غریب اور امیر لوگوں کی عادتیں


غریب لوگوں کی عادتیں
امیر لوگوں کی عادتیں
غریب لوگ سست ہوتے ہیں، یہ اپنا زیادہ تر وقت فضول کاموں میں ضایع کر دیتے ہیں۔
امیر لوگ چست ہوتے ہیں اور یہ اپنا ایک ایک لمحہ تعمیری اور مثبت کاموں میں خرچ کرتے ہیں۔
غریب لوگ سیکھنا یعنی ’’لرن‘‘ کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
امیر لوگ پوری زندگی نئی سے نئی چیز سیکھتے رہتے ہیں۔
غریب لوگ کمیٹی نکلنے، لاٹری لگنے اور چھپڑ پھٹنے کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔
امیر لوگ اپنا چھپڑ بناتے ہیں، اپنی لاٹری ایجاد کرتے ہیں اور لوگوں کو اکٹھا کر کے ان کی کمیٹی بناتے ہیں اور لوگوں کا منافع اپنی جیب میں ڈال لیتے ہیں۔
غریب لوگ رسک لینے، چیلنج قبول کرنے اور اینی شیٹو لینے سے گھبراتے ہیں۔
امیر لوگوں کی پوری زندگی چیلنجز اور رسک کے گرد گھومتی ہے۔
غریب لوگ کم پر راضی ہو جاتے ہیں، یہ سر ڈھانپ کر پاؤں ننگے چھوڑ دیتے ہیں۔
امیر لوگ کم پر راضی نہیں ہوتے، یہ سر بھی ڈھانپتے ہیں اور پاؤں چھپانے کا بندوبست بھی کرتے ہیں۔
غریب آدمی جلد مایوس ہو جاتا ہے، یہ چھوٹی سی ناکامی پر دل ہار بیٹھتا ہے۔

امیر شخص آخری سانس تک کوشش کرتا ہے، ایک جگہ ناکام ہوتا ہے تو کسی دوسری جگہ جا کر کام شروع کر دیتا ہے۔
غریب آدمی اکثر اوقات کام چوری سے کام لیتا ہے۔
امیر لوگ کام کو عبادت کا درجہ دیتے ہیں، یہ اپنے کام میں کبھی ڈنڈی نہیں مارتے۔
غریب لوگ جلدی غصے میں آ جاتے ہیں۔
یہ ہر وقت شکوہ کرتے ہیں، ان کے ہونٹوں پر اکثر اوقات کسی نہ کسی کی شکایت ہوتی ہے اور یہ ضدی ہوتے ہیں۔
امیر لوگ دھیمے مزاج کے انسان ہوتے ہیں، ان کے پاس شکایت اور شکوے کے لیے وقت نہیں ہوتا اور یہ اکثر اوقات ضد اور ہٹ دھرمی سے پرہیز کرتے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت