فن لینڈ کے مشرق میں پڑوسی ملک روس ہے لیکن
فن لینڈ کا زیادہ تعلق سوئیڈن اور ناروے سے ہے جو اس کے مغرب اور شمال کے پڑوسی ہیں۔
جنوب میں بحیرۂ
بالٹک ہے۔ سردی، خوبصورتی، سماجی و معاشی
ترقی اور جنسی آزادی کی وجہ سے اسکینڈی نیویا مشہور ہے۔
اسکینڈی نیویا جن پانچ ممالک کا گروپ ہے
ان میں سے تین ناروے سوئیڈن اور فن لینڈ ایک دوسرے سے ایسے ملے ہوئے ہیں جےسے
پاکستان بھارت اور بنگلہ دیش اس کا چوتھا ملک ڈنمارک ہے جو سری لنکا کی طرح تقریباً
جزیرہ ہے بلکہ جزیروں کا مجموعہ ہے جن میں سے ایک بڑا جزیرہ جنوب میں جرمنی سے ملا
ہوا ہے۔ پانچواں ملک آئس لینڈ ہے جو ناروے سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر دور بحراوقیانوس
میں بطخ کی شکل نما ایک جزیرہ ہے جہاں انسان کم اور بطخوں جےسے آبی پرندی (پینگوئن
وغیرہ) زیادہ نظر آتے ہیں۔
فن لینڈ کا رقبہ تقریباً سوا تین لاکھ
مربع کلومیٹر ہے یعنی جاپان جتنا بڑا ملک ہے لیکن مردم شماری صرف پچاس لاکھ ہے
(جاپان کی آبادی اس سے پچیس گنا زیادہ ہے اور ہمارے صرف ایک شہر کراچی کی مردم
شماری ایک کروڑ سے زیادہ ہے) فن لینڈ پاکستان کی طرح شمال اور جنوب میں تقریباً
1200 کلومیٹر لمبا ہے۔
لوگوں کی بڑی تعداد جنوبی علاقوں میں
رہتی ہے۔ ملک کی بڑی بندرگاہ اور دارالحکومت ہیلسنکی فن لینڈ کے بالکل جنوب میں ایسے
ہی ہے جیسے پاکستان میں کراچی۔ ہیلسنکی جہاز ساز کارخانوں، صنعتوں، تعلیمی اداروں
کے اعتبار سے کراچی، کلکتہ اور بمبئی کے مقابلے کا شہر ہے۔ لیکن مردم شماری جوکہ
صرف پانچ لاکھ ہے سکھر، ساہیوال، بغداد اور بصرہ سے بھی کم ہے۔
فن لینڈ میں دو قومی زبانیں ہیں جےسے کینیڈا
میں فرانسیسی اور انگریزی ہے، ایک یہاں کے مقامی زبان فنس (Finnis) اور
دوسری پڑوسی ملک سوئیڈن کی سوئیڈش ہے۔ سوئیڈش بولنے والے بمشکل سات فیصد ہیں لیکن
سوئیڈن کا اس ملک (فن لینڈ) پر کافی اثر رہا ہے جو ابھی تک قائم ہے یہاں تک کہ ہیلسنکی
شہر کی بنیاد بھی 1550ء میں سوئیڈن کے اس وقت کے بادشاہ گستاﺅ واسا نے رکھی۔ فن لینڈ
1155ءسے لے کر 1809ءتک سوئیڈن کا حصہ رہا۔ 1809ءمیں روسیوں نے فن لینڈ فتح کرلیا
اور پوری صدی 1917ءتک روسیوں کے قبضے میں رہا۔ 1917ءمیں روسی انقلاب کے دوران فن لینڈ
نے موقع پاکر اپنی خود مختاری کا اعلان کردیا۔
فن لینڈ میں سڑکوں کے نام اور حکومت کی
طرف سے درس و تدریس فنس اور سوئیڈش دونوں زبانوں میں ہوتی ہے اور بعض جگہوں پر
جہاں غیر ملکی لوگوں کا واسطہ پڑتا ہے تیسری انگریزی زبان بھی چلتی ہے۔ مثلاً ایئرپورٹ
پر مردانہ ٹوائلٹ کے باہر فنس زبان میں
Meihille،
سوئیڈش میں
Herr اور انگریزی میں Gents لکھا ہوا نظر آئے گا اور اسی طرح عورتوں کے
ٹوائلٹ کے باہر ان تینوں زبانوں میں Naisile،Dame اور
Ladies لکھا ہوا ہوگا۔ اسی طرح
سڑکوں کے نام سوئیڈش اور فنس زبانوں میں لکھے ملیں گے۔
ہم جس ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے اس سڑک
کا سوئیڈش نام
Slotts-gatan تھا اور فنس نام Linnan-Katu تھا۔ سوئیڈش زبان میں سڑک کو گاتن کہتے ہیں اور
فنس زبان میں کاٹو کہتے ہیں۔
فن لینڈ میں پارلیمانی نظام حکومت رائج
ہے۔ پارلیمنٹ کے لئے ہر چار چار سال کے بعد ملک بھر سے 200 نمائندے منتخب کئے جاتے
ہیں۔ ملک کا سربراہ صدر ہوتا ہے جو چھ سال کے لئے ہوتا ہے اور اسے اچھے خاصے
انتظامی اختیارات ملے ہوئے ہوتے ہیں۔ پورے ملک میں بارہ وزیر ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم
کا چناﺅ ملک کا صدر کرتا ہے۔ فن لینڈ یورپ کا پہلا ملک ہے۔ جس نے 1906ء میں خواتین
کو حق رائے دہی دیا۔
فن لینڈ حالانکہ جاپان، جرمنی جتنا بڑا
ملک ہے مگر زراعت کے لئے مشکل سے دس فیصد زمین استعمال میں آتی ہے۔ ملک کا بڑا یعنی
ساٹھ یا ستر فیصد حصہ گھنے جنگلات جبکہ دس فیصد دریاﺅں اور سمندری نالوں پر مشتمل
ہے۔ جنگلات میں جو درخت ہیں ان کی نرم لکڑی کاغذ بنانے کے کام آتی ہے۔
فن لینڈ اور سوئیڈن وہ ممالک ہیں جہاں
دنیا کا بہترین کاغذ بنتا ہے۔ دنیا میں استعمال ہونے والے کاغذ کا 20 فیصد کاغذ فن
لینڈ مہیا کرتا ہے۔
فن لینڈ جہاز اور بڑی مشینری کے علاوہ
کاغذ کی برآمدات سے بھی غیر ملکی زرمبالہ کماتا ہے۔ جےسے سوئیڈن VOLVO گاڑیوں کے لئے مشہور ہے۔ جرمنی مرسڈیز گاڑیوں
کےلئے اس طرح یہ ملک (فن لینڈ) سیسو
(Sisu) بسوں کے لئے مشہور
ہے۔
فن لینڈ کے لوگ پیراکی اور اسکیٹنگ کے
ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ مختلف کھیلوں کے بھی شائقین ہیں لیکن ان کو سب سے زیادہ
دلچسپی سانا
(Sauna) باتھ سے ہے۔
ہوٹلوں، ہاسٹلوں یہاں تک کہ کئی گھروں میں باتھ روم کی طرح ایک کمرہ سانا کے لئے
بھی مخصوص ہوتا ہے جہاں الیکٹرک ہیٹر یا بھاپ سے گرمائش پیدا کی جاتی ہے۔ کچھ دیر
بھاپ کی گرمی کھا کر ٹھنڈے پانی سے نہانا ”سانا“ ہے۔
بہرحال سانا باتھ لوگوں کو اچھا لگتا ہے
یا نہیں مگر یہ لفظ (سانا) فن لینڈ والوں کی ایجاد ہے۔ سانا کے علاوہ ایک اور لفظ
(
Sisu سی سو) بھی فنس
زبان کا لفظ ہے۔ سیسو کا مطلب ہے طاقت، ہمت، پکا ارادہ وغیرہ۔ کسی بات پر قائم
رہنے کو سیسو کہتے ہیں۔ یہاں کی بنی ہوئی مضبوط لاری اور ٹرک کا نام Sisu بھی اسی مقصد کے لئے رکھا گیا ہے۔
بہرحال سانا اور سیسو فن لینڈ کی زبان
فنس کے خالص الفاظ ہیں جیسے یوگا اور نروان ہندی کے، سومو اور سایونارا جاپانی کے
پیزا اور اسپاگھٹی اطالوی کے کمیسٹری اور الجبرا عربی کے، جو اب ساری دنیا میں
مشہور ہوگئے ہیں۔
فن لینڈ کو گیارہ صوبوں میں تقسیم کیا گیا
ہے۔ ہر صوبے کو اچھے خاصے اختیارات ملے ہوئے ہیں۔ اسکینڈی نیویا کے تمام ملکوں کی
کرنسی کا نام کرونا ہے لیکن فن لینڈ کے نوٹ کا نام مارکا ہے۔
فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں
1952ء میں اولمپک کے کھیل منعقد ہوئے تھے اور 1983ءمیں ورلڈ چیمپئن شپ ہوئی تھی۔
ہیلسنکی وہ جگہ ہے جہاں مغربی اور مشرقی
یورپ کے جہاز اور لوگ گزرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس شہر ہیلسنکی کو مشرق (کمیونسٹ یورپ)
اور مغرب (سرمایہ دار یورپ) کا ملغوبہ کہتے ہیں۔
بحیرۂ بالٹک
میں ہیلسنکی سب سے زیادہ بڑی مصروف ترین اور خوبصورت بندرگاہ ہے۔ شاید اس لئے (یا
کسی اور وجہ سے) اس شہر ہیلسنکی کو دختر بالٹک (Daughter of Baltic) کہتے
ہیں۔
Comments
Post a Comment