سندھ قدیم زمانے سے علم، ہنر اور تہذیب
کا مرکز رہا ہے۔ موھن جو دڑو، کوٹڈیجی،
آمری، بھنبھور، برہمن آباد اور دوسری کئی جگہوں کی کھدائی سے کئی نایاب چیزیں جس
میں سونا اور چاندی کے گہنے، قیمتی پتھر، موتی، مٹی کے سادے اور نقش نگار والے
برتن اور کاشی کے برتنوں کے ٹکڑے ملے ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کاشی کا کام
سندھ میں قدیم زمانے سے ہو رہا تھا اس وقت یہ ہنر سندھ کے کئی شہروں میں ہو رہا
ہے۔ ٹھٹہ، سیہون، بلڑی شاہ کریم، نصرپور اور ہالا کاشی کے اہم مراکز ہیں۔
کاشی کا کام گلٹ والے رنگوں کی وہ نقش
نگاری ہے، جس کا عمل چاہے طریقہ کار، رنگ اور پینٹ اور مصوری کا عجیب طریقہ ہے۔
کاشی کا کام مٹی کے برتنوں پر کیا جاتا
ہے جو خاص چکنی مٹی سے جوڑے جاتے ہیں۔ وہ مٹی دریا کے زیادہ بھیگے ہوئے پانی والی
جگہ سے حاصل کی جاتی ہے۔ کاشیگر ایک مخصوص جگہ میں اس مٹی کو کوٹ کوٹ کر حوض میں
بھگودیتا ہے جو چودہ پندرہں گھنٹے بھگوئی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کے بعد اس کے چھوٹے پیڑے
بنائے جاتے ہیں۔ اگر کاشیگر کو ان میں سے اینٹیں بنانی ہوں تو وہ سانچے کے ذریعے
بنائی جاتی ہیں اور ان کو ٹھپنی سے ٹھیک کیا جاتا ہے۔ اگر برتن بنانے ہوں تو پھر
ان کو سانچے پر تیار کیا جاتا ہے کچھ برتن جیسے کپ، کیتلی، جگ، ساسریں، کھلونے اور
ماڈل وغیرہ چینی کے سانچے کے ذریعے جوڑے جاتے ہیں۔ آج کل کاریگر ہاتھ والے سانچے
کے علاوہ بجلی کے سانچے بھی استعمال کرتے ہیں۔
کاشی کے برتن نہایت باریک، خوبصورت اور
نفیس تیار کئے جاتے ہیں۔ اس کے ہوتے ہوئے بھی اوپر والی تہہ مزید تراش کر صاف کیا
جاتا ہے کہ رنگ چڑہانے میں آسانی ہو جب برتن بلکل خشک ہوجاتے ہیں تب ان پر کاشی کے
رنگ چڑہائے جاتے ہیں۔
کاشی کا رنگ در اصل ایک دھات ہے جو
جنگشاہی اور دوسرے قریبی پہاڑوں سے ملتی ہے۔ برتن، اینٹوں اور دوسری چیزوں پر کاشی
کے پھول، پودے اور ڈزائن بنانے سے پہلے استر لگایا جاتا ہے، جس کو کاشیگر مقناطیس
کے پتھر سے جوڑتے ہیں ان کا رنگ سفید یا مٹیالہ ہوتا ہے اس کے بعد کاغذ سے بنے نقش
رکھ کر ان کے اوپر نیلا رنگ چڑھایا جاتا ہے تو برتن یا اینٹ پر اس کا نقش بن جاتا
ہے پھر اس نقش میں ترتیب سے رنگ بھرے جاتے ہیں، ان پر باریک پسے ہوئے شیشہ کا سفوف
بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے اوپر پھر دوسرے مصالحے کی تہہ چڑہائی جاتی ہے جو
پکنے کے وقت رنگوں کو پھیلنے سے روکتا ہے اور چمک پیدا کرتا ہے۔
کاشی کا ہنر نہایت نفیس اور محنت والا
ہے۔ کاشی کا کام بہت سے نمونوں کا ہوتا ہے۔ مثلا کپ، ساسر، کیتلی، پلیٹیں، ڈونگے،
رکابی، مٹکیاں، گلاس، جگ، پیالے، لوٹے، گلدستہ، بڑے گملے، شوپیس، کھلونے، درگاہوں
کے سرہانے اور اندر والی دیواروں کی گلکاری اور آرائش جو کاشی کے چھوٹے چھوٹے
ٹکڑوں کو ملا کر تیار کی جاتی ہیں، نائلوں، فرش اور چھت کی اینٹیں وغیرہ۔
سندھ چاہے ملتان کی درگاہیں اور مساجد
کاشی کے کام کی اچھی مثالیں ہیں۔ سندھ کی قدیم چاہے جدید دور کی درگاہوں اور
مسجدوں میں اس کام کے فن اور کمال کو دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ھنر سندھ کا لاثانی ہنر ہے۔ اس
سائنسی دور میں کاریگروں نے اس ھنر کو مصوری اور مجسمہ سازی کے کاموں میں بھی
استعمال کیا ہے جو نہایت خوبصورت اور دیکھنے کے قابل ہے۔
Comments
Post a Comment