شمالی یورپ کے ممالک ناروے، ڈنمارک، سوئیڈن
اور فن لینڈ سارے ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اور قطبی Scandinavian
یا Nordic (شمالی) ممالک کہلاتے ہیں جےسے دبئی، دوحہ،
عمان، شارجہ وغیرہ (خلیجی ریاستیں) متحدہ عرب امارات کہلاتی ہیں۔ یا پاکستان،
بھارت، بنگلہ دیش وغیرہ برصغیر کے ممالک کہلاتے ہیں۔
ان شمالی ملکوں کے باشندے اسکینڈی نیوین
کہلاتے ہیں۔ ویسے تو فن لینڈ کا رہنے والا فن (Finn)
پکارا جاتا ہے، ڈنمارک کا ڈینش، ناروے کا نارویجن اور سوئیڈن کا سوئیڈ (اور کبھی
کبھی سوئیڈش) کہلاتا ہے۔
ان ممالک کے باشندوں کی چال ڈھال اور
ثقافت کا اپنا ہی ایک ڈھنگ ہے اور یورپ کے دوسرے ملکوں سے بالکل مختلف ہیں۔ ان
ممالک کے لوگ دودھ کی طرح سفید، طویل القامت اور نیلی یا ہری آنکھوں والے ہیں اور
ان کے بالوں کا رنگ سرمئی ہے۔ سوائے فن لینڈ کے باقی تین ممالک ناروے، سوئیڈن اور
ڈنمارک کی زبانیں بھی بہت ملتی جلتی ہیں۔
پنجابی، سرائیکی اور سندھی میں بھی بڑا
فرق ہے لیکن ان زبانوں میں اتنا بھی فرق نہیں ہے۔ کچھ کچھ الفاظ کی ادائگی اور ان
کے لہجے مختلف ضرور ہیں۔
بہرحال تینوں ملکوں کے لوگ ایک دوسرے کی
زبان اچھی طرح سمجھ لےتے ہیں۔ یہ دوسری بات ہے کہ بول نہیں سکتے۔
کسی محفل میں ڈینش، سوئیڈ اور نارویجن
ہوں گے تو کسی اور کی مادری زبان میں بات کرنے کی بجائے ہر ایک اپنی زبان میں
بولتا رہے گا جو ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔ سننے والا لہجے سے اندازہ لگا سکتا ہے کہ
کس کا کس ملک سے تعلق ہے۔ جیسے ہمارے ہاں ایک ٹھٹھہ کا سندھی شکار پور یا تھری
باشندے سے مختلف لب و لہجہ میں بات کرے گا۔
کسی نے کہا کہ ڈنمارک ایک ہموار سطح
والا یعنی نشیب و فراز کے بغیر ملک ہے تو وہاں کے لوگوں کے بولنے کا لہجہ اور
انداز بھی ہموار اور نازک ہے کسی بھی اتار چڑھاﺅ کے بغیر۔ ناروے پہاڑی علاقہ ہے تو
وہاں کے لوگوں کا لہجہ بہت کھردرا اور شوخ ہے۔
سوئیڈن کا کچھ حصہ ہموار ہے تو کچھ پہاڑی
تو وہاں کے لوگوں کا بولنے کا اسٹائل درمیانہ سا ہے۔ ان کے بولنے میں مٹھاس بھی ہے
اور شوخی بھی۔ بہرحال فن لینڈ کے لوگوں کی جسامت یا شکلیں سوئیڈن، ڈنمارک اور
ناروے کے لوگوں سے ضرور ملتی ہیں لیکن ان کی زبان بالکل مختلف ہے اور بہت نرم اور
شیریں لگتی ہے۔ جےسے چینی اور جاپانی زبانوں میں جاپانی زیادہ شیریں لگتی ہے۔
فن لینڈ کی زبان بحیرہ بالٹک کے اس پار
کے پڑوسی ملک ایسٹونیا سے کافی ملتی ہے۔ ایسٹونیا کسی زمانے میں متحدہ روس کی ریاست
تھی اور اب ایک الگ ملک ہے اور لیتھونیا اور لیٹویا کی طرح بالکن ریاست کہلاتی ہے۔
اسکینڈی نیویا کے ممالک کی کرنسی کرونا
ہے جبکہ فن لینڈ کی کرنسی مارکا ہے۔
جیسے ملائیشیا اور انڈونیشیا میں صرف ایک
موسم بارش کا ہوتا ہے اس طرح ان شمالی ملکوں میں سارا سال سردی رہتی ہے۔ فن لینڈ
کا دارالحکومت ہیلسنکی ناروے کا اوسلو، اور سوئیڈن کا اسٹاک ہوم پھر بھی اتنے شمال
میں نہیں ہے جتنے اور شہر ہیں جن میں نہ صرف سخت سردی رہتی ہے بلکہ سردیوں کے مہینوں
میں تو اکثر اندھیرا چھایا رہتا ہے۔
نومبر دسمبر کے مہینوں میں تو تقریباً
چوبیس گھنٹے اندھیرا رہتا ہے۔ ہر کام گھڑی کی سوئیوں پر ہوتا ہے۔ اسی طرح جون اور
جولائی کے مہینوں میں مستقل سورج کی روشنی رہتی ہے اور ان مہینوں (جن میں آدھی رات
کو بھی سورج نظر آتا ہے) کی راتوں کو ”بغیر اندھیرے کی راتیں“ Night less Nights کہتے ہیں اور ان ملکوں کو Midnight
Sun
والے ملک کہتے ہیں۔
Comments
Post a Comment