گیم کے ذریعے سیکھنا


کھیل کھیل میں سیکھنے کا طریقہ صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے۔ حکمت عملی سکھانے کیلئے ’شطرنج‘ کا کھیل قرونِ وسطیٰ سے ہی ہر خاص و عام کا پسندیدہ رہا ہے۔ دراصل کسی بھی گیم میں کچھ چالیں یا حکمت عملیاں بار بار دہرائی جاتی ہیں۔ گیم میں ہار سے بھی سیکھا جاتا ہے اور جیتنے کے بعد بھی کچھ نہ کچھ ذہن میں بیٹھ جاتا ہے۔

دراصل گیمز اس طرح ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ وہ کھیلنے والے کی ذہانت اور مہارت سے مطابقت رکھتے ہوں۔ ان میں مشکلات صرف اس قدر ہی رکھی جاتی ہیں کہ بچہ انھیں چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے عبور کرلے اور اپنی جیت کا مزہ لے۔

جب تک آپ کوئی ٹاسک درست طریقے سے نہیں کریں گے تو گیمز کے مراحل پار نہیں کرپائیں گے، بالکل اسی طرح اگر آپ اچھی طرح یا درست سمت میں نہیں پڑھیں گے تو امتحانات میں کامیاب نہیں ہوپائیں گے۔

فلائٹ سیمولیشن اس کی بہت اچھی مثال ہے۔ تربیت کے دوران پائلٹس عام طور پر فلائٹ سیمولیشنز ہی استعمال کرتے ہیں۔ انہیں مخصوص اہداف دیے جاتے ہیں، جسے انھیں پورا کرنا ہوتا ہے۔ اس کے نتائج فلائنگ کے بارے میں کتابیں پڑھنے یا لیکچر سننے سے زیادہ بہتر حاصل ہوتے ہیں۔

تعلیمی نظام میں تبدیلی ہمیشہ سست روی کا شکار رہی ہے۔ آپ کو بیس سال بعد بھی وہی کتابیں نظر آسکتی ہیں، جو آپ کے والدین پڑھ چکے ہوں خاص طور پر تاریخ یا سائنسی اصول و عقائد وغیرہ ۔

مثلاً اگر ایک تعلیمی گیم ایجاد کی جاتی ہے تو اس کو استعمال کرنے والے بچے کثیر تعداد میں ہوسکتے ہیں۔ اور جب ایک کتاب مارکیٹ میں آتی ہے تو وہ اپنے زمانے کے مطابق تازہ ترین معلومات، تعلیمی طریقوں اور نظریات سے لبریز ہوتی ہے لیکن شائع ہونے کے بعد اسے اسکولوں تک پہنچنے میں ایک سال کا عرصہ لگ جاتا ہے۔

آپ کے ہاتھ میں موجود موبائل میں بہت سے گیمز ڈاؤن لوڈ کیے جاسکتے ہیں، جن کی بنیاد پر آپ کا بچہ اسکول جانے سے پہلے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

اسان جو وطن (پيارو پاڪستان)

وطن جي حب

محنت ۾ عظمت