کوٹری بیراج - پورے ملک کو کراچی سے ملانے کا اہم ذریعہ اور ایک بہترین تفریح گاہ


کوٹری بیراج دریاء سندھ پر تعمیر کیا ہوا ایک مشہور بیراج ہے۔ یہ بیراج حیدرآباد شہر کے شمال مغرب کی طرف، جام شورو کے قریب ہے۔

انگریز حکمران نے اسی جگہ پر بیراج تعمیر کرانے کی اسکیم 1940 ء میں بنائی تھی مگر دوسری عالمی جنگ کی وجہ سے اس پر عمل نہ ہو سکا۔ پاکستان قائم ہونے کے فوراً بعد اسی اسکیم پر کام شروع کردیا گیا۔ 12 جنوری 1950 ء میں اسی بیراج کے بنیاد کا پتھر رکھا گیا تقریباً ساڑھے پانچ سال بعد بائیں طرف سے چینلز نے بہنا شروع کیا۔

کوٹری بیراج بنانے کا اہم مقصد یہ تھا کہ اپر سندھ کی طرح لوئر سندھ میں بھی دریائی پانی میں اضافہ کی موسم میں دریاء سندھ کا پانی روک کر اس کو کارآمد استعمال کیا جائے۔

کوٹری بیراج بنانے کا تخمینہ تقریباً 21 کروڑ لگایا گیا تھا مگر قیمتیں بڑھنے سے یہ خرچ 45 کروڑ 16 لاکھ تک جا پہنچا۔ اس بیراج کی دیگر اسکیموں پر بھی کام چلتا رہا 1968-69 ء تک اس بیراج پر لاگت 52 کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی۔

کوٹری بیراج سے مندرجہ ذیل چینل نکلتے ہیں:

1.                          کلری بگھاڑ چینل
2.                          پیجاری چینل
3.                          پھلیلی چینل
4.                          لائینڈ چینل

ان چینلز میں ”کلری بگھاڑ چینل“ دریاء کے دائیں طرف نکلتا ہے۔ اسی چینل سے کینجھر جھیل اور کراچی کو پانی ملتا ہے اس لئے اسے ”کراچی واھ“ (کراچی ندی) بھی کہا جاتا ہے۔ باقی تین بڑے چینل پیجاری، پھلیلی اور لائینڈ بائیں طرف سے نکلتے ہیں۔

ضلعہ دادو کی تحصیل کوٹری کا کچھ حصہ، ضلعہ حیدرآباد کے ٹنڈو محمد خان اور حیدرآباد تحصیل، ضلعہ بدین کا بدین، ماتلی اور ٹنڈو باگو تحصیل اور ضلعہ ٹھٹہ کی جاتی، شاہ بندر، گھوڑا باڑی، میرپور ساکرو، میرپور بٹھورو اور سجاول کی تحصیلیں کوٹری بیراج کی ان ندیوں سے سیراب ہوتے ہیں۔

اس سے لاکھوں ایکڑ زمین آباد ہوتی ہے اسی زمین میں ربیع چاہے خریف میں ہر قسم کی فصل ہوتی ہے مگر اہم فصل دھان (چاول) اور گنا ہے۔ اس لئے نہ صرف سندھ کی زیریں حصے کی معیشیت کا دارومدار کوٹری بیراج پر ہے، بلکہ ملک کی زرعی معیشت میں بھی اس کا اہم کردار ہے۔

کوٹری بیراج کے پل کی لمبائی 2984 فٹ ہے اور اس کے 44 دروازے ہیں۔ اس پل کے دائیں طرف کشتیوں اور سمندری جہازوں کے جانے کیلئے Lock Chanal ہے۔ یہ پل نہ صرف پورے ملک کو کراچی سے ملانے کا اہم ذریعہ ہے، بلکہ ایک بہترین تفریح گاہ بھی ہے۔

چھٹی کے دن یہاں بہت رونق ہوتی ہے۔ کئی خاندان یہاں سیر و تفریح کیلئے آتے ہیں۔ وہ دریاء کا نظارہ دیکھتے ہیں اور کشتیوں میں سوار ہوکر دریا کی سیر کرتے ہیں اور وہاں دریائے سندھ کا تازہ پکا ہوا ”پلہ“ (خاص لذیذ مچھلی) کھاتے ہیں۔

Comments

You May Like

You May Like

WhatsApp

Archive

Show more