سمرقند شہر ازبیکستان

سمر قند (چٹانی قلعہ)

اگر وہ میرے دل کا تحفہ قبول کرنے پر تیار ہو تو میں اس کے چہرے کے تِل کے بدلے سمر قند و بخارا قربان کردوں۔

خواجہ حافظ شیرازی



امیر تیمور لنگ کو جب کسی نے حافظ شیرازی کا یہ شعر پڑھ کر سنایا تو امیر تیمور لنگ کو بہت بُرا لگا۔ کیونکہ سمرقند و بخارا تیموری حکومت کے اہم ترین اثاثے تھے اور سمرقند اس حکومت کا پایہ تخت بھی تھا۔اس لیے امیر تیمور لنگ نے خواجہ حافظ شیرازی کو حاضر ہونے کا حکم جاری کیا۔
حافظ شیرازی کو جب پیوند لگے لباس اور برے حال میں حاضر کیا گیا تو اس کی حالت دیکھ کر تیمور لنگ کی حسِ مزاح جاگ اٹھی۔
 امیر تیمور لنگ نے خواجہ حافظ شیرازی سے پوچھا کہ:
جس سمرقند کی خوشحالی کیلئے میں خون کے دریا بہا رہا ہوں، تم اسے ایک لڑکی کے چہرے کے تِل کے بدلے لُٹانا چاہتے ہو۔
تو خواجہ حافظ شیرازی نے ادب سے جواب دیا کہ جناب:
انہی غلط کاموں کی وجہ سے حافظ آج اس حال میں آپ کے سامنے ہے۔
یہ سن کر تیمور ہنس پڑا اور حافظ کو مال دے کر رخصت کردیا۔

 سمر قدیم فارسی کے لفظ ’اسمارا‘ سے نکلا ہے:
سمر          =      اسمارا (قدیم فارسی)
اسمارا        =      چٹان
قند           =      قلعہ یا قصبہ
سمر قند    =      چٹانی قلعہ
·      سمر قند، ازبکستان کا دوسرا سب سے بڑا شہر اور صوبہ سمرقند کا دارالحکومت ہے۔
·      مغرب اور چین کے درمیان شاہراہ ریشم کے وسط میں واقع یہ شہر اسلامی تہذیب و تمدن اور تحقیق کے مرکز کے طور پر جانا جاتا رہا ہے۔
·      2 ہزار 750 سالہ قدیم اس شہر کو یونیسکو کی جانب سے 2001ء میں عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا۔
·      سمرقند کی روٹیاں بہت مشہور ہیں اور بڑی تعداد میں یہاں کے سیاح تحفہ کے طور پر روٹیاں اپنے ملک لے کر جاتے ہیں۔
·      سمرقند میں درجنوں خوبصورت مزار، مقبرے اور مساجد ہیں ۔

Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت