گوتم بدھ کی کچھ باتیں۔۔۔

 


گوتم بدھ کی کچھ باتیں۔۔۔

گوتم بدھ کہتے ہیں:

·      خود کو فتح کرنا بڑی سے بڑی جنگ میں فتح پانے سے کہیں بڑھ کر اور برتر ہے۔

·      جیسے آندھیاں پہاڑوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، اسی طرح ’’میں‘‘ کسی دانا کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔

·      صرف ایک دن جینا اور صرف ایک اچھی بات پر عمل کرنا سو سال جینے اور لغویات سننے سے بہتر ہے۔

·      یہ دنیا ہمیشہ سے لالچ، غصہ اور حماقت کی آگ میں جل رہی ہے۔

·      یہ دنیا کیا ہے؟ پانی کا بلبلا، مکڑی کا جالا۔

·      نظم و ضبط، قوت برداشت امتحان کی انتہا ہے۔

·      خیال اور عمل میں خالص اور پاکیزہ رہنا ہی کامیابی ہے۔

·      دوسرے کے عیبوں کی نشان دہی آسان ترین لیکن اپنے عیبوں کا اعتراف مشکل ترین ہوتا ہے۔

·      دنیا اور دوام دو علیحدہ حقیقتیں ہیں۔

·      جیسے اک محافظ قلعہ کی حفاظت کرتا ہے، ویسی ہی جانبازی جانفشانی سے اپنی روح کی حفاظت کر۔

·      ماضی میں مت بھٹکو، مستقبل کے خواب مت دیکھو، حال پہ یکسو رہو۔

·      دانش بہترین رہبر اور عقیدہ بہترین دوست ہے۔

·      دل اور دماغ پر اختیار حاصل کرنا مقدس فریضہ ہے۔

·      انسان کو چاہیے اپنے خاندان کے لئے خود کو بھلا دے، اپنے گائوں کے لئے خاندان کو بھلا دے، اپنے وطن کے لئے گائوں کو بھلا دے اور خدا کے لئے یہ سب کچھ ہی بھلا دے۔

·      سکون صرف موت کی سرحد کے پار ہے۔

·      صرف اس لئے کھائو کہ اچھی بات سن اور سمجھ سکو۔

·      کمزور سے محبت سب سے بڑی طاقت ہے۔

·      یہ غلط ہے کہ بدنصیبی دائیں، بائیں یا اوپر نیچے سے آتی ہے، یہ تو تمہارے اندر سے پھوٹتی ہے۔

·      لالچ، غصہ، خوف، اور حماقت سے بچتے رہو۔

·      بیٹا باپ کو دائیں، ماں کو بائیں کندھے پر بٹھا کر 100 سال بھی چلتا رہے تو حق زندگی ادا نہیں کرسکتا۔

·      محنت کش کیڑوں مکوڑوں اور شہد کی مکھیوں سے سیکھو کہ ذمہ داری کیا ہوتی ہے۔

·      حکمران کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کرے اور یہ صرف قوانین پر عملدرآمد سے ہی ممکن ہے۔

·      بارش اور روشنی بہنوں کی طرح ہیں۔ ان کی کمی اور فراوانی بھی ایک جیسی ہے۔

·      خون کے دھبے خون سے نہیں دھوئے جا سکتے۔

·      پاکیزہ سوچ سارے ماحول کو پاکیزہ کردیتی ہے، غلیظ سوچ سارے ماحول کو غلیظ کردیتی ہے۔

·      درویشوں جیسا بہروپ کسی کو درویش نہیں بنا سکتا۔

·      جس نے ہدایات پر عمل نہیں کیا وہ میرا عاشق نہیں، منافق ہے۔

·      روشنی دیکھنے کے لئے بینا آنکھ ضروری ہے۔

·      ظاہر اور باطن میں کوئی فریق نہیں، صرف پہچان ہی امتحان ہے۔

·      عمل یکسوئی اور دانش ہی رخت سفر ہے۔

·      اس نے ٹوٹی ہوئی شاخ سے بھی کونپل پھوٹتی دیکھ لی۔

·      نہ جنت کا لالچ نہ جہنم کا خوف ہی اصل تلاش ہے۔

·      غریب آدمی سخی کیسے ہو سکتا ہے، متکبر آدمی راہ راست پر کیسے آسکتا ہے، کوئی سماعت کے بغیر سن کیسے سکتا ہے، آنکھوں کے بغیر دیکھ کیسے سکتا ہے، طاقت استعمال سے اجتناب کیسے کرسکتی ہے، عجز آسان کیسے ہوسکتا ہے، زندگی موت سے کیسے بچ سکتی ہے، دماغ پُرسکون کیسے رہ سکتا ہے۔

·      خود غرضی سے ’’خود‘‘ کو نکال دو۔

·      ایک چراغ اپنی عمر کم کئے بغیر کئی چراغ روشن کرسکتا ہے۔

 

Source: "The teaching of Buddha"



Digital Sindh
Smart People




Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت