اس سال حجاج کرام کو گرمی سے بچانے کے لیے منٰی میں ٹھنڈی سڑک


ٹیکنالوجی انسان کے لیے ایسی آسانیاں پیدا کر رہی ہے جس کے بارے میں کسی نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ اس سال حجاج کرام کو گرمی سے بچانے کے لیے سعودی حکومت نے منٰی میں ایسا راستہ تعمیر کروایا ہے جس پر چلتے ہوئے ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔

16 کلومیٹر لمبی یہ سڑک منٰی میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے لیے تعمیر کراوئی گئی ہے۔ جس پر چلتے ہوئے ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔

منٰی میں  شیطانوں (جمرات) تک پیدل جانے والے راستے کو جاپانی کمپنی کے اشتراک سے خصوصی طور پر ایسے مواد سے تیار کیا گیا ہے جو گرمی کی شدت کو جذب کرنے کے بجائے درجہ حرارت کو کم کردیتا ہے۔

مکہ مکرمہ بلدیہ میں متعین مشاعر مقدسہ کے امور کے ڈائریکٹر انجینیئر احمد منشی نے سبق نیوز کو بتایا کہ:

·      امسال جاپانی کمپنی SUMITOMO کے اشتراک سے جو منصوبہ لانچ کیا گیا ہے اس سے حجاج کرام کو کافی سہولت ہو گی۔

·      جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے پیدل چلنے والی شاہراہوں پر ایسا مواد بچھایا گیا ہے جس سے درجہ حرارت 15 سے 20 ڈگری سیلسس تک کم کیا جاسکے گا۔

·      درجہ حرارت کو مستقل بنیادوں پر نانپنے کا سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے۔ اس کے لیے  مخصوص سینسرز  سڑک  کے نیچے لگائے گئے ہیں  جو ہر 10 سیکنڈ میں  درجہ حرارت نوٹ کر کے مرکزی کنٹرول روم میں بھیجیں گے۔

·      خصوصی اور حساس سینسرز کے ذریعے مرکزی کنٹرو ل روم کو معلوم ہوتا رہے گا کہ کس علاقے میں درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔

·      رواں برس تجرباتی طور پر بنائی گئی سڑک کی کامیابی کے حوالے سے ’دوران حج سڑک استعمال کرنے والے حجاج کرام سے اس بارے میں سروے کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ نئی ٹیکنالوجی کہاں تک کامیاب رہی۔‘

·      سروے سے حاصل ہونے والے نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے آئندہ برس کے لئے مزید منصوبہ بندی کی جائے گی۔

·      منٰی میں جمرات کا پل (جہاں شیطانوں کو کنکریاں ماری جاتی ہیں) تک جانے کے لیے سعودی اداروں کی جانب سے تین کلومیٹر کا شیڈ بنایا گیا ہے جبکہ دیگر راستے بھی ہیں جو حجاج کرام کے خیموں سے ہوتے ہوئے  مختلف سمتوں سے جمرات کے پل تک پہنچتے ہیں۔

·      انتظامیہ کی طرف سے جمرات کو جانے اور واپس آنے کے لئے علیحدہ علیحدہ راستے مقرر کئے گئے ہیں تاکہ آنے اور جانے والے حاجیوں کا ٹکراو نہ ہو اور لوگوں کو بھگدڑ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

·      رواں برس محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ حج سیزن کے دوران موسم شدید گرم ہو گا، حج کے دنوں میں چھتریوں یا سایہ دار چیزوں کا لازمی استعمال کیا جائے، کیونکہ گرمی کی شدت سے " لو" لگنے کا اندیشہ ہو تا ہے اور کھلی دھوپ میں جمرات کے پل تک جانے اور واپس آنے میں حاجی کو تقریبا 16 کلومیٹر سے زائد کی مسافت طے کرنا ہو تی ہے۔

·      مقامات مقدسہ میں شاہراہیں راویتی ’تارکول‘  سے بنی ہیں جو درجہ حرارت کو بڑھا کر گرمی کی شدت میں مزید اضافہ کا باعث بنتی ہیں اور اسی لیے اس برس گرمی کی شدت کے پیش نظر تارکول کی جگہ جاپانی ٹیکنالوجی کے ذریعے سڑکوں کی خصوصی مواد سے کارپیٹنگ کی گئی ہے جس سے درجہ حرارت کنٹرو ل کیا جانا ممکن  ہے۔

اگر یہ منصوبہ کامیاب رہتا ہے تو حجاج کرام کو کافی حد تک آرام ملے گا۔

Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت