چھوہارا غذائیت اور توانائی میں اپنی مثال آپ
چھوہارا
سندھ میں تیار ہونے والا چھوہارا غذائیت اور
توانائی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس کی شہرت سرحد پار بھی ہے اور یہ کھجور سے کہیں زیادہ
منافع بخش ہے۔
کاشتکار کچی کھجوروں جنہیں سندھی زبان میں ’ڈوکا‘
کہا جاتا ہے کو درختوں سے اتار کر پانی میں ابال کر اور دھوپ میں سکھا کر چھوہارے
کی شکل دیتے ہیں اور پھر اس کو نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرونی ملک بھی بھیجتے ہیں۔
سندھ کے شہروں خیرپور اور سکھر میں قائم 2
کھجور منڈیوں کے سینکڑوں تاجر ہر سال لاکھوں بوریاں چھوہارے انڈیا، بنگلہ دیش، نیپال
اور دیگر ممالک کو برآمد کر کے کثیر زرمبادلہ پاکستان لاتے ہیں۔
انڈیا میں چھوہارے کو مندروں میں پوجا کے وقت
بطور پرساد کھانے کے لیے بانٹا جاتا ہے اور منتیں پوری کرنے کی غرض سے دریائے گنگا
سمیت دیگر ندیوں میں بہایا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کی ہمیشہ مانگ رہتی ہے۔
خیرپور کی شاہ عبداللطیف یونیورسٹی میں قائم
’ڈیٹ پام رسرچ انسٹیٹیوٹ‘ کے دستاویز کے مطابق علاقے میں لگ بھگ 70 ہزار ہیکٹرز پر
کھجور کے تناور درخت موجود ہیں۔ جن سے سالانہ چار لاکھ ٹن سے زائد تازہ کھجور اور
چھوہارے کی پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔ جو کہ کھجور کی کل ملکی پیداوار کا 75 فیصد
ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان، ملتان، لیہ،
مظفر گڑھ، تربت، پنجگور سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی کھجور کے درخت پائے
جاتے ہیں۔ تاہم صوبہ سندھ کے خیرپور اور سکھر ضلعوں کی کھجور اور چھوہارے ذیادہ
مشہور ہیں۔
Comments
Post a Comment