اور پھر ایٹمی حملے کی خبر درست ثابت ہوئی ۔۔۔
·
صرف ایک دن بعد پھر نہ وہ ہیروشیما رہا اور نہ
وہ جاپان رہا۔
·
ہیروشیما 6 اگست کو آگ کے شعلے میں تبدیل ہو
چکا تھا۔
·
امریکہ کا اگلا ہدف ٹوکیو تھا۔
·
اور یوں لاکھوں جانوں کے ضیاع کے بعد ایک نئے
جاپان کی شروعات ہوئی۔
دوسری جنگ عظیم میں جس پائلٹ نے ہیروشیما، ناگاساکی پر ’’فیٹ مین‘‘ اور ’’لٹل بوائے‘‘ نامی ایٹم بم گرائے اسے بریف کیا گیا تھا کہ یہ کتنے مہلک ہیں۔
بتایا گیا تھا کہ بم ڈراپ کرنے کے بعد کتنی رفتار سے بھاگنا ہے، مخصوص عینکیں لگا کر بھی نیچے نہیں دیکھنا لیکن پائلٹ نے ساری ہدایات کو لائٹ ہی لیا ۔
لیکن
بعد
ازاں
خود
اعتراف
کرتے
ہوئے
لکھا
کہ
:
’’جب میں نے بم ڈراپ کیا تو جہاز بہت بری طرح اوپر کی طرف اچھلا جیسےبہت زیادہ بوجھ سے چھٹکارا مل گیا ہو‘‘
پائلٹ کہتا ہے کہ :
اس
جھٹکے
کے
بعد
میں
ریڈالرٹ
حالت
میں
چیخا
کہ
فوراً
عینکیں
لگائو۔
خود
میں
نے
لمحہ
بھر
کے
لئے
نیچے
دیکھا
تو
’’روشنی‘‘
کی
تاب
نہ
لا
سکا‘‘۔
5
اگست 1945کا دن جاپانی تاریخ کا اس لئے یاد گار دن تھا کہ اس وقت تک جاپان پر ایٹمی
حملہ نہیں ہوا تھا۔ اس دن ہیروشیما پوری آب و تاب کے ساتھ جاپان کے جدید ترین اور
ترقی یافتہ شہروں میں سے ایک تھا۔
جہاں
تعمیر کی گئی خوبصورت عمارتیں، جدید ترین بندر گاہ، بڑے صنعتی کارخانیں اور شہر کے
اندر اور باہر خوبصورت اور جدید ریلوے نظام جاپان کی ترقی کی بہترین مثال تھا۔
لیکن صرف ایک دن بعد پھر نہ وہ ہیروشیما اور نہ
وہ جاپان رہا جس پر یہاں کے مکین فخر کیا کرتے تھے۔
ہیروشیما
6 اگست کو آگ کے شعلے میں تبدیل ہو چکا تھا جس نے ہر چیز کو جلا کر راکھ کردیا،
نہ خوبصورت سڑکیں بچیں نہ عمارتیں، نہ ہشاش بشاش لوگ تھے اور نہ اس شہر کے اسلحہ
بناتے ہوئے کارخانے۔
ہیروشیما
پر امریکہ کے ایٹمی حملے کے 24 گھنٹے بعد تک جاپان کی مرکزی حکومت اور فوجی قیادت
کو معلوم ہی نہ ہو سکا کہ ساحلی شہر ہیروشیما پر کیا قیامت ڈھائی جا چکی ہے کیونکہ
تمام مواصلاتی رابطے منقطع ہو گئے تھے۔
امریکہ
نے ہی جاپان کو اطلاع دی کہ ہیروشیما پر ایٹم بم حملہ کیا جا چکا ہے، جاپان فوری
طور پر بغیر کسی شرائط کے ہتھیار ڈال دے ورنہ جاپان کے تمام شہروں کو ایٹمی حملے
سے تباہ کردیا جائے گا۔
اس
اطلاع کے بعد جاپانی حکومت نے ہوائی جہاز ہیروشیما روانہ کیا تاکہ حقائق جان سکیں
اور پھر ایٹمی حملے کی خبر درست ثابت ہوئی لیکن اگلے دو دن تک جاپانی حکومت ہتھیار
ڈالنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ کرسکی۔
اور
پھر 9 اگست کو امریکہ نے جاپان کے ایک اور اہم شہر ناگا ساکی پر بھی ایٹمی حملہ
کردیا۔ جس نے ناگا ساکی کے پچاس ہزار سے زائد افراد کو چند منٹوں میں جلا کر راکھ
کردیا۔ جس کے بعد جاپان کو ایٹم بم کی تباہ کاری کا اندازہ ہوا۔
امریکہ
کا اگلا ہدف ٹوکیو تھا لہٰذا جاپانی حکومت نے اپنے ملک اور شہریوں کی زندگی بچانے
کے لئے فوری طور پر ہتھیار ڈالنے پر آمادگی ظاہر کی اور یوں لاکھوں جانوں کے ضیاع
کے بعد ایک نئے جاپان کی شروعات ہوئی۔
Comments
Post a Comment