لوگ بھوکے ہوتے ہیں تو اُنکے اخلاق بگڑ جاتے ہیں۔‘‘

روسی دانشور اور ادیب دوستوفیسکی نے یہی بات ایک اور انداز میں کہی کہ ’’پہلے لوگوں کو کھانا دو، پھر اُن سے نیکی اور فضیلت کی توقع رکھو۔‘‘

گویا دونوں مفکرصدیوں پر محیط فاصلے کے باوجود، ایک ہی حقیقت پر متفق نظر آتے ہیںکہ عزتِ نفس بھوک کے سائے میں پروان نہیں چڑھتی اور خالی پیٹ کی بنیاد پر اخلاقیات کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔ 

ساحر لدھیانوی نے اپنی مشہور زمانہ نظم ’’مادام ‘‘میں اس تلخ حقیقت کو بیان کیا ہے کہ مفلسی ایک ایسا عفریت ہے جو اخلاقیات اور آداب کو نگل جاتا ہے ۔


آپ بے وجہ پریشان سی کیوں ہیں مادام


لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے


میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی


میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے


نور سرمایہ سے ہے روئے تمدن کی جلا


ہم جہاں ہیں،وہاں تہذیب نہیں پل سکتی


مفلسی حس لطافت کو مٹا دیتی ہے


بھوک آداب کے سانچوں میں ڈھل نہیں سکتی.



Digital Sindh
Smart People



Comments

WhatsApp

You May Like

You May Like

Archive

Show more